واشنگٹن: غزہ کی بیشتر آبادی کو ایک وقت کا کھانا مشکل سے نصیب ہو پا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد پر پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں بھوک سے اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ غذائیت کی کمی کی وجہ سے بچوں اور حاملہ خواتین میں مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کا اتحادی ملک امریکہ اسرائیل کو جان لیوا ہتھیار سپلائی کر رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے اور امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ کا مطالبہ، صرف زبانی خرچ ثابت ہوا ہے۔ اسرائیل امریکہ کے اس طرح کے کسی بھی مطالبہ پر عمل آوری نہیں کر رہا۔
Today, I'm leading 20 Members of Congress to demand that the Biden Admin withhold offensive weapons from the Israeli military.
— Congressman Greg Casar (@RepCasar) December 17, 2024
U.S. law is clear: if the Netanyahu government does not allow sufficient food & medicine to enter Gaza, then the U.S. cannot send weapons. pic.twitter.com/NHhhZMuGt1
ایسے میں کچھ امریکی ارکان پارلیمان نے بائیڈن کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے۔
امریکی رکن کانگریس گریگ کیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور ایوان نمائندگان کے 19 دیگر ارکان نے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کو خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی کو روک دیں۔
گریگ کیسر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں نے لکھا کہ، "امریکی قانون واضح ہے، اگر نتن یاہو حکومت وافر مقدار میں خوراک اور ادویات کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی ہے، تو امریکہ ہتھیار سپلائی نہیں کر سکتا،"۔
ٹیکساس سے ڈیموکریٹک نمائندے گریگ کیسر کے ذریعہ ایکس پر ایک خط شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جب بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 350 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے، تو اس نے روزانہ صرف 42 گاڑیاں جانے کی اجازت دی ہے۔ اور کچھ دنوں میں، صرف چھ ٹرک داخل ہوئے ہیں، جو ایک بڑے پیمانے پر ناکامی کی نمائندگی کرتے ہیں، جس سے لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
واضح رہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کرنے پر حمایت میں کمی کا انتباء دیا تھا۔ لیکن اسرائیل پر بائیڈن کی کسی دھمکی کا اثر نہیں ہوا اور وہ آج بھی غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں فلسطینیوں کی ایک بڑی آبادی بھوک سے بے حال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: