نئی دہلی: بینک اکاؤنٹ، ڈیمیٹ اکاؤنٹ یا کوئی دوسرا مالیاتی اکاؤنٹ کھولتے وقت اکاؤنٹ ہولڈر کو کسی شخص کو نامزد کرنا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ یہ نامزدگی اس لیے ہوتی ہے تاکہ اگر کوئی کھاتے دار کی موت ہو جائے تو اس کے اکاؤنٹ میں جمع رقم ان نامزد افراد کو مل سکے۔
اگر آپ کا بھی مالیاتی اکاؤنٹ ہے، تو اکاؤنٹ کھولتے وقت آپ نے کسی کو نامزد کیا ہوگا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اکاؤنٹ کھولتے وقت فارم میں نامزد (nominee) کا نام، اس سے رشتہ، عمر اور پتہ جیسی جانکاری دینی ہوتی ہے۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنے اکاؤنٹ کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا تو اس کے مرنے کے بعد اس کے اکاؤنٹ میں جمع رقم کس کو دی جائے گی اور کیا اکاؤنٹ ہولڈر کے بھائی بہن اس پیسے پر دعویٰ کرسکتے ہیں؟
اگر کوئی نامزد نہیں تو رقم کس کو ملے گی؟
اگر کسی شخص نے اپنے بینک اکاؤنٹ کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا اور وہ کسی وجہ سے فوت ہو جائے تو اس کے اکاؤنٹ میں جمع رقم اس کے قانونی وارث کو دی جاتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ شادی شدہ شخص کے قانونی وارثوں کی فہرست میں اس کی بیوی، بچے اور والدین شامل ہوتے ہیں۔
کیا بھائی بہن کو پیسے مل سکتے ہیں؟
وہیں اگر فوت ہونے والے شخص کی شادی نہیں ہوئی تھی تو اس کے والدین یا بہن بھائی بھی اس کا قانونی وارث ہونے کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈر کی موت کے بعد کوئی بہن یا بھائی اکاؤنٹ کا دعویٰ کر سکتا ہے یا نہیں، یہ اکاؤنٹ کی ملکیت اور اکاؤنٹ ہولڈر کی ہدایات پر منحصر ہوتا ہے۔
نامزد نہ بنائے جانے پر پیسہ کیسے ملے گا؟
اگر کوئی کھاتہ دار فوت ہوگیا ہے اور اس نے اپنے بینک اکاؤنٹ کے لیے کسی کو نامزد نہیں کیا ہے تو اس کے اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم قانونی وارث کو منتقل کردی جائے گی۔ اس کے لیے قانونی وارث کو کچھ دستاویزات بینک میں جمع کرانے ہوں گے جیسے متوفی کھاتہ دار کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ، قانونی وارث کی تصویر، KYC، لیٹر آف ڈسکلیمر، انیکسچر اے، لیٹر آف انڈکرمٹی، انیکسچر سی کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: بینک اکاؤنٹ میں کتنی نقد رقم جمع کی جا سکتی ہے؟ اگر حد پار کیا تو ٹیکس ادا کرنا ہوگا