ETV Bharat / bharat

راموجی راؤ کے صحافتی اصولوں پر چلنا ہی انھیں بہترین خراج عقیدت پیش کرنا ہوگا: این رام - Tribute To Ramoji Rao

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 27, 2024, 7:32 PM IST

Updated : Jun 27, 2024, 9:16 PM IST

بھارت کے دو سرکردہ صحافی این رام اور گلاب کوٹھاری نے ای ٹی وی کے بانی راموجی راؤ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ طاقت کے سامنے صحافتی اصولوں کو قربان ہونے نہیں دیا اور ہر بڑے چیلنجز کا مضبوطی کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے صداقت اور عوامی مفاد کو ترجیح دی۔

the hindu former editor N Ram and Rajasthan Patrika editor Gulab Kothari
دی ہندو کے سابق مدیراعلیٰ این رام اور راجستھان پتریکا کے مدیر اعلیٰ گلاب کوٹھاری (Etv Bharat)

وجے واڑہ: آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے وجے واڑہ کے انومولو گارڈنز میں آنجہانی رامو جی راؤ کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے منعقد کئے گئے ایک خاص پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے دو سرکردہ صحافی این رام اور گلاب کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ نے جدید بھارت کی صحافت کو پروان چڑھانے مین کلیدی کردار ادا کیا اور انہیں اس لحاظ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ انہوں نے صحافتی اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے کبھی سودا بازی نہیں کی۔

اس تقریب کی صدارت آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے کی، جبکہ نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان، ریاستی وزراء، اراکین پارلیمنٹ، اسمبلی ممبران، صحافی اور فلمی دنیا سے وابستہ دیگر شخصیات بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس موقعے پر ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں رامو جی راؤ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا تھا۔ تقریب میں راموجی راؤ کی تصویر پر گلباری کی گئی۔

انگریزی روزنامہ دی ہندو کے سابق مدیر اعلیٰ اور سرکردہ صحافی این رام (Etv Bharat)

راموجی راؤ کے فرزند کرن راؤ اور دیگر سبھی اہل خانہ، ایناڈو اخبار، ای ٹی وی اور ای ٹی وی بھارت کے ذمہ دار اور ایڈیٹر بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ دی ہندو کے سابق مدیر اعلیٰ اور سرکردہ صحافی این رام نے کہا کہ راموجی راؤ ایک عہد آفرین شخصیت تھے جنہوں نے موجودہ دور کے میڈیا اداروں کے مالکان کے برعکس صحافتی اقدار پر سودا بازی نہیں کی اور ایوان اقتدار سے آنے والے دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمر کے آخری پڑاؤ پر انہیں حکومت کی جانب سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ان مشکلات کو برداشت کیا، مگر صحافتی اصولوں کو قربان کرنے سے انکار کیا۔

این رام نے کہا کہ ان کا تعارف راموجی راؤ کے ساتھ 1980 کی دہائی کے دوران ہوا جب وہ پریس کونسل آف انڈیا کے صدر تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دور بھارت کی سیاست کا اہم ترین دور تھا جب تحقیقاتی صحافت کی وجہ سے ایوان حکومت میں تہلکہ مچایا گیا تھا۔

این رام نے خاص طور پر بوفورس معاملے پر ہوئی تحقیقی صحافت کا تذکرہ کیا جس میں ان کا کردار بھی اہم ترین تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دور میں پریس کونسل آف انڈیا کو سنبھالنا آسان نہیں تھا لیکن راموجی راؤ نے جس دانشمندی کے ساتھ اپنا رول نبھایا، اس سے وہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے قائل ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی نے جب صحافت کر زیر کرنے کی غرض سے ایک مسودہ قانون لایا تو اس کی مخالفت میں پریس کونسل آف انڈیا نے ایک محاذ کھڑا کیا اور حکومت کو یہ قانون واپس لینے پر مجبور کیا۔

