ETV Bharat / international

غزہ کے شہر شجاعیہ میں تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر - HEART BREAKING SCENES IN SHIJAIYAH

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jul 12, 2024, 7:23 AM IST

شجاعیہ میں اسرائیل کی دو ہفتوں تک جاری رہی جارحیت نے شہر کو پوری طرح تباہ و برباد کر دیا ہے۔ فوج کے انخلاء کے بعد جب فلسطینی واپس اپنے شہر پہنچے تو انھیں وہاں ملبے کے ڈھیر کے سوا کچھ نہیں مل رہا۔

غزہ کے شہر شجائیہ میں تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر
غزہ کے شہر شجائیہ میں تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر (Photo: AP)

شجائیہ، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کے بعد غزہ کے شہر شجاعیہ میں تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اب فلسطینی اپنے شہر میں واپس لوٹ رہے ہیں کیونکہ صیہونی فوج نے اپنی دو ہفتے سے جاری جارحیت کو ختم کر دیا ہے۔ شہری دفاع کے کارکنوں کے مطابق اب تک انہیں ملبے سے 60 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

جنگ سے بچنے کے لیے جو فلسطینی شجاعیہ سے نقل مکانی کر گئے تھے اب وہ خاندان اپنے گھروں کی حالت دیکھنے اور جو کچھ بھی بچا سکتے ہیں اسے بچانے کے لیے اپنے شہر لوٹ رہے ہیں۔

دو ہفتوں میں اسرائیلی فوج نے یہاں تقریباً ہر عمارت کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب یہاں گھر نہیں بلکہ کنکریٹ کے بڑے بڑے ڈھیر اور مڑے ہوئے ریبار رہ گئے ہیں۔ یہاں کی کچی سڑکوں پر اب بھی اسرائیلی ڈرونز کی آواز گونج رہی ہے۔

شجاعیہ کے شہری شریف ابو شناب جب اپنے محلہ میں پہنچے تو اپنے خاندان کی چار منزلہ عمارت کو منہدم پایا۔ اپنے اجڑے ہوئے آشیانے کو دیکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "میں اس میں داخل نہیں ہو سکتا۔ میں اس میں سے کچھ نہیں لے سکتا، یہاں تک کہ ایک ڈبہ بھی نہیں۔ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں، نہ کھانے پینے "

شریف ابو شناب نے مزید کہا کہ شجاعیہ سے نقل مکانی کے بعد سے ان کے خاندان کو سر چھپانے کے لیے چھت میسر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ان کا خاندان گلیوں میں سو کر راتیں گزار رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم کہاں جائیں اور کس کے پاس؟ … ہمارے پاس کوئی گھر نہیں ہے،" انھوں نے مایوسی سے کہا۔ "اس کا ایک ہی حل ہے، ہمیں جوہری بم سے ختم کردو اور ہمیں اس زندگی سے نجات دے دو۔"

غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف نو ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کئی بار شجاعیہ پر حملہ کر چکی ہے۔ اس کا تازہ ترین حملہ جون کے آخر میں شروع ہوا تھا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ شہر میں عسکریت پسند دوبارہ منظم ہو چکے ہیں۔ اس حملے نے تقریباً 80,000 لوگوں کو شجاعیہ سے نقل مکانی کے مجبور کر دیا۔ حالانکہ ابھی تک شہر میں دو ہفتوں تک چلی اسرائیلی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے اعداد وشمار سامنے نہیں آئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام ایک بیان میں کہا کہ شجاعیہ میں اس کی کارروائیاں ختم ہو گئی ہیں۔ اس نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے علاقے میں درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا اور آٹھ سرنگوں کو تباہ کر دیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل کے ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

غزہ کی شہری دفاع کی تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کے دوران، اس کا ہنگامی عملہ بڑی حد تک تباہ شدہ عمارتوں میں رہائشیوں کی مدد کی کالوں کا جواب دینے سے قاصر رہا۔ اسرائیلی انخلاء کے بعد، اس کا عملہ داخل ہوا اور 60 لاشیں برآمد کیں، اس نے مزید کہا کہ تلاش جاری ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مزید لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، لیکن تنظیم کے پاس ملبہ صاف کرنے کے لیے درکار ساز و سامان موجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 300,000 فلسطینی اب بھی شمالی غزہ میں موجود ہیں، جب کہ زیادہ تر آبادی جنگ کے دوران نقل مکانی کر چکی ہے ۔ غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر اب بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

