ETV Bharat / bharat

ہلدوانی تشدد: حالات معمول پر رواں دواں، تشدد میں زخمی افراد علاج کے منتظر - ہلدوانی تشدد

Haldwani Banbhoolpura Violence: بنبھول پورہ علاقے میں ہلدوانی تشدد کے آثار اب بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ تشدد اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے، لوگ ان زخموں کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے لیکن بنبھول پورہ میں حالات آہستہ آہستہ اب معمول پر آرہے ہیں۔

Haldwani Banbhoolpura Violence
ہلدوانی تشدد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 21, 2024, 1:20 PM IST

ہلدوانی: بنبھول پورہ میں 8 فروری کو تجاوزات ہٹانے کے دوران ہنگامہ ہوا تھا۔ اس ہنگامے میں عام لوگوں اور پولیس کے درمیان مڈبھیڑ بھی ہوا تھا، جس سے حالات کافی خراب ہو گیے تھے۔ جہاں اس پورے واقعے میں اب تک کئی افراد ہلاک اور سینکڑوں شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ اگرچہ منگل سے بنبھول پورہ میں کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے، لیکن علاقے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے زخم اب بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

غور طلب ہو کہ اس واقعے میں پولیس انتظامیہ نے اب تک 68 لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج چکی ہے، جبکہ فی الحال پولیس انتظامیہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر لوگوں کی شناخت کر رہی ہے۔ جس سے دھیرے دھیرے معمول کی زندگی بھی پٹری پر آنے لگی ہے۔ لیکن اس ہنگامہ آرائی کے آثار لوگوں کی آنکھوں اور بنبھول پورہ علاقے میں صاف دکھائی دے رہے ہیں۔

اسکول جانے سے گھبرا رہے بچے

روزی روٹی تلاش کرنا اس وقت بنبھول پورہ علاقے کے لوگوں کی سب سے بڑی پریشانی ہے لیکن ایک اور بات ہے جس پر یہاں کے ہر والدین پریشان نظر آتے ہیں۔ دراصل ہلدوانی تشدد میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئے ہیں۔ بنبھول پورہ علاقے میں اس واقعہ کے بعد بچوں کی پڑھائی بھی کافی متاثر ہوئی ہے۔ تاہم تقریباً 11 دنوں کے بعد کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا۔ لیکن اس وقت علاقے میں بہت سے بچے ایسے ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر اسکول نہیں جا رہے۔ ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ کے دوران، یہ واضح ہوا کہ جائے وقوعہ کے آس پاس کے بہت سے بچے اب بھی اسکول نہیں جا رہے ہیں۔

تاہم اس کے پیچھے مختلف وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ بنبھول پورہ علاقے میں کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور بیشتر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ لیکن اب بھی کئی مقامات پر حاضری پوری نہیں ہو رہی۔ علاقے کے کچھ لوگوں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ بہت سے لوگ اپنے بچوں کو ابھی سکول نہیں بھیج رہے ہیں۔ ایسا کیوں ہے یہ جاننے کے لیے جب لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو اس معاملے میں مختلف قسم کے بیانات بھی سامنے آئے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ابھی تک اسکول سے ایسی کوئی اطلاع نہیں آئی ہے کہ چھوٹے بچوں کے اسکول کب کھلنے والے ہیں۔ اس لیے بغیر اطلاع کے بچوں کو اسکول بھیجنا ممکن نہیں۔

گھروں میں تڑپتے رہے زخمی، کرتے رہے گھریلو علاج

فیضان کو ٹانگ میں گولی لگی: غفور بستی کا رہائشی 20 سالہ فیضان 8 فروری کو ہونے والے تشدد میں گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ فیضان کے مطابق وہ دکان بند کرنے کے بعد گھر آرہا تھا کہ اسی وقت فائرنگ ہونے لگی، ایک گولی اس کی ٹانگ میں لگی اور کئی گولیاں اس کے پاس سے گزر گئی۔ واقعہ سے خوفزدہ فیضان گھر کی طرف بھاگا تاہم ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ جس کے بعد اسے زخمی حالت میں گھر میں ہی قید رہنا پڑا۔ فیضان اور اس کے اہل خانہ کے مطابق گولی لگنے سے کافی خون بہہ رہا تھا، اس دوران اہل خانہ گھر پر ہی علاج کرتے رہے۔ اب کرفیو ہٹنے کے بعد فیضان ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

