ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ نے عصمت دری کی شکار لڑکی کو 30 ہفتے کے حمل کو اسقاط کی اجازت دی - Supreme Court

author img

By UNI (United News of India)

Published : Apr 22, 2024, 3:41 PM IST

سپریم کورٹ نے 14 سالہ عصمت دری کی شکار لڑکی کو غیر معمولی حالات اور متعلقہ میڈیکل رپورٹس کے پیش نظر اپنا 30 ہفتہ کا حمل ضائع کرنے کی اجازت دے دی۔

SUPREME COURT
سپریم کورٹ نے عصمت دری کی شکار لڑکی کو 30 ہفتے کے حمل کو اسقاط کی اجازت دی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو 14 سالہ عصمت دری کی شکار لڑکی کو غیر معمولی حالات اور متعلقہ میڈیکل رپورٹس کے پیش نظر اپنا 30 ہفتوں کا حمل ختم کرنے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا کی بنچ نے متاثرہ کی ماں کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر غور کیا۔ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت مکمل انصاف فراہم کرنے کے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے 24 اپریل کے حکم کو مسترد کر دیا، جس نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متاثرہ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ "میڈیکل بورڈ نے واضح طور پر کہا ہے کہ حمل سے اس نابالغ کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔"

بنچ نے 19 اپریل کو اپنا حکم جاری کرنے کے لیے اس عدالت کی ہدایت پر سائن ہسپتال، ممبئی کے ذریعہ تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر بھروسہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے نابالغ کے اسقاط حمل کے لیے سائن اسپتال کو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر ’میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ‘ کے تحت 24 ہفتوں کی مدت کے بعد درج کی گئی تھی۔ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اس کے بعد وہ حاملہ ہوگئی، اس سلسلے میں 20 مارچ کو نئی ممبئی میں ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی۔

(یو این آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو 14 سالہ عصمت دری کی شکار لڑکی کو غیر معمولی حالات اور متعلقہ میڈیکل رپورٹس کے پیش نظر اپنا 30 ہفتوں کا حمل ختم کرنے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا کی بنچ نے متاثرہ کی ماں کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر غور کیا۔ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت مکمل انصاف فراہم کرنے کے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے 24 اپریل کے حکم کو مسترد کر دیا، جس نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متاثرہ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ "میڈیکل بورڈ نے واضح طور پر کہا ہے کہ حمل سے اس نابالغ کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔"

بنچ نے 19 اپریل کو اپنا حکم جاری کرنے کے لیے اس عدالت کی ہدایت پر سائن ہسپتال، ممبئی کے ذریعہ تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر بھروسہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے نابالغ کے اسقاط حمل کے لیے سائن اسپتال کو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر ’میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ‘ کے تحت 24 ہفتوں کی مدت کے بعد درج کی گئی تھی۔ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اس کے بعد وہ حاملہ ہوگئی، اس سلسلے میں 20 مارچ کو نئی ممبئی میں ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.