ETV Bharat / bharat

این ای ای ٹی 2024 کے معاملہ میں انصاف کے مطالبہ کے ساتھ ایس آئی او سپریم کورٹ پہنچی - NEET 2024 issue

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 10, 2024, 10:09 PM IST

ایس آئی او کے نیشنل سیکریٹری ڈاکٹر روشن محی الدین نے این ٹی اے کے طرز عمل اور این ٹی اے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ شروع ہونے والے واقعات کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کیا۔ آپ نے مزید کہا کہ 15 دن کی توسیعی مدت کے بعد 9 اپریل کو رجسٹریشن نوٹیفکیشن کے اچانک دوبارہ کھلنے سے، این ای ای ٹی سے متعلق تضادات اور خدشات بڑھ گئے۔

ایس آئی او
ایس آئی او (Image Source: ETV Bharat)

نئی دہلی: اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کی جانب سے آج بروز پیر، پریس کلب آف انڈیا نئی دہلی میں نیٹ یوجی 2024 کے امتحانی عمل میں پائی جانے والی بے شمار تضادات اور بے ضابطگیوں سے متعلق ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ متاثر طلبہ کے ان مسائل پر غور کرتے ہوئے، ایس آئی او نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے، جس میں نیٹ کی کونسلنگ پر روک لگا کر نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی طرف سے کئے گئے پورے عمل کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایس آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایس آئی او کے نیشنل سیکریٹری ڈاکٹر روشن محی الدین نے این ٹی اے کے طرز عمل اور این ٹی اے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ شروع ہونے والے واقعات کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کیا۔ آپ نے مزید کہا کہ 15 دن کی توسیعی مدت کے بعد 9 اپریل کو رجسٹریشن نوٹیفکیشن کے اچانک دوبارہ کھلنے سے، این ای ای ٹی سے متعلق تضادات اور خدشات بڑھ گئے۔ مزید برآں، بہار میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات اور گجرات اور نوئیڈا میں بدعنوانی کے نتیجے میں گرفتاریوں نے امتحان کی دیانتداری پر اعتماد کو مزید ختم کر دیا ہے۔

مزید برآں، فضلی نشان کی تقسیم، شفافیت اور احساس ذمہ داری سے متعلق خدشات کو جنم دیتی ہے۔ جب کہ این ٹی اے نے 'وقت کے ضیاع' کے لیے یہ نشانات دینے کا دعویٰ کیا، لیکن وہ اس 'وقت کے ضیاع' کے تعین کے لیے معیار اور طریقہ کار کا دستاویز شفاف طریقے سے بتانے میں ناکام رہے۔

مزید برآں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر این ٹی اے نے سی ایل اے ٹی امتحانات کے بارے میں سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کا حوالہ دیا، جبکہ اس کا تذکرہ معلوماتی برؤشر میں کہی بھی نہیں دیا گیا تھا، یہ رویہ اس پورے عمل کے شکوک و شبہات کو بڑھاتا ہے۔

ان تمام حقائق کے بعد این ٹی اے کا یہ طرز عمل امتحان کے عمل میں ہوئی غلطیوں یا ہیرا پھیری کو چھپانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔ تاہم، منفی 20 تا 720 تک کے فضلی نشانات کی تقسیم کے پیچھے کی منطق مبہم ہے۔ ساتھ ہی این ٹی اے کا بغیر کسی پیشگی اطلاع کے 1,600 امیدواروں کے لیے فضلی نشانات کےالاٹمنٹ کا غلط استعمال، اس کے قابل اعتراض ارادوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید برآں، اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل وہ بھی اراکین کی شناخت ظاہر کیے بغیر غیر جانبداری اور دیانتداری کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔

ایس آئی او کے نیشنل سکریٹری عبداللہ فیض نے اس سال جنرل زمرے کے طلباء کے لیے قابلیت کے نمایاں اسکورز پر بات کی۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ جو رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جس میں پرفیکٹ اسکورز کی ایک بے مثال تعداد کی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں سر فہرست 67 میں سے 8 طلباء ہریانہ کے ایک ہی امتحانی مرکز سے ہے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ تمام اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء ہریانہ کے ایک ہی امتحانی مرکز سے ہیں۔ ایک ہی امتحانی مرکز سے ٹاپرس کا یہ غیر متناسب ارتکاز، امتحانی عمل کی شفافیت اور منصفانہ ہونے پر سنگین شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔

