دمشق: شام صدر بشار الاسد کی 50 سالہ حکومت کا تختہ الٹنے والے باغیوں نے کردوں کی امریکہ حمایت یافتہ فوج کو دھول چٹانا شروع کر دیا ہے۔ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس )کا کہنا ہے کہ انھوں نے کردوں کی قیادت میں امریکی حمایت یافتہ فورس کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد مشرقی شہر دیر الزور کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
شام کی باغی فوجی کمان ہیئت تحریر الشام نے منگل کی شام اعلان کیا کہ انہوں نے دیر الزور شہر پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔
باغی اتحاد کی قیادت کرنے والے مسلح گروپ ہیئت تحریر الشام کے ایک رکن نے ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو میں کہا کہ، یہ گروپ جلد ہی شہر کے محلوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔ گروپ نے مزید کہا کہ اسٹریٹجک قریبی قصبے بوکمال میں بھی حملہ کیا گیا ہے۔
ہیئت تحریر الشام جنگجوؤں نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ، گروپ رقہ، حسقہ اور مشرقی شام کے دیگر علاقوں کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے۔
واضح رہے دیر الزور پر کرد زیرقیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کا صرف چند دنوں تک قبضہ رہا۔ ایس ڈی ایف نے کہا کہ اس نے جمعہ کے روز دیر الزور اور دریائے فرات کے مغرب میں شامی حکومتی افواج کی جگہ لے لی ہے۔
وہیں، منگل کو مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر ایس ڈی ایف کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے مشرقی شام میں تھے۔
امریکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر مشرقی شام کے دورے پر:
مشرق وسطیٰ کے لیے اعلیٰ امریکی فوجی کمانڈر منگل کو شام میں تھے۔ انہوں نے ملک کے مشرق میں کئی اڈوں پر امریکی اتحادی فوج سے ملاقات کی۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے اس بات کی جانکاری دی۔ آرمی جنرل ایرک کوریلا نے امریکی فوجی کمانڈروں اور فوجیوں کے ساتھ ساتھ کرد زیر قیادت ایس ڈی ایف سے بھی ملاقات کی۔
حالانکہ ان کی ایس ڈی ایف لیڈر مظلوم عبدی سے ملاقات کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی اس ضمن میں کوئی جانکاری نہیں دی۔
شام میں امریکہ کے تقریباً 900 فوجی ہیں، جن میں وہ فورسز بھی شامل ہیں جو شمال مشرق میں کرد اتحادیوں کے ساتھ مل کر اسلامک اسٹیٹ گروپ کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
ایک پریس ریلیز میں، سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ کوریلا کو اس دورے سے فورس پروٹیکشن اقدامات، تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال، اور داعش کو موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے جاری کوششوں کا اندازہ ملا ہے۔
کوریلا نے شام کے بعد عراق کے دارالحکومت بغداد میں لیڈران سے ملاقات کی۔
ایس ڈی ایف کی منبج میں ترک حمایت یافتہ باغیوں کے ساتھ جنگ بندی:
شام کے شمالی شہر منبج کے ارد گرد شامی جمہوری فورسز (SDF) اور ترکی کی حمایت یافتہ شامی نیشنل آرمی (SNA) کے درمیان شدید جنگ میں صرف تین دنوں میں تقریباً 218 افراد ہلاک ہو گئے۔ جس کے بعد اب امریکی حمایت یافتہ کرد گروپ ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے ترکی کی حمایت یافتہ افواج کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کر لیا ہے۔
عبدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی ثالثی کے ذریعے جنگ بندی ممکن ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس ڈی ایف کا مقصد پورے شام میں فائر بندی کرنا اور ملک کے مستقبل کے لیے سیاسی عمل کا حصہ بننا ہے۔
ترکی نے شام میں کردوں کے قافلے پر حملہ کر دیا:
ترکی کی انٹیلی جنس ایجنسی، ایم آئی ٹی نے کردوں کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔ کرد ٹرکوں میں مبینہ طور پر میزائل، بھاری ہتھیار اور گولہ بارود لے کر جا رہے تھے، یہ وہ ہتھیار تھے جسے شامی حکومت نے چھوڑ دیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ شمال مشرقی شام میں ترکی کی سرحد کے قریب واقع شہر قمشلی میں فضائی حملوں میں 12 ٹرک، دو ٹینک اور گولہ بارود کے دو ڈپو تباہ ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسی کو پتہ چلا ہے کہ شامی حکومتی فورسز کے چھوڑے گئے ہتھیاروں کو ایس کے پی ڈی یو یا وائی پی جی کے گوداموں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ترکی وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے کیونکہ اس کے ترک حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے کالعدم کرد عسکریت پسندوں سے روابط ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: