نئی دہلی: حکومت نے سونے سے جڑے زیورات کی کچھ اقسام کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تاہم حکومت نے اس قدم کے پیچھے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ اس قدم سے انڈونیشیا اور تنزانیہ سے سونے کی آمد کم ہو سکتی ہے۔ تاہم، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) نے کہا کہ بھارت - یو اے ای فری ٹیرف ایگریمنٹ ٹی آر کیو (ٹیرف ریٹ کوٹہ) کے تحت درآمدات کو بغیر کسی پابندی کے اجازت دی جائے گی۔
نوٹیفکیشن کیا ہے؟
ڈی جی ایف ٹی نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ موتیوں، کچھ خاص قسم کے ہیروں اور دیگر قیمتی اور کم قیمتی پتھروں سے جڑے سونے کے زیورات کی درآمدی پالیسی کو فوری طور پر روک لگا دی گئی ہے۔
صنعت کے ایک ماہر نے بتایا کہ انڈونیشیا اور تنزانیہ سے ان اشیاء کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کا انڈونیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔ محدود زمرے کے تحت سامان کے لیے حکومت سے لائسنس یا اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔
زیورات کی صنعت کی مانگ صرف درآمدات کو پورا کرتی ہیں:
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گھریلومانگ میں اضافے کے باعث مالی سال 2023-24 میں ملک میں سونے کی درآمد 30 فیصد اضافے سے 45.54 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مالی سال 2022-23 میں سونے کی درآمد 35 ارب ڈالر تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں سال مارچ میں قیمتی دھات کی درآمد 53.56 فیصد کم ہو کر 1.53 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ سوئٹزرلینڈ سونے کی درآمد کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس کا حصہ 40 فیصد ہے۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات اور جنوبی افریقہ ہے۔ اس وقت سونے پر 15 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہے۔ یہ درآمد بنیادی طور پر زیورات کی صنعت کی مانگ کو پورا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: