کولکاتہ: آل انڈیا پری میڈیکل ٹیسٹ پیپر لیک معاملہ اب دھیرے دھیرے طول پکڑتا جا رہا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیپر لیک تنازعہ کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے، اس میں انہوں نے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آل انڈیا پری میڈیکل ٹیسٹ امتحان ریاستوں کو دے دیا جائے۔ اس وقت سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اپوزیشن پیپر لیک کے معاملے پر حکومت کو پارلیمنٹ میں گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ایسے وقت میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی چاہتی ہیں کہ میڈیکل سیکٹر میں پرانا نظام واپس لایا جائے۔ وہ چاہتی ہے کہ مشترکہ داخلہ امتحان کے ذریعہ میڈیکل کے طلباء کے داخلے کے لئے آل انڈیا این ای ای ٹی کا انتظام ریاستوں کے ہاتھ میں ہونا چاہئے۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو اپنے خط میں میڈیکل انٹرنس ایگزامینیشن (این ای ای ٹی) میں موجودہ بدعنوانی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ امتحان کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور میڈیکل کے داخلے کے امتحان کی ذمہ داری دوبارہ ریاست کو سونپی جائے۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں انہوں نے امتحانی سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے الزامات نے ان لاکھوں امیدواروں کے کیریئر اور خواہشات پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے جو طب کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سارے بچے اپنے خواب سجائے سال بھر تیاری کرتے ہیں، کوچنگ کرتے ہیں والدین بھی امید لگائے بیٹھے ہوتے ہیں مگر جب امتحان دینے کا وقت آتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ پیپر تو لیک ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم جیسی اہم چیز کا تعلق طب جیسے اہم پہلو سے ہے۔ اس میں کسی بھی طرح کی بےضابتگیوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے اس سے ملک کے طبی شعبے پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لیے مرکز کو چاہئے کہ پہلے کی طرح ہی اس کی ذمہ داری ریاستوں کو دے دینا چاہیے۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کا بنیادی نکتہ خالص کرپشن ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا، چونکہ ریاستی حکومت میڈیکل ایجوکیشن اور انٹرن شپ پر 50 لاکھ روپے خرچ کرتی ہے، اس لیے ریاست کو داخلہ امتحان کے ذریعے میڈیکل طلباء کے انتخاب کا حق برقرار رکھنا چاہیے۔ موجودہ نظام میں امیر گھرانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں کو ہی موقع مل رہا ہے۔ لیکن غریب اور متوسط طبقے کے ذہین طلبہ کو اس نظام سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
اس خط میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ، سوالیہ پرچوں کا لیک ہونا، امتحانی جائزے میں شامل اہلکاروں کا رشوت لینا، یہ تمام معاملات بہت اہم ہیں۔ اس کی مکمل، غیر جانبدارانہ اور مناسب تحقیقات ہونی چاہیے۔ اس سے لاکھوں میڈیکل طلباء کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ یہی نہیں، اگر اسی طرح کی کرپشن جاری رہی تو نہ صرف تعلیم بلکہ پورے ملک میں علاج معالجے کا معیار بھی بگڑ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: