نئی دہلی: کانگریس رہنما و قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بدھ کو ’بیٹیوں کے خلاف شرمناک جرائم‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور پوچھا کہ ملک بحیثیت معاشرہ کس طرف جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ’’مغربی بنگال، اتر پردیش، بہار کے بعد مہاراشٹر میں بھی بیٹیوں کے خلاف ہونے والے شرمناک جرائم ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم بحیثیت معاشرہ کہاں جا رہے ہیں؟‘‘۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کس طرح، بدلاپور میں دو معصوم (نرسری اسکول کی) لڑکیوں کے خلاف جرم کے بعد انہیں انصاف دلانے کے لیے پہلا قدم اس وقت تک نہیں اٹھایا گیا جب تک کہ عوام 'انصاف' کے لیے روتے ہوئے سڑکوں پر نہیں نکل آئے۔
पश्चिम बंगाल, यूपी, बिहार के बाद महाराष्ट्र में भी बेटियों के खिलाफ शर्मनाक अपराध सोचने पर मजबूर करते हैं कि हम एक समाज के तौर पर कहां जा रहे हैं?
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 21, 2024
बदलापुर में दो मासूमों के साथ हुए अपराध के बाद उनको इंसाफ दिलाने के लिए पहला कदम तब तक नहीं उठाया गया जब तक जनता ‘न्याय की गुहार’…
راہل گاندھی نے کہا کہ کیا ہمیں ایف آئی آر درج کرانے کے لیے بھی احتجاج کرنا پڑے گا؟ متاثرین کے لیے تھانے جانا بھی اتنا مشکل کیوں ہو گیا ہے؟ نام لیے بغیر راہول گاندھی نے کہا کہ ’’انصاف حاصل کرنے کے بجائے جرم کو چھپانے کی زیادہ کوششیں کی جاتی ہیں، جن کا سب سے بڑا شکار خواتین اور کمزور طبقات کے لوگ ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج نہیں کی جاتی ہے تو یہ نہ صرف متاثرین کی حوصلہ شکنی کرتی ہے بلکہ مجرموں کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ تمام حکومتوں، شہریوں اور سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ معاشرے میں خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں۔ انصاف ہر شہری کا حق ہے، اسے پولیس اور انتظامیہ کی 'مرضی پر منحصر' نہیں بنایا جا سکتا"۔
راہل گاندھی کی یہ سوشل میڈیا پوسٹ تھانے کے بدلاپور ٹاؤن، وزیراعلی ایکناتھ شندے کے آبائی ضلع – میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہروں نے ہلا کر رکھ دینے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے اور 10 گھنٹے تک ریل کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے جس کے باعث وسطی ریلوے کی مضافاتی اور لمبی دوری ٹرینیں متاثر ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ بدلاپور میں آدرش ودیا پرسرک سنستھا اسکول میں نرسری کی دو لڑکیوں کی مبینہ عصمت دری پر لوگ احتجاج کر رہے تھے لیکن بعد میں تشدد، پتھراؤ، آنسو گیس کے گولے داغے اور پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کیا گیا جب تک کہ منگل کی دیر رات بھیڑ منتشر ہو گئی۔
اسمبلی انتخابات قریب آتے ہی اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی نے حکمراں مہاوتی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے، حکومت کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور خواتین کے خلاف مظالم کے بڑھتے ہوئے واقعات کو اجاگر کرنے کے لیے 24 اگست کو ریاست گیر 'بند' (بند) کا اعلان کیا گیا ہے۔