این رام نے یہ بھی کہا کہ راموجی راؤ کے ساتھ ان کی قربت برس ہا برس تک قائم رہی۔ وہ ایسے شخص تھے جنہوں نے اپنے وسیع کاروبار کے ہوتے ہوئے بھی صحافتی اصولوں پر کمپرومائز نہیں کیا۔ حالانکہ موجودہ دور میں ایسی مثالیں ملنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت تھے کہ عمر کے آخری دنوں میں انہوں نے دیکھا کہ صحافت کو زیر کرنے والے اقتدار سے بے دخل ہوگئے۔ این رام نے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو کو مخاطب ہوتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ راموجی راؤ کے اصولوں کی تقلید کرتے ہوئے ان اقدامات کی مزاحمت کریں گے جو ملک میں جمہوریت اور آزادی رائے کی بیخ کنی کیلئے اٹھائے جاسکتے ہیں۔

راجستھان پتریکا کے مدیر اعلیٰ گلاب کوٹھاری (Etv Bharat)

اس موقعے پر راجستھان پتریکا کے مدیر اعلیٰ گلاب کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ کے ساتھ ان کا رشتہ چار دہائیوں پر مشتمل تھا۔ وہ ان کے قلم سے کافی زیادہ متاثر تھے، کیونکہ اس میں بے باکی اور جرات کا اظہار ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ این ٹی راما راؤ کے الیکشن کی کوریج کیلئے جب وہ اسّی کی دہائی میں آندھرا پردیش آئے تو راموجی راؤ نے انہیں یہاں کی سیاست کے رموز سے آشنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی انہوں نے حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کی تو وہ راموجی راؤ سے مشورہ لیتے تھے۔ کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ نہ صرف ایک بے باک صحافی تھے بلکہ وہ اپنی زمین اور ثقافت کے ساتھ گہرائی سے جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ راموجی راؤ کے اہل خانہ ان کے مشن کو اسی ڈگر پر آگے لے جائیں گے۔

واضح رہے کہ راموجی راؤ کا 8 جون کو انتقال ہو گیا تھا اور 9 جون کو راموجی فلم سٹی کے احاطے میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں

آندھرا کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کا سرکار سے راموجی راؤ کو بھارت رتن دینے کا مطالبہ

بیٹے کرن نے آندھرا کے دار الحکومت امراوتی کے لیے 10 کروڑ روپے کے عطیہ کا اعلان کیا

وجے واڑہ: آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے وجے واڑہ کے انومولو گارڈنز میں آنجہانی رامو جی راؤ کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے منعقد کئے گئے ایک خاص پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے دو سرکردہ صحافی این رام اور گلاب کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ نے جدید بھارت کی صحافت کو پروان چڑھانے مین کلیدی کردار ادا کیا اور انہیں اس لحاظ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ انہوں نے صحافتی اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے کبھی سودا بازی نہیں کی۔

اس تقریب کی صدارت آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے کی، جبکہ نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان، ریاستی وزراء، اراکین پارلیمنٹ، اسمبلی ممبران، صحافی اور فلمی دنیا سے وابستہ دیگر شخصیات بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس موقعے پر ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں رامو جی راؤ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا تھا۔ تقریب میں راموجی راؤ کی تصویر پر گلباری کی گئی۔

انگریزی روزنامہ دی ہندو کے سابق مدیر اعلیٰ اور سرکردہ صحافی این رام (Etv Bharat)

راموجی راؤ کے فرزند کرن راؤ اور دیگر سبھی اہل خانہ، ایناڈو اخبار، ای ٹی وی اور ای ٹی وی بھارت کے ذمہ دار اور ایڈیٹر بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ دی ہندو کے سابق مدیر اعلیٰ اور سرکردہ صحافی این رام نے کہا کہ راموجی راؤ ایک عہد آفرین شخصیت تھے جنہوں نے موجودہ دور کے میڈیا اداروں کے مالکان کے برعکس صحافتی اقدار پر سودا بازی نہیں کی اور ایوان اقتدار سے آنے والے دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمر کے آخری پڑاؤ پر انہیں حکومت کی جانب سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ان مشکلات کو برداشت کیا، مگر صحافتی اصولوں کو قربان کرنے سے انکار کیا۔

این رام نے کہا کہ ان کا تعارف راموجی راؤ کے ساتھ 1980 کی دہائی کے دوران ہوا جب وہ پریس کونسل آف انڈیا کے صدر تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دور بھارت کی سیاست کا اہم ترین دور تھا جب تحقیقاتی صحافت کی وجہ سے ایوان حکومت میں تہلکہ مچایا گیا تھا۔

این رام نے خاص طور پر بوفورس معاملے پر ہوئی تحقیقی صحافت کا تذکرہ کیا جس میں ان کا کردار بھی اہم ترین تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دور میں پریس کونسل آف انڈیا کو سنبھالنا آسان نہیں تھا لیکن راموجی راؤ نے جس دانشمندی کے ساتھ اپنا رول نبھایا، اس سے وہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے قائل ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی نے جب صحافت کر زیر کرنے کی غرض سے ایک مسودہ قانون لایا تو اس کی مخالفت میں پریس کونسل آف انڈیا نے ایک محاذ کھڑا کیا اور حکومت کو یہ قانون واپس لینے پر مجبور کیا۔

این رام نے یہ بھی کہا کہ راموجی راؤ کے ساتھ ان کی قربت برس ہا برس تک قائم رہی۔ وہ ایسے شخص تھے جنہوں نے اپنے وسیع کاروبار کے ہوتے ہوئے بھی صحافتی اصولوں پر کمپرومائز نہیں کیا۔ حالانکہ موجودہ دور میں ایسی مثالیں ملنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت تھے کہ عمر کے آخری دنوں میں انہوں نے دیکھا کہ صحافت کو زیر کرنے والے اقتدار سے بے دخل ہوگئے۔ این رام نے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو کو مخاطب ہوتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ راموجی راؤ کے اصولوں کی تقلید کرتے ہوئے ان اقدامات کی مزاحمت کریں گے جو ملک میں جمہوریت اور آزادی رائے کی بیخ کنی کیلئے اٹھائے جاسکتے ہیں۔

راجستھان پتریکا کے مدیر اعلیٰ گلاب کوٹھاری (Etv Bharat)

اس موقعے پر راجستھان پتریکا کے مدیر اعلیٰ گلاب کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ کے ساتھ ان کا رشتہ چار دہائیوں پر مشتمل تھا۔ وہ ان کے قلم سے کافی زیادہ متاثر تھے، کیونکہ اس میں بے باکی اور جرات کا اظہار ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ این ٹی راما راؤ کے الیکشن کی کوریج کیلئے جب وہ اسّی کی دہائی میں آندھرا پردیش آئے تو راموجی راؤ نے انہیں یہاں کی سیاست کے رموز سے آشنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی انہوں نے حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کی تو وہ راموجی راؤ سے مشورہ لیتے تھے۔ کوٹھاری نے کہا کہ راموجی راؤ نہ صرف ایک بے باک صحافی تھے بلکہ وہ اپنی زمین اور ثقافت کے ساتھ گہرائی سے جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ راموجی راؤ کے اہل خانہ ان کے مشن کو اسی ڈگر پر آگے لے جائیں گے۔

واضح رہے کہ راموجی راؤ کا 8 جون کو انتقال ہو گیا تھا اور 9 جون کو راموجی فلم سٹی کے احاطے میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں

آندھرا کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کا سرکار سے راموجی راؤ کو بھارت رتن دینے کا مطالبہ

بیٹے کرن نے آندھرا کے دار الحکومت امراوتی کے لیے 10 کروڑ روپے کے عطیہ کا اعلان کیا

Last Updated : Jun 27, 2024, 9:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.