ETV Bharat / bharat

راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں ہجومی تشدد پر بولنے اور مسلم لفظ سے کیوں گریز کیا: ڈاکٹر ایوب - Crimes against Muslims

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 3, 2024, 10:58 AM IST

Updated : Jul 3, 2024, 1:13 PM IST

کانگریس رہنما لوک سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن راہل گاندھی نے ایوان میں خطاب کے دوران نفرت تشدد، جھوٹ اور دیگر اہم معاملات پر بات کی تاہم راست طور پر مسلم نوجوانوں کی ہجومی تشدد اور بلڈوزر کاروائی پر کوئی بات نہیں کی۔

Peace Party chief Ayyob Sarjan
Peace Party chief Ayyob Sarjan (Etv bharat)

لکھنو: لکھنو کے یو پی پریس کلب میں گذشتہ روز پیس پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایوب نے لکھنو کے ضلعی صدر کا اعلان کیا اس کے ساتھ ہی انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے سیاسی رہنما راہل گاندھی نے جو خطاب کیا ہے اس میں مسلمان لفظ سے بچتے نظر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیت کی بجائے اگر مسلمان لفظ کا استعمال کرتے تو زیادہ بہتر تھا کیونکہ ملک بھر کے مسلمانوں نے انہیں اپنا اہم ووٹ دیا ہے۔

Peace Party chief Ayyob Sarjan (Etv bharat)

انہوں نے مزید کہا کہ جس وقت راہل گاندھی تشدد اور عدم تشدد پر اپنا خطاب کر رہے تھے اس وقت بھارت میں ہو رہے مسلمانوں پر ظلم و تشدد زیادتی کو بھی بیان کر سکتے تھے خاص طور سے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس کو بیان نہ کرنا ایک طریقہ سے یہ دکھاتا ہے کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے حق کی بات نہیں کرتی ہے اور نہ ہی ان کو انصاف دلانے کا کام کر سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی پارلیمنٹ میں اگرچہ 2019 کے مقابلے مسلم اراکین پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی نظر آئی ہے لیکن جتنے بھی مسلم اراکین پارلیمنٹ ہیں وہ کسی نہ کسی پارٹی کے تابع ہیں وہ مسلمانوں کی آواز نہیں بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی جدوجہد کر رہی ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کرے گی اور مسلمانوں کی آواز پارلیمنٹ تک بلند کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت دہلی میں آئی ایم سی آر کے بینر تلے ایک پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں مسلم دانشور مسلم سیاسی رہنما سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی جس میں طرح طرح کی باتیں سامنے آئیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اے سی کمرے میں مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے سے بہتر ہے کہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت کریں اور گاؤں گاؤں، گھر گھر جا کر کے ان سے متحد ہونے کی اپیل کریں، تبھی مسلمانوں کے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا جا سکتا، ورنہ اے سی کے کمرے میں بیٹھ کر مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے سے کوئی نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی گڑھ اور سہارنپور میں ہوئے ماب لنچنگ کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور پیس پارٹی کے کارکنان متاثرین کے گھر جا کر کے پورے معاملات کو جانیں گے اور اس معاملے میں ملوث ملزمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اہل خانہ کو تسلی بھی دینے کا کام کریں گے۔

واضح رہے کہ اٹھارویں لوک سبھا کے اجلاس میں اپوزیشن کے مختلف رہنماوں نے بات کی۔ تقریبا سبھی نے وزیراعظم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس پر ملک میں نفرت اور جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت نکتہ چینی کی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے منگل کو لوک سبھا کی کارروائی کے دوران حکمراں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کی۔ اویسی نے کہا کہ 4 جون کے بعد چھ مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے 11 گھروں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔ ہماچل پردیش میں مسلمان کی دکان لوٹ لی گئی۔ اور تمام واقعات پر انڈیا بلاک کی خاموشی معنی خیز ہے۔

لکھنو: لکھنو کے یو پی پریس کلب میں گذشتہ روز پیس پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایوب نے لکھنو کے ضلعی صدر کا اعلان کیا اس کے ساتھ ہی انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے سیاسی رہنما راہل گاندھی نے جو خطاب کیا ہے اس میں مسلمان لفظ سے بچتے نظر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیت کی بجائے اگر مسلمان لفظ کا استعمال کرتے تو زیادہ بہتر تھا کیونکہ ملک بھر کے مسلمانوں نے انہیں اپنا اہم ووٹ دیا ہے۔

Peace Party chief Ayyob Sarjan (Etv bharat)

انہوں نے مزید کہا کہ جس وقت راہل گاندھی تشدد اور عدم تشدد پر اپنا خطاب کر رہے تھے اس وقت بھارت میں ہو رہے مسلمانوں پر ظلم و تشدد زیادتی کو بھی بیان کر سکتے تھے خاص طور سے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس کو بیان نہ کرنا ایک طریقہ سے یہ دکھاتا ہے کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے حق کی بات نہیں کرتی ہے اور نہ ہی ان کو انصاف دلانے کا کام کر سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی پارلیمنٹ میں اگرچہ 2019 کے مقابلے مسلم اراکین پارلیمنٹ کی تعداد میں کمی نظر آئی ہے لیکن جتنے بھی مسلم اراکین پارلیمنٹ ہیں وہ کسی نہ کسی پارٹی کے تابع ہیں وہ مسلمانوں کی آواز نہیں بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی جدوجہد کر رہی ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کرے گی اور مسلمانوں کی آواز پارلیمنٹ تک بلند کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت دہلی میں آئی ایم سی آر کے بینر تلے ایک پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں مسلم دانشور مسلم سیاسی رہنما سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی جس میں طرح طرح کی باتیں سامنے آئیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اے سی کمرے میں مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے سے بہتر ہے کہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت کریں اور گاؤں گاؤں، گھر گھر جا کر کے ان سے متحد ہونے کی اپیل کریں، تبھی مسلمانوں کے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا جا سکتا، ورنہ اے سی کے کمرے میں بیٹھ کر مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے سے کوئی نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی گڑھ اور سہارنپور میں ہوئے ماب لنچنگ کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور پیس پارٹی کے کارکنان متاثرین کے گھر جا کر کے پورے معاملات کو جانیں گے اور اس معاملے میں ملوث ملزمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اہل خانہ کو تسلی بھی دینے کا کام کریں گے۔

واضح رہے کہ اٹھارویں لوک سبھا کے اجلاس میں اپوزیشن کے مختلف رہنماوں نے بات کی۔ تقریبا سبھی نے وزیراعظم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس پر ملک میں نفرت اور جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت نکتہ چینی کی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے منگل کو لوک سبھا کی کارروائی کے دوران حکمراں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کی۔ اویسی نے کہا کہ 4 جون کے بعد چھ مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے 11 گھروں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔ ہماچل پردیش میں مسلمان کی دکان لوٹ لی گئی۔ اور تمام واقعات پر انڈیا بلاک کی خاموشی معنی خیز ہے۔

Last Updated : Jul 3, 2024, 1:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.