پیٹ میں گولی لگنے سے تڑپتا رہا رئیس: غفور بستی کا ایک اور رہائشی رئیس علی اتنا خوش قسمت تھا کہ پرتشدد ہنگامہ آرائی کے دوران ایک گولی اس کے ہاتھ کو چھو کر پیٹ سے گزر گئی لیکن اس کی جان بچ گئی۔ رئیس علی کے مطابق تشدد کے دن وہ اپنا ای رکشہ چلا کر گھر واپس آ رہے تھے۔ اسی وقت فائرنگ کے دوران ایک گولی ان کے پیٹ سے گزری، وہ زخمی ہو کر گھر بھاگا لیکن حالات اتنے خراب تھے کہ گھر سے نکلنا مشکل ہو گیا۔ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ لیکن گولی لگنے سے زخمی ہونے پر اس کے گھر والے اس کا علاج گھر پر کرتے ہی رہے۔

غور طلب ہو کہ کرفیو میں نرمی کے بعد وہ ہسپتال پہنچے، ڈاکٹر سے مشورہ کیا اور ایکسرے کروایا تو معلوم ہوا کہ گولی پیٹ کے آر پار ہو چکی ہے۔ رئیس علی کے مطابق وہ ای رکشہ چلا کر اپنے خاندان کی روزی روٹی چلاتا ہے۔ زخمی ہونے کے بعد سے وہ گھر میں بیٹھا ہے۔ خاندان میں چار بیٹیاں اور ایک چھوٹا بیٹا ہے جبکہ اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ رئیس علی کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت تھے کہ ان کی جان بچ گئی۔ زخمیوں کے مطابق کئی زخمی ایسے ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں جان سکے کہ انہیں کیوں مارا گیا اور ان کو کن لوگوں نے گولی ماری۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہو کہ اس ہنگامہ آرائی میں کئی دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، واقعہ کے بعد بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو گئے ہیں، علاقے کے کئی گھروں کو تالے لگے ہوئے ہیں، کئی مقامات پر اب بھی جلی ہوئی گاڑیاں پڑی ہیں۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بنبھول پورہ کی کئی سڑکیں مکمل کالی ہو چکی ہیں، ملک کے باغ کے آس پاس کرائے پر رہنے والے لوگ آہستہ آہستہ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ہلدوانی: بنبھول پورہ میں 8 فروری کو تجاوزات ہٹانے کے دوران ہنگامہ ہوا تھا۔ اس ہنگامے میں عام لوگوں اور پولیس کے درمیان مڈبھیڑ بھی ہوا تھا، جس سے حالات کافی خراب ہو گیے تھے۔ جہاں اس پورے واقعے میں اب تک کئی افراد ہلاک اور سینکڑوں شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ اگرچہ منگل سے بنبھول پورہ میں کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے، لیکن علاقے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے زخم اب بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

غور طلب ہو کہ اس واقعے میں پولیس انتظامیہ نے اب تک 68 لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج چکی ہے، جبکہ فی الحال پولیس انتظامیہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر لوگوں کی شناخت کر رہی ہے۔ جس سے دھیرے دھیرے معمول کی زندگی بھی پٹری پر آنے لگی ہے۔ لیکن اس ہنگامہ آرائی کے آثار لوگوں کی آنکھوں اور بنبھول پورہ علاقے میں صاف دکھائی دے رہے ہیں۔

اسکول جانے سے گھبرا رہے بچے

روزی روٹی تلاش کرنا اس وقت بنبھول پورہ علاقے کے لوگوں کی سب سے بڑی پریشانی ہے لیکن ایک اور بات ہے جس پر یہاں کے ہر والدین پریشان نظر آتے ہیں۔ دراصل ہلدوانی تشدد میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئے ہیں۔ بنبھول پورہ علاقے میں اس واقعہ کے بعد بچوں کی پڑھائی بھی کافی متاثر ہوئی ہے۔ تاہم تقریباً 11 دنوں کے بعد کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا۔ لیکن اس وقت علاقے میں بہت سے بچے ایسے ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر اسکول نہیں جا رہے۔ ای ٹی وی بھارت کی گراؤنڈ رپورٹ کے دوران، یہ واضح ہوا کہ جائے وقوعہ کے آس پاس کے بہت سے بچے اب بھی اسکول نہیں جا رہے ہیں۔

