سرینگر: کینسر کے ماہر ڈاکٹر نتیش کا کہنا ہے بھارت میں 40 برس سے کم عمر کی خواتین میں بریسٹ کینسر کے کافی زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں اور ملک اب نوجوان لڑکیوں میں چھاتی کے کینسر کا مرکز بنتا جارہا ہے۔
بریسٹ کینسر کا مہلک مرض عام طور 50 سے 60 برس کی خواتین میں پایا جاتا تھا لیکن اب کم عمر خواتین اور غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں جس میں طرز زندگی اور کھانے پینے میں تبدیلی کے علاوہ ذہنی تناؤ اور جنیٹک فیکٹر جیسے اہم وجوہات کارفرما ہیں۔
کینسر کے ماہر ڈاکٹر نتیش نے علامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کے سائز، ساخت یا ایک چھاتی کی دوسرے چھاتی سے مختلف نظر آنے کی علامات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بریسٹ کے ڈکٹس اور لوبلز کے ٹشوز میں جب بے ہنگم نشونما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابنارمل نشونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر گلٹی یعنی ڈِپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہوں تو یہ بھی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر نِپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ بھی ممکنہ طور پر کینسر ہو سکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے اہسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی فوری ضرورت ہے۔
ڈاکٹر نتیش کہتے ہیں کہ اگر یہ تمام علامات بغل میں ہوں تو تب بھی یہ بریسٹ کینسر ہو سکتا ہے۔ چھاتی کے سائز، ساخت یا ایک پستان کی دوسرے پستان سے مختلف نظر آنے کی علامات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: جواں سال خواتین میں بریسٹ کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
گذشتہ بیس برسوں میں بریسٹ کینسر کے معاملات میں چالیس فیصد اضافہ، ڈاکٹر پروہت
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین جن کی عمر 40 سال ہے اور خاندان میں کسی کو کینسر پہلے ہوچکا ہو انہیں سالانہ سکریننگ اور میومو گرامی کروانے چاہیے۔ وہیں بغیر جنیٹک فیکٹر کی خواتین جن کی عمر 50 برس یا اس سے زیادہ ہو ان کو مکمل طور پر سالانہ سکریننگ کروانی چاہیے۔ ان کے علاوہ وہ خواتین جو اپنی چھاتی میں کسی قسم کی گلٹی محسوس کریں تو فوراً کسی مستند ریڈیالوجسٹ سے رابطہ کریں تاکہ بروقت تشخیص سے بیماری اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
ڈاکٹر نتیش نے کہا کہ آجکل کے ٹیکنالوجی کے دور بریسٹ کا بہتر علاج ممکن ہے۔ اگرچہ پہلے اور دوسرے سٹیج میں کینسر کو ختم یا قابو میں کیا جاسکتا ہے تاہم تیسرے اور چوتھے سٹیجز میں بریسٹ کینسر خطرناک شکل اختیار کر چکا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں علاج کا طریقہ کیمو تھراپی ہی بچتا ہے یا برسٹ کو سرجری کے ذریعے جسم سے نکال لیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: زیادہ تر خواتین بریسٹ کینسر کی علامات سے بے خبر