ETV Bharat / bharat

حکومت کی تجاویز پر دو دن میں فیصلہ کیا جائے گا: کسان رہنما

Farmer leader on Delhi Chalo march قومی دار الحکومت کے قریب سرحد پر کسانوں کا دہلی مارچ احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اسی بیچ احتجاج کے دوران ایک کسان کی موت ہوگئی ہے۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

Farmer leader
Farmer leader
author img

By ANI

Published : Feb 19, 2024, 7:00 AM IST

Updated : Feb 19, 2024, 2:19 PM IST

چندی گڑھ: پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے بات چیت کے چوتھے دور کے بعد کہا کہ کسان 21 فروری کو 'دہلی چلو' مارچ کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس پی پر حکومت کی جانب سے تجویز کردہ امور پر بھی بحث کی جائے گی۔ پنجاب کے کھنوری سرحد پر آج احتجاج کے دوران ایک کسان کی موت ہوگئی ہے۔

پنڈھر نے پیر کو چندی گڑھ میں احتجاجی کسان یونینوں اور مرکزی وزراء کے درمیان میٹنگ کے اختتام کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"ہم اگلے دو دنوں میں حکومت کی تجویز پر بات چیت کریں گے... حکومت دیگر مطالبات پر بھی غور کرے گی... اگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو ہم 21 فروری کو 'دہلی چلو' مارچ جاری رکھیں گے"۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور کسان یونین مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم حکومت کی تجویز پر بحث کریں گے اور اس پر رائے لیں گے... دہلی سے واپسی سے متعلق فیصلہ آج صبح، شام یا پرسوں تک لیا جائے گا، وزراء نے کہا کہ وہ اس کے بعد دیگر مطالبات پر بات کریں گے۔ حکومت اور کسانوں کی یونین کے درمیان بات چیت 19-20 فروری کو ہوگی اور 21 فروری کو ہونے والے 'دہلی چلو' مارچ کا فیصلہ بات چیت کی بنیاد پر کیا جائے گا''۔

دریں اثنا، کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ حکومت نے ہمیں ایک تجویز دی ہے، جس کی نگرانی اور انتظام دو سرکاری ایجنسیاں کریں گی۔ دلیوال نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم حکومت کی تجویز پر (ایم ایس پی پر) اپنے فورمز اور ماہرین کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے اور پھر ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے... ہمارا دہلی چلو مارچ مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گا... دیگر کئی مطالبات پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے"۔ دلیوال نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت کے ساتھ بات چیت کے چوتھے دور کے دوران اپنے (کسانوں کے) مطالبات پر تفصیلی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ چار مرکزی وزراء اور کسانوں کی یونین کے درمیان چار راونڈ کی میٹنگ ہوچکی ہے تاہم اس میں خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ کسانوں کا دہلی چلو مارچ پنجاب سے شروع ہوا۔ کسان ان اہم مطالبات کی تکمیل کے لئے احتجاج کررہے ہیں جن میں سیلاب متاثرین کو 50 ہزار کروڑ کا ریلیف پیکج کے ساتھ ساتھ دہلی مارچ کے دوران منظور شدہ ایم ایس پی گارنٹی قانون کو پورا کیا جائے۔ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فصلوں کی قیمتیں مقرر کی جائیں، کسانوں، مزدوروں کے قرض سے مکمل نجات، منریگا کے تحت سال میں 200 دن روزگار، پنجاب سمیت شمالی ہندوستان میں اسمیک ہیروئن جیسی مہلک منشیات پر کنٹرول، منسوخی دہلی تحریک کے دوران بنائے گئے مقدمات اور لکھیم پور قتل کے ملزمان کو سزا دی جائے، وغیرہ شامل ہیں۔

چندی گڑھ: پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے بات چیت کے چوتھے دور کے بعد کہا کہ کسان 21 فروری کو 'دہلی چلو' مارچ کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس پی پر حکومت کی جانب سے تجویز کردہ امور پر بھی بحث کی جائے گی۔ پنجاب کے کھنوری سرحد پر آج احتجاج کے دوران ایک کسان کی موت ہوگئی ہے۔

پنڈھر نے پیر کو چندی گڑھ میں احتجاجی کسان یونینوں اور مرکزی وزراء کے درمیان میٹنگ کے اختتام کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"ہم اگلے دو دنوں میں حکومت کی تجویز پر بات چیت کریں گے... حکومت دیگر مطالبات پر بھی غور کرے گی... اگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو ہم 21 فروری کو 'دہلی چلو' مارچ جاری رکھیں گے"۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور کسان یونین مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم حکومت کی تجویز پر بحث کریں گے اور اس پر رائے لیں گے... دہلی سے واپسی سے متعلق فیصلہ آج صبح، شام یا پرسوں تک لیا جائے گا، وزراء نے کہا کہ وہ اس کے بعد دیگر مطالبات پر بات کریں گے۔ حکومت اور کسانوں کی یونین کے درمیان بات چیت 19-20 فروری کو ہوگی اور 21 فروری کو ہونے والے 'دہلی چلو' مارچ کا فیصلہ بات چیت کی بنیاد پر کیا جائے گا''۔

دریں اثنا، کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ حکومت نے ہمیں ایک تجویز دی ہے، جس کی نگرانی اور انتظام دو سرکاری ایجنسیاں کریں گی۔ دلیوال نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم حکومت کی تجویز پر (ایم ایس پی پر) اپنے فورمز اور ماہرین کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے اور پھر ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے... ہمارا دہلی چلو مارچ مطالبات پورے ہونے تک جاری رہے گا... دیگر کئی مطالبات پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے"۔ دلیوال نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت کے ساتھ بات چیت کے چوتھے دور کے دوران اپنے (کسانوں کے) مطالبات پر تفصیلی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ چار مرکزی وزراء اور کسانوں کی یونین کے درمیان چار راونڈ کی میٹنگ ہوچکی ہے تاہم اس میں خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ کسانوں کا دہلی چلو مارچ پنجاب سے شروع ہوا۔ کسان ان اہم مطالبات کی تکمیل کے لئے احتجاج کررہے ہیں جن میں سیلاب متاثرین کو 50 ہزار کروڑ کا ریلیف پیکج کے ساتھ ساتھ دہلی مارچ کے دوران منظور شدہ ایم ایس پی گارنٹی قانون کو پورا کیا جائے۔ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فصلوں کی قیمتیں مقرر کی جائیں، کسانوں، مزدوروں کے قرض سے مکمل نجات، منریگا کے تحت سال میں 200 دن روزگار، پنجاب سمیت شمالی ہندوستان میں اسمیک ہیروئن جیسی مہلک منشیات پر کنٹرول، منسوخی دہلی تحریک کے دوران بنائے گئے مقدمات اور لکھیم پور قتل کے ملزمان کو سزا دی جائے، وغیرہ شامل ہیں۔

Last Updated : Feb 19, 2024, 2:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.