تاہم اس کے پیچھے مختلف وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ بنبھول پورہ علاقے میں کرفیو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور بیشتر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ لیکن اب بھی کئی مقامات پر حاضری پوری نہیں ہو رہی۔ علاقے کے کچھ لوگوں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ بہت سے لوگ اپنے بچوں کو ابھی سکول نہیں بھیج رہے ہیں۔ ایسا کیوں ہے یہ جاننے کے لیے جب لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو اس معاملے میں مختلف قسم کے بیانات بھی سامنے آئے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ابھی تک اسکول سے ایسی کوئی اطلاع نہیں آئی ہے کہ چھوٹے بچوں کے اسکول کب کھلنے والے ہیں۔ اس لیے بغیر اطلاع کے بچوں کو اسکول بھیجنا ممکن نہیں۔

گھروں میں تڑپتے رہے زخمی، کرتے رہے گھریلو علاج

فیضان کو ٹانگ میں گولی لگی: غفور بستی کا رہائشی 20 سالہ فیضان 8 فروری کو ہونے والے تشدد میں گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ فیضان کے مطابق وہ دکان بند کرنے کے بعد گھر آرہا تھا کہ اسی وقت فائرنگ ہونے لگی، ایک گولی اس کی ٹانگ میں لگی اور کئی گولیاں اس کے پاس سے گزر گئی۔ واقعہ سے خوفزدہ فیضان گھر کی طرف بھاگا تاہم ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ جس کے بعد اسے زخمی حالت میں گھر میں ہی قید رہنا پڑا۔ فیضان اور اس کے اہل خانہ کے مطابق گولی لگنے سے کافی خون بہہ رہا تھا، اس دوران اہل خانہ گھر پر ہی علاج کرتے رہے۔ اب کرفیو ہٹنے کے بعد فیضان ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

پیٹ میں گولی لگنے سے تڑپتا رہا رئیس: غفور بستی کا ایک اور رہائشی رئیس علی اتنا خوش قسمت تھا کہ پرتشدد ہنگامہ آرائی کے دوران ایک گولی اس کے ہاتھ کو چھو کر پیٹ سے گزر گئی لیکن اس کی جان بچ گئی۔ رئیس علی کے مطابق تشدد کے دن وہ اپنا ای رکشہ چلا کر گھر واپس آ رہے تھے۔ اسی وقت فائرنگ کے دوران ایک گولی ان کے پیٹ سے گزری، وہ زخمی ہو کر گھر بھاگا لیکن حالات اتنے خراب تھے کہ گھر سے نکلنا مشکل ہو گیا۔ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ لیکن گولی لگنے سے زخمی ہونے پر اس کے گھر والے اس کا علاج گھر پر کرتے ہی رہے۔

غور طلب ہو کہ کرفیو میں نرمی کے بعد وہ ہسپتال پہنچے، ڈاکٹر سے مشورہ کیا اور ایکسرے کروایا تو معلوم ہوا کہ گولی پیٹ کے آر پار ہو چکی ہے۔ رئیس علی کے مطابق وہ ای رکشہ چلا کر اپنے خاندان کی روزی روٹی چلاتا ہے۔ زخمی ہونے کے بعد سے وہ گھر میں بیٹھا ہے۔ خاندان میں چار بیٹیاں اور ایک چھوٹا بیٹا ہے جبکہ اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ رئیس علی کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت تھے کہ ان کی جان بچ گئی۔ زخمیوں کے مطابق کئی زخمی ایسے ہیں جو مختلف ہسپتالوں میں اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں جان سکے کہ انہیں کیوں مارا گیا اور ان کو کن لوگوں نے گولی ماری۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہو کہ اس ہنگامہ آرائی میں کئی دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، واقعہ کے بعد بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو گئے ہیں، علاقے کے کئی گھروں کو تالے لگے ہوئے ہیں، کئی مقامات پر اب بھی جلی ہوئی گاڑیاں پڑی ہیں۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بنبھول پورہ کی کئی سڑکیں مکمل کالی ہو چکی ہیں، ملک کے باغ کے آس پاس کرائے پر رہنے والے لوگ آہستہ آہستہ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.