ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ اس دوران کئی مقامات پر حکومت کے خلاف طلباء کا احتجاج پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔ جس کی وجہ سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جس میں اب تک پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں میں دسیوں ہزار طلباء دوسرے دن بھی شامل ہوئے اور بڑی شاہراہوں اور ریل رابطے کو بند کر دیا۔ شمال مغربی بنگلہ دیش کے رنگ پور میں مظاہروں کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ جنوری میں مسلسل چوتھی میعاد جیتنے کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف یہ پہلا ملک گیر احتجاج ہے۔ جس میں مظاہرین 1971 کی جنگ آزادی میں لڑنے والے سابق فوجیوں کے اہل خانہ کے لیے 30 فیصد سرکاری ملازمت مختص کرنے کے کوٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ یہاں کے نوجوانوں کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں 56 فیصد سرکاری ملازمتیں مختلف کوٹوں کے لیے مخصوص ہیں۔ خواتین کے لیے 10 فیصد ریزرویشن ہے، 10 فیصد ملازمتیں پسماندہ اضلاع کے لوگوں کے لیے، 5 فیصد مقامی برادریوں کے لیے اور 1 فیصد معذور افراد کے لیے ہیں۔