حیدرآباد: خون کا عطیہ ایک اہم اور زندگی بخش عمل ہے، جس سے ضرورت مند مریضوں کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ عام حالات میں بچے کے والدین براہ راست خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ایسا عموماً ہوتا ہے اور اس کی ایک نہیں بلکہ کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
لکھنؤ اتر پردیش کے ایک ریٹائرڈ میڈیکل آفیسر اور سماجی کارکن ڈاکٹر رام پرکاش ورما کہتے ہیں کہ بہت سے والدین اپنے بچوں کو براہ راست خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ اس کی ذمہ دار بہت سی سائنسی اور حیاتیاتی وجوہات ہیں جیسے اے بی او بلڈ گروپ سسٹم، آر ایچ فیکٹر، اینٹی باڈیز اور ایچ ایل اے میچنگ وغیرہ۔
کیا ہے وجہ:
وہ بتاتے ہیں کہ خون کے عطیہ میں سب سے اہم عنصر اے بی او بلڈ گروپ سسٹم ہے۔ دراصل ہمارے خون کو چار اہم گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے: اے، بی، اے بی اور او۔ ہر انسان کا خون ایک خاص گروپ سے تعلق رکھتا ہے، جو والدین سے بچوں کو وراثت میں ملتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر بچے کا خون کا گروپ والدین کا ہو۔ اگر والدین کا بلڈ گروپ بچے کے بلڈ گروپ سے میل نہیں کھاتا تو ماں یا باپ اپنے بچے کو خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے عوامل ہیں جو والدین کے لیے اپنے بچے کو خون دینے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ دیگر عوامل میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
آر ایچ فیکٹر:
خون کے عطیہ میں آر ایچ عنصر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دراصل یہ پروٹین کی ایک قسم ہے جو خون کی سطح پر پائی جاتی ہے۔ اگر کسی شخص کے خون میں یہ پروٹین موجود ہو تو اسے آر ایچ پازیٹو کہا جاتا ہے اور اگر نہیں ہے تو اسے آر ایچ منفی کہا جاتا ہے۔ اگر والدین اور بچوں کے آر ایچ عوامل مختلف ہوں تو وہ خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ مثال کے طور پر اگر بچہ آر ایچ منفی ہے اور والدین آر ایچ مثبت ہیں، تو خون کا عطیہ ممکن نہیں ہوگا۔
اینٹی باڈیز کا کردار:
خون کے عطیہ میں ایک اور اہم پہلو اینٹی باڈیز ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہمارا جسم ایک حفاظتی نظام (مدافعتی نظام) سے لیس ہے، جو بیرونی عناصر سے لڑتا ہے۔ اگر مماثل والدین کا خون بچے کے خون میں داخل ہو جائے تو بچے کا مدافعتی نظام اسے غیر ملکی سمجھ سکتا ہے اور اس کے خلاف اینٹی باڈیز بنانا شروع کر سکتا ہے۔ یہ شدید مدافعتی ردعمل کا باعث بن سکتا ہے جو بچے کی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور سنگین مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔
ایچ ایل اے میچنگ کی اہمیت:
خون کے عطیہ میں HLA (Human Leukocyte Antigen) کا ملاپ بھی اہم ہے۔ ایچ ایل اے ہمارے جسم کے خلیوں(کوشیکا) کی شناخت میں مدد کرتا ہے۔ اگر والدین اور بچوں کے درمیان کوئی ایچ ایل اے مماثلت نہیں ہے، تو بچے کا جسم والدین کے خون کو مسترد کر سکتا ہے۔ یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو براہ راست خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔
استعمال سے پہلے خون کی جانچ ضروری:
ڈاکٹر رام پرکاش ورما بتاتے ہیں کہ صرف اس لیے کہ والدین نے بچے کو جنم دیا ہے، وہ ہنگامی حالات میں خون کا عطیہ نہیں دے سکتے۔ اگر وہ خون کا عطیہ دینا چاہتے ہیں تو ان کے خون کو بھی ان تمام ٹیسٹنگ کے طریقہ کار سے گزرنا پڑے گا جیسا کہ کسی نامعلوم شخص نے خون کا عطیہ کیا تھا۔
وہ بتاتے ہیں کہ خون کی ضرورت پڑنے پر یا خون کا عطیہ دیتے وقت بلڈ بینک یا ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ وہ خون کے درست گروپ اور محفوظ خون کے عطیہ کے عمل کو یقینی بناتے ہیں۔ درحقیقت خون کے عطیہ کیمپوں میں یا عام خون کے عطیہ میں بھی عطیہ کیے گئے خون کو استعمال کرنے سے پہلے اس کی تفصیلی جانچ کی جاتی ہے۔ جس میں بلڈ گروپ کی جانچ، انفیکشن کی جانچ، اس کا آر ایچ ٹیسٹ سمیت دیگر اہم معلومات کی تصدیق ہوتی ہے۔ اس کے بعد ہی خون کو درست میچ کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ہر صورت میں والدین کا خون بچے کو نہیں دیا جا سکتا۔ اگر بعض حالات میں والدین کا خون ان معیارات پر پورا اترتا ہے، تو ان کا خون ان کے بچے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