مزید برآں انہوں نے کہا کہ اس پورے امتحانی عمل سے طلبہ کی ذہنی صحت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ اور اس کی تصدیق اس افسوسناک خبر سے بھی ہوتی ہے کہ حال ہی میں ایک لڑکی نے نیٹ امتحان کے نتائج کے بعد خود کشی کی۔عبداللہ فیض نے کہا کہ ایس آئی او متاثر طلباء اور ان کے خاندان کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہیں، اور ان نازک مسائل میں انصاف اور حل کے خواہاں ہے۔

نئی دہلی: اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کی جانب سے آج بروز پیر، پریس کلب آف انڈیا نئی دہلی میں نیٹ یوجی 2024 کے امتحانی عمل میں پائی جانے والی بے شمار تضادات اور بے ضابطگیوں سے متعلق ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ متاثر طلبہ کے ان مسائل پر غور کرتے ہوئے، ایس آئی او نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے، جس میں نیٹ کی کونسلنگ پر روک لگا کر نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی طرف سے کئے گئے پورے عمل کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایس آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایس آئی او کے نیشنل سیکریٹری ڈاکٹر روشن محی الدین نے این ٹی اے کے طرز عمل اور این ٹی اے کے نوٹیفکیشن کے ساتھ شروع ہونے والے واقعات کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کیا۔ آپ نے مزید کہا کہ 15 دن کی توسیعی مدت کے بعد 9 اپریل کو رجسٹریشن نوٹیفکیشن کے اچانک دوبارہ کھلنے سے، این ای ای ٹی سے متعلق تضادات اور خدشات بڑھ گئے۔ مزید برآں، بہار میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات اور گجرات اور نوئیڈا میں بدعنوانی کے نتیجے میں گرفتاریوں نے امتحان کی دیانتداری پر اعتماد کو مزید ختم کر دیا ہے۔

مزید برآں، فضلی نشان کی تقسیم، شفافیت اور احساس ذمہ داری سے متعلق خدشات کو جنم دیتی ہے۔ جب کہ این ٹی اے نے 'وقت کے ضیاع' کے لیے یہ نشانات دینے کا دعویٰ کیا، لیکن وہ اس 'وقت کے ضیاع' کے تعین کے لیے معیار اور طریقہ کار کا دستاویز شفاف طریقے سے بتانے میں ناکام رہے۔

مزید برآں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر این ٹی اے نے سی ایل اے ٹی امتحانات کے بارے میں سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کا حوالہ دیا، جبکہ اس کا تذکرہ معلوماتی برؤشر میں کہی بھی نہیں دیا گیا تھا، یہ رویہ اس پورے عمل کے شکوک و شبہات کو بڑھاتا ہے۔

ان تمام حقائق کے بعد این ٹی اے کا یہ طرز عمل امتحان کے عمل میں ہوئی غلطیوں یا ہیرا پھیری کو چھپانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔ تاہم، منفی 20 تا 720 تک کے فضلی نشانات کی تقسیم کے پیچھے کی منطق مبہم ہے۔ ساتھ ہی این ٹی اے کا بغیر کسی پیشگی اطلاع کے 1,600 امیدواروں کے لیے فضلی نشانات کےالاٹمنٹ کا غلط استعمال، اس کے قابل اعتراض ارادوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید برآں، اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل وہ بھی اراکین کی شناخت ظاہر کیے بغیر غیر جانبداری اور دیانتداری کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔

ایس آئی او کے نیشنل سکریٹری عبداللہ فیض نے اس سال جنرل زمرے کے طلباء کے لیے قابلیت کے نمایاں اسکورز پر بات کی۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ جو رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جس میں پرفیکٹ اسکورز کی ایک بے مثال تعداد کی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں سر فہرست 67 میں سے 8 طلباء ہریانہ کے ایک ہی امتحانی مرکز سے ہے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ تمام اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء ہریانہ کے ایک ہی امتحانی مرکز سے ہیں۔ ایک ہی امتحانی مرکز سے ٹاپرس کا یہ غیر متناسب ارتکاز، امتحانی عمل کی شفافیت اور منصفانہ ہونے پر سنگین شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔

مزید برآں انہوں نے کہا کہ اس پورے امتحانی عمل سے طلبہ کی ذہنی صحت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ اور اس کی تصدیق اس افسوسناک خبر سے بھی ہوتی ہے کہ حال ہی میں ایک لڑکی نے نیٹ امتحان کے نتائج کے بعد خود کشی کی۔عبداللہ فیض نے کہا کہ ایس آئی او متاثر طلباء اور ان کے خاندان کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہیں، اور ان نازک مسائل میں انصاف اور حل کے خواہاں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.