دوحہ: الجزیرہ نے دفاتر بند کرنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مجرمانہ فعل ہے اور کہا کہ اسرائیل کی جانب سے آزاد صحافت کو دبانا بین الاقوامی اور انسانی قانون کے منافی ہے۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اس مجرمانہ فعل کی شدید مذمت اور اسے مسترد کرتا ہے جس سے انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ الجزیرہ اپنے عالمی سامعین کو خبریں اور معلومات فراہم کرنا جاری رکھنے کے اپنے حق پر قائم رہے گا۔
الجزیرہ نے کہا کہ غزہ پر جارحیت کے آغاز سے اب تک 140 سے زیادہ فلسطینی صحافی مارے جا چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے آزاد صحافت پر دباؤ ڈالنا دراصل غزہ کی پٹی میں اپنے اقدامات کو چھپانے کی کوشش ہے، یہ بین الاقوامی اور انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے، صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنانا اور قتل کرنا، گرفتاریاں اور دھمکیاں الجزیرہ کو اپنے عزم سے باز نہیں رکھ سکیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں کی آواز دبانے کے لیے دنیا کو نیتن یاہو حکومت کی بربریت اور حقائق سے مسلسل واقف رکھنے والے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد اسرائیلی پولیس نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ پر پابندی کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے ہوٹل میں قائم ادارے کے دفتر پر چھاپا مارکر سامان ضبط کرلیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے احکامات پر الجزیرہ ٹی وی کی نشریات کو روکنے کے بعد ٹی وی کا سامان بھی ضبط کرلیا گیا ہے جبکہ الجزیرہ کی ویب سائٹ کو بھی بلاک کردیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اطلاعات کے یہ احکامات ابتدائی طور پر 45 دن تک نافذ رہیں گے مگر اس کے بعد وزارت کو ضلعی عدالت کے سامنے اس فیصلے کو رکھنا ہوگا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی تھی کہ اسرائیل میں الجزیرہ چینل کو بند کرنے کے ساتھ الجزیرہ چینل کے آفس کو سیل کرکے کمپیوٹرز اور موبائل سمیت دیگر سامان کو بھی ضبط کرلیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حکومت کا آزادی صحافت پر حملہ، الجزیرہ کے مقامی آپریشن پر پابندی لگا دی