ممبئی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بدھ کے روز سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی شمال مشرقی ریاست کی صورتحال پر آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے تبصرے کے بعد منی پور کا دورہ کریں گے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی سوال کیا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وہاں زمینی سطح پر کیا تبدیلی آئی ہے۔
واضح رہے کہ منی پور مئی 2023 سے میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد سے جل رہا ہے۔ اب تک تقریباً 200 افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔گزشتہ چند دنوں میں منی پور کے جیریبام سے تازہ تشدد کی اطلاع ملی ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ بھاگوت نے ایک سال بعد منی پور پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ تنازعات سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست کی صورتحال پر ترجیحات کی بنیاد پر غور کیا جانا چاہیے۔
منی پور اور جموں و کشمیر کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ منی پور جل رہا ہے۔ انہوں نے کم از کم ایک سال بعد یہ کہا ہے۔کیا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اب وہاں جائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ اگر مودی اسے سنبھال نہیں سکتے تو انہیں تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم بننے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر بھی جل رہا ہے وہاں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے ملک کے مستقبل کی فکر ہے نہ کہ این ڈی اے حکومت کے مستقبل کے بارے میں۔
واضح رہے کہ حکام نے بدھ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کے کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں دہشت گردوں کے ساتھ رات بھر ہونے والے دو تصادم میں سی آر پی ایف کا ایک جوان ہلاک اور چھ سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ اس سے پہلے، اتوار کی شام جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں عسکریت پسندوں نے اتر پردیش سے آنے والے زائرین کو لے جانے والی بس کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے بس کھائی میں گر گئی اور اس حادثے میں 9 افراد ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے۔