اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو گزشتہ سال مئی میں ہونے والے تشدد سے متعلق 12 مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔ حالانکہ عمران خان ایک اور کیس میں جیل میں ہیں۔ انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ لیکن یہاں انتخابی نتائج آنے کے بعد عمران خان کو بڑی ریلیف ملی ہے، جس کے سبب پاکستان میں سیاسی تصویر ہی بدل گئی، عدالت نے بارہ مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ خبر کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات کے اعلان کے بیچ عمران خان کو بڑی راحت ملی ہے۔ گزشتہ سال انہیں آرمی بیس پر حملوں سے متعلق 12 مقدمات میں ضمانت ملی تھی۔ عمران خان کے ساتھ ان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی ریلیف دیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان کے انتخابات میں جیل میں ہونے کے باوجود عمران خان کے امیدواروں کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کے حامیوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا تھا۔ جب کہ نواز شریف نے حکومت بنانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے بھی مل کر حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے تشدد کے حوالے سے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر کئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دراصل عمران خان کو اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کے حامیوں نے پرتشدد مظاہرے شروع کر دیے۔ عمران کے حامیوں نے راولپنڈی میں آرمی کمپلکس میں گھس کر بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی۔ الزام تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کی گئی۔ اس کے علاوہ لاہور کے تھانے پر بھی حملہ کیا گیا۔
تشدد کے بعد عمران خان کے 120 سے زائد حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ عمران خان کی حکومت 2022 میں گرادی گئی تھی۔ اس کے بعد انہیں کئی مقدمات میں سزا ہوئی اور کئی سال قید کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے عمران خان کے الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی۔ ان کی پارٹی کا نشان بیٹ بھی ضبط کر لیا گیا۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ حالانکہ اس درمیان ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو منسوخ کر دیا لیکن تب تک وہ ایک اور کیس میں گرفتار ہو چکے تھے۔ اس کیس میں انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے امیدوار 100 سے زائد نشستیں جیت چکے ہیں۔ اگرچہ یہ تعداد اکثریت سے کم ہے۔ پاکستان میں کل 265 نشستوں پر انتخابات ہوئے۔ ایسے میں حکومت بنانے کے لیے کم از کم 133 سیٹیں درکار ہیں، جو کسی پارٹی کے پاس نہیں ہیں۔