نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو نریندر مودی حکومت کی تیسری میعاد کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کی پیشکشی کے فوراً بعد انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے صحت کے شعبے کے لیے مختص بجٹ کو 'محض دکھاوا' قرار دیا۔ ڈاکٹر ٹھاکر پدمنابھن، اسسٹنٹ سکریٹری آئی ایم اے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "یہ محض ونڈو ڈریسنگ ہے۔ بجٹ میں صحت کے بنیادی ڈھانچے، نئے اسپتالوں کی تعمیر اور غیرمتعدی بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات کا کوئی خاص ذکر نہیں ہے۔"
کینسر کی تین ادویات کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینے سے متعلق اعلان پر ڈاکٹر پدمنابھن نے کہاکہ "بھارت میں کتنے لوگ کینسر میں مبتلا ہیں؟ حکومت کو صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، نئے اسپتالوں کی تعمیر وغیرہ پر توجہ دینی چاہیے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں اور سی جی ایچ ایس میں اہم ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ ڈاکٹر پدمنابھن نے کہاکہ لوگوں کو ادویات نجی فارمیسیوں سے زیادہ قیمت پر خریدنی پڑتی ہیں۔
90958 کروڑ روپے کا مجوزہ تخمینہ
وزیر خزانہ سیتا رمن نے بجٹ میں 2024-25 کے لیے صحت کے شعبے کے لیے 90958 کروڑ روپے کا تخمینہ تجویز کیا ہے۔ کل تخمینہ شدہ بجٹ میں سے محکمہ صحت اور خاندانی بہبود کے لیے 87656 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں، جبکہ محکمہ صحت تحقیق کے لیے 3301 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
تین ادویات کسٹم ڈیوٹی سے مکمل مستثنیٰ ہیں
قابل ذکر ہے کہ وزیر خزانہ نے کینسر کے مریضوں کے لیے تین ادویات پر کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ کا اعلان کیا ہے۔ لوک سبھا میں اپنا ساتواں بجٹ پیش کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہاکہ "کینسر کے مریضوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے تین مزید ادویات کو کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ کیا جائے گا۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے لیے 2732 کروڑ روپے
اس کے علاوہ صحت کی تحقیق کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 148 کروڑ روپے اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے لیے 2732 کروڑ روپے کی رقم بھی تجویز کی گئی ہے۔ دریں اثنا، ایسوسی ایشن آف انڈین میڈیکل ڈیوائس انڈسٹری (اے آئی ایم ای ڈی) نے سیتا رمن کے ذریعہ پیش کردہ مرکزی بجٹ 2024 کو ترقی پسند قرار دیا، جو ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا۔