حیدرآباد: ہمارے ملک میں لوگ عام طور پر آنکھ کے لگاتار جھپکنے کو مستقبل میں ہونے والی اچھی یا بری چیزوں سے جوڑتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق آنکھ پھڑکنا توہم پرستی یا محض عقائد کی وجہ سے نہیں بلکہ ذہنی تناؤ، نیند کی کمی یا کچھ اور مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر آنکھ کا پھڑکنا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر یہ بار بار ہوتا ہے اور یہ مسئلہ طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے، تو یہ آپ کی صحت کے کسی نہ کسی مسئلے کی علامت ہوسکتی ہے۔
آنکھوں کے پھڑکنے کی وجوہات:
نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی ماہر امراض چشم ڈاکٹر نوپور جوشی کا کہنا ہے کہ آنکھوں کا پھڑکنا یا پلکوں کا لرزنا ایک بہت عام مسئلہ ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں آنکھ پھڑکنے کا مسئلہ صرف چند منٹوں تک رہتا ہے اور زیادہ تر ایک وقت میں صرف ایک آنکھ میں ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن بعض اوقات صحت سے متعلق کچھ حالات میں یہ ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ پریشان کر سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں آنکھوں کے پھڑکنےکا مسئلہ دونوں آنکھوں میں بیک وقت دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ آنکھ پھڑکنے کی کچھ وجوہات درج ذیل ہیں۔
تناؤ:
دماغی تناؤ اور اضطراب آنکھ پھڑکنے کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ درحقیقت تناؤ کی وجہ سے جسم میں کئی طرح کے ری ایکشن ہوتے ہیں جن میں پٹھوں میں درد بھی شامل ہوتا ہے۔
نیند کی کمی:
نیند مکمل نہ ہونا بھی آنکھ پھڑکنے کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے۔ درحقیقت اس سے آنکھوں کے پٹھے بھی کمزور ہو جاتے ہیں جبکہ نیند کی کمی سے آنکھوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور آنکھ پھڑکنے کا باعث بنتی ہے۔
کیفین، الکحل اور نشہ آور اشیاء کا استعمال:
کیفین اور الکحل کی ضرورت سے زیادہ مقدار کا استعمال بھی یہ مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منشیات یا دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی یہ مسئلہ پیدا کر سکتا ہے کیونکہ یہ مادے جسم کے اعصابی نظام کو متحرک کرتے ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں کے آس پاس کے پٹھوں میں اینٹھن پیدا ہو سکتی ہے۔
آنکھوں میں تناؤ:
کمپیوٹر اسکرین یا موبائل فون کو زیادہ دیر تک استعمال کرنے سے آنکھوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے آنکھ جھپک سکتی ہے۔ یہ مسئلہ ان لوگوں میں زیادہ دیکھا جاتا ہے جو طویل عرصے تک ڈیجیٹل ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں۔
پانی کی کمی:
جسم میں پانی کی ضرورت سے زیادہ کمی بعض اوقات اس مسئلے کی ذمہ دار ہوسکتی ہے۔ درحقیقت جسم میں پانی کی ضرورت سے زیادہ کمی پٹھوں کی صحت اور کام کو متاثر کر سکتی ہے۔ جو آنکھوں کے ارد گرد کے مسلز کو بھی متاثر کرتا ہے۔
غذائیت کی کمی:
جسم میں میگنیشیم اور دیگر ضروری وٹامنز کی کمی بھی آنکھوں کے پھڑپھڑانے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ غذائی اجزاء پٹھوں کی فعالیت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان کے علاوہ بعض اوقات بعض دواؤں کے اثرات بھی شامل ہیں۔
آنکھ پھڑکنے کی اقسام:
مایو کیمیا: عام حالت میں آنکھ پھڑکنے کے مسئلے کو طبی زبان میں myokymia کہتے ہیں۔ اس حالت میں آنکھیں یا پلکیں چند لمحوں کے لیے پھڑپھڑاتی ہیں اور پھر خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہیں۔
ہیمی فیشل اسپازم: یہ ایک سنگین حالت ہے جس میں آنکھوں کے ساتھ ساتھ چہرے کے کچھ دوسرے پٹھے بھی مروڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ مسئلہ اعصابی ہے اور اس کے علاج کے لیے طبی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بلیفارسپزم : یہ ایک غیر معمولی حالت ہے جس میں پلکیں بار بار بند ہوجاتی ہیں۔ یہ حالت زیادہ سنگین ہوسکتی ہے اور ڈاکٹر سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیقات میں تاخیر نہ کریں:
ڈاکٹر نوپور کا کہنا ہے،کہ آنکھوں کے طویل عرصے تک پھڑکنا اور اس کے ساتھ کچھ دیگر غیر معمولی علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور ڈاکٹر سے معائنہ کرانا چاہیے۔ اگر یہ کسی بیماری یا سنگین حالت کے زیر اثر ہو رہا ہے تو اس کی وجوہات جاننے کے بعد مناسب تحقیق کے ذریعے مناسب علاج کروانا بہت ضروری ہے۔ اگر یہ تھکاوٹ، تناؤ یا پٹھوں پر عام دباؤ کی وجہ سے ہو رہا ہے تو چند باتوں کو ذہن میں رکھ کر اور احتیاطی تدابیر اپنا کر اس مسئلے سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
آرام بھی جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے کام اور آرام کے درمیان توازن برقرار رکھیں اور مناسب نیند لیں۔
تناؤ کو کم کرنے کے لیے یوگا، مراقبہ اور سانس لینے کی تکنیکوں کی مدد لیں۔
زیادہ مقدار میں کیفین اور الکحل کے استعمال سے پرہیز کریں۔ ایک ہی وقت میں منشیات یا نشہ آور اشیاء کے استعمال سے مکمل پرہیز کریں۔
آنکھوں کی ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔
اس کے علاوہ آنکھوں کو وقفے وقفے سے آرام دیں۔
اگر آپ کو کام یا پڑھائی کی وجہ سے زیادہ دیر تک لیپ ٹاپ یا موبائل کی سکرین کو دیکھنا پڑتا ہے تو 20 اصول پر عمل کریں۔اس کا مطلب ہے کہ ہر 20 منٹ میں 20 سیکنڈ کے لیے اسکرین سے دور رہیں اور کسی دور کی چیز کو دیکھیں۔
مزید پڑھیں:کیا آپ جانتے ہیں پیدل چلنے سے ہر شخص کے جسم میں الگ مقدارمیں کیلوریزجلتی ہے
اپنی غذا میں غذائیت سے بھرپور غذائیں، خاص طور پر میگنیشیم اور وٹامن B-12 کی مقدار میں اضافہ کریں۔
آنکھوں کے پھڑکنے کی صورت میں جب انگلی ہتھیلی یا گرم کپڑے پر رگڑ کر ہلکی سی گرم ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگانے سے پٹھے آرام محسوس کرتے ہیں۔ اس سے کانپنا بھی کم ہو جاتا ہے۔