میرٹھ: میرٹھ کے رالی چوہان گاؤں کی رہنے والی سونیکا آج پورے گاؤں کے لیے مثال بن گئی ہے۔ اس نے نہ صرف خود خودمختار بنی بلکہ گاؤں کی بہت سی خواتین کو بھی خود مختار بنایا۔ یہی نہیں اس نے اپنے شوہر کو بھی اپنے کاروبار میں شراکت دار بنایا ہے۔
سونیکا بتاتی ہیں کہ پہلے ان کے شوہر گھر میں پینٹنگ کا کام کرتے تھے۔ آمدنی بہت کم تھی۔ ایک وقت ایسا آیا کہ گھر میں اگلے دن کے کھانے کا بندوبست کرنے کا سوچنا پڑا۔ اپنے شوہر کو ذہنی تناؤ میں دیکھ کر میں خود پر قابو نہ رکھ سکی اور سوچا کہ کچھ کرنا پڑے گا۔
اسی دوران یہ بات سامنے آئی کہ میرٹھ میں جیل چونگی کے قریب ایک سینٹر چلایا جاتا ہے جہاں کئی کاموں کی مفت ٹریننگ دی جاتی ہے۔ وہاں سونیکا نے جھاڑو بنانا سیکھا تاکہ اسے خاندان کی مالی حالت بہتر کرنے میں کچھ مدد مل سکے۔ سونیکا بتاتی ہیں کہ ٹریننگ کے بعد اس نے کسی طرح 25 ہزار روپے کے سرمائے کا بندوبست کیا اور میرٹھ سے خام مال لایا۔ اس کے بعد پورا خاندان بیٹھ کر گھر میں جھاڑو تیار کیا۔ فروخت کے لیے مقامی بازاروں سے رجوع کیا۔
دکانداروں کو ہماری جھاڑو بہت پسند آئی اور وہ اسے خریدنے لگے۔ جب مانگ بڑھنے لگی تو اس نے اپنے شوہر کو بھی کام میں شامل کر لیا۔ اس کے بعد جیسے جیسے مانگ بڑھتے لگی تو انہوں نے خواتین کو شامل کرنا شروع کردیا۔ ہماری جھاڑو کا کام دیکھ کر کئی بار لوگ ہنستے تھے لیکن ہم نے توجہ نہیں دی اور اپنا کام جاری رکھا۔
رفتہ رفتہ ہمارا کام اتنا بڑھ گیا کہ ہم نے گاؤں کی چار خواتین کو روزگار فراہم کیا۔ بہت سے لوگ بالواسطہ بھی شامل تھے۔ دیوالی سے پہلے اتنی مانگ تھی کہ ہم آرڈر پورا نہیں کر پا رہے تھے۔ جہاں پہلے کچھ لوگ جھاڑو لے کر بازار جایا کرتے تھے اب وہ ٹرکوں کے ذریعے سامان فراہم کرتے ہیں۔ سامان کے ٹرک دہلی میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔ شوہر اب مارکیٹنگ کا کام دیکھتا ہے۔
سونیکا کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ تمام اخراجات اور اجرت اٹھا کر تقریباً 50 ہزار روپے بچاتی ہیں۔ اس کا کاروبار تقریباً 10 سے 12 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کام کرنے والی تربیت یافتہ خواتین کو روزانہ 800 سے 1000 روپے ملتے ہیں جب کہ غیر تربیت یافتہ خواتین اور لڑکیاں 400 سے 500 روپے کماتی ہیں۔ اس کے علاوہ سونیکا میرٹھ کے آس پاس کے اضلاع میں ٹریننگ دینے جاتی ہیں۔
سونیکا کے شوہر سونو کمار بتاتے ہیں کہ رنگ کاری اور پینٹنگ کا کام میلے کے آس پاس ہی دستیاب تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا کام ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا تھا، اس لیے اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ساتھ اس کی مدد کرنا شروع کر دی۔ سونو کا کہنا ہے کہ انہوں نے سماج سے کئی طعنے بھی سنے ہیں۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہیں جھاڑو بناتے دیکھ کر لوگ ان پر ہنستے تھے لیکن انہوں نے ان سب باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور دونوں میاں بیوی محنت کرتے رہے۔
جذبہ اور محنت واقعی قابل تعریف ہے۔
ساتھ ہی رورل سیلف ایمپلائمنٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی کوآرڈینیٹر مادھوری کا کہنا ہے کہ سونیکا کا کچھ کرنے کا جذبہ اتنا زیادہ تھا کہ 6 دن کی ٹریننگ کے بعد وہ جھاڑو بنانے کی ٹریننگ دینے جارہی ہے بے شک اس کی محنت اور جذبہ قابل تعریف ہے۔