شجائیہ، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کے بعد غزہ کے شہر شجاعیہ میں تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اب فلسطینی اپنے شہر میں واپس لوٹ رہے ہیں کیونکہ صیہونی فوج نے اپنی دو ہفتے سے جاری جارحیت کو ختم کر دیا ہے۔ شہری دفاع کے کارکنوں کے مطابق اب تک انہیں ملبے سے 60 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

جنگ سے بچنے کے لیے جو فلسطینی شجاعیہ سے نقل مکانی کر گئے تھے اب وہ خاندان اپنے گھروں کی حالت دیکھنے اور جو کچھ بھی بچا سکتے ہیں اسے بچانے کے لیے اپنے شہر لوٹ رہے ہیں۔

دو ہفتوں میں اسرائیلی فوج نے یہاں تقریباً ہر عمارت کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب یہاں گھر نہیں بلکہ کنکریٹ کے بڑے بڑے ڈھیر اور مڑے ہوئے ریبار رہ گئے ہیں۔ یہاں کی کچی سڑکوں پر اب بھی اسرائیلی ڈرونز کی آواز گونج رہی ہے۔

شجاعیہ کے شہری شریف ابو شناب جب اپنے محلہ میں پہنچے تو اپنے خاندان کی چار منزلہ عمارت کو منہدم پایا۔ اپنے اجڑے ہوئے آشیانے کو دیکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "میں اس میں داخل نہیں ہو سکتا۔ میں اس میں سے کچھ نہیں لے سکتا، یہاں تک کہ ایک ڈبہ بھی نہیں۔ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں، نہ کھانے پینے "

شریف ابو شناب نے مزید کہا کہ شجاعیہ سے نقل مکانی کے بعد سے ان کے خاندان کو سر چھپانے کے لیے چھت میسر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ان کا خاندان گلیوں میں سو کر راتیں گزار رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم کہاں جائیں اور کس کے پاس؟ … ہمارے پاس کوئی گھر نہیں ہے،" انھوں نے مایوسی سے کہا۔ "اس کا ایک ہی حل ہے، ہمیں جوہری بم سے ختم کردو اور ہمیں اس زندگی سے نجات دے دو۔"

غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف نو ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کئی بار شجاعیہ پر حملہ کر چکی ہے۔ اس کا تازہ ترین حملہ جون کے آخر میں شروع ہوا تھا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ شہر میں عسکریت پسند دوبارہ منظم ہو چکے ہیں۔ اس حملے نے تقریباً 80,000 لوگوں کو شجاعیہ سے نقل مکانی کے مجبور کر دیا۔ حالانکہ ابھی تک شہر میں دو ہفتوں تک چلی اسرائیلی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے اعداد وشمار سامنے نہیں آئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام ایک بیان میں کہا کہ شجاعیہ میں اس کی کارروائیاں ختم ہو گئی ہیں۔ اس نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے علاقے میں درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا اور آٹھ سرنگوں کو تباہ کر دیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل کے ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

غزہ کی شہری دفاع کی تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کے دوران، اس کا ہنگامی عملہ بڑی حد تک تباہ شدہ عمارتوں میں رہائشیوں کی مدد کی کالوں کا جواب دینے سے قاصر رہا۔ اسرائیلی انخلاء کے بعد، اس کا عملہ داخل ہوا اور 60 لاشیں برآمد کیں، اس نے مزید کہا کہ تلاش جاری ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مزید لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، لیکن تنظیم کے پاس ملبہ صاف کرنے کے لیے درکار ساز و سامان موجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 300,000 فلسطینی اب بھی شمالی غزہ میں موجود ہیں، جب کہ زیادہ تر آبادی جنگ کے دوران نقل مکانی کر چکی ہے ۔ غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر اب بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.