نئی دہلی: سڑک، سر، ہم ہیں راہی پیار کے اور ویلکم جیسی سپرہٹ فلموں میں اپنی بہترین اداکاری کے جوہر بکھیرنے والے فلم اداکار مشتاق خان کو اغوا کیا گیا، انھیں تقریباً 12 گھنٹوں تک ٹارچر کیا گیا۔ یہی نہیں لٹیروں نے ان کے اہل خانہ سے دو لاکھ روپئے بھی وصول کر لیے۔ مشتاق خان کسی طرح لٹیروں سے جان بچانے میں کامیاب ہو پائے۔
اتر پردیش کے میرٹھ میں یہ واقعہ 20 نومبر کو پیش آیا۔ اس معاملے میں مشتاق خان کے مینجر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مشتاق خان کو 15 نومبر کو ممبئی میں ان کے گھر پر راہل سینی نامی ایک شخص کا فون آیا۔ فون کرنے والے نے انہیں ایک ایونٹ میں شرکت کے لیے میرٹھ آنے کی دعوت دی۔ چونکہ ایونٹ حوصلہ افزائی کا تھا اس لئے اداکار کو اس میں کوئی خطرہ نظر نہیں آیا۔ مشتاق خان کو ایونٹ میں شرکت کے لیے یو پی آئی پر 25 ہزار روپئے اڈوانس فیس ادا کی گئی اور بقیہ ایونٹ کے بعد ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ممبئی سے دہلی کا ٹکٹ بھی بک کرایا گیا۔
بیس نومبر کو مشتاق خان دہلی میں پہنچے اور راہل سینی کی بھیجی ہوئی ٹیکسی میں سوار ہوئے۔ کار میں ڈرائیور کے علاوہ ایک اور شخص بھی سوار تھا۔ گاڑی جلد ہی رک گئی اور اداکار کو دوسری گاڑی میں بیٹھنے کو کہا گیا۔ ایف آئی آر میں درج شکایت کے مطابق، ایک ہی شخص نے یہ کار چلائی اور دو دیگر افراد مشتاق خان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ آگے گاڑی پھر رکی اور دو اور لوگ گاڑی میں سوار ہو گئے۔
مشتاق خان نے حالات کو تیزی سے بھانپ لیا اور احتجاج کیا۔ لیکن اداکار کے چہرے پر چادر ڈال دی گئی اور چار گھنٹے کے سفر کے بعد گاڑی ایک گھر کے قریب روک دی گئی۔ اغوا کار نے اداکار سے اہل خانہ کو فون کرنے اور اکاؤنٹ میں روپئے ٹرانسفر کرنے کا دباو بنایا اور انھیں ٹارچر کیا۔ اس طرح اغوا کار مشتاق خان سے دو لاکھ روپئے لوٹنے میں کامیاب ہو گئے۔
صبح سویرے اغوا کار وہاں سے چلے گئے اور مشتاق خان کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ قریب میں ایک مسجد میں انھوں نے مدد مانگی اور اپنے گھر فون کیا۔
واضح رہے، اسی طرح کا واقعہ کامیڈین سنیل پال کے ساتھ بھی پیش آچکا ہے۔ انھیں بھی اتراکھنڈ سے واپسی کے دوران اغوا کیا گیا تھا اور آٹھ لاکھ روپئے وصول کرنے کے بعد میرٹھ میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا ان دونوں واقعات کے درمیان کوئی تعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: