نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو وکیل اور سماجی کارکن ارون کمار اگروال کی عرضی پر الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عرضی گزار نے انتخابات میں رینڈم طریقے سے صرف پانچ پیپر سلپس سے ای وی ایم کی تصدیق کے موجودہ عمل کے برخلاف وی وی پی اے ٹی (VVPAT) پرچیوں کی مکمل گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس بی آر گاوائی کی قیادت والی بنچ نے درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل گوپال شنکر نارائن کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا اور یونین آف انڈیا سے جواب طلب کیا۔
ایڈوکیٹ نیہا راٹھی کے توسط سے دائر کی گئی اس درخواست میں الیکشن کمیشن کے رہنما خطوط کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اب تک الیکشن کا موقف یہ رہا ہے کہ وی وی پی اے ٹی کی ترتیب وار تصدیق سے غیر ضروری تاخیر ہوتی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک ساتھ 50 وی وی پیٹ سے کاغذی پرچیوں کی گنتی کرنے کے لیے تین ٹیموں میں 150 اہلکاروں کو آسانی سے تعینات کر سکتا ہے اور ہر وی وی پیٹ کی ترتیب وار (ایک ایک کرکے) گنتی کے برعکس پانچ گھنٹے میں گنتی مکمل کر سکتا ہے۔ جب کہ ای سی آئی کے اپنے دلائل کے مطابق اس میں 250 گھنٹے یعنی تقریباً 11-12 دن لگیں گے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 'وی وی پیٹ کی تمام کاغذی پرچیوں کی گنتی نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، جب کہ یہ کام گنتی کے دن چند گھنٹوں میں کیا جا سکتا ہے۔ این چندرا بابو نائیڈو بنام یونین آف انڈیا کیس میں 50 فیصد گاغذی پرچیوں کی گنتی کی مخالفت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی طرف سے صرف ایک وجہ یہ دی گئی تھی کہ اس میں وقت لگتا ہے۔ 50% ووٹوں اور پرچیوں کی گنتی اور ملان کرنے میں 6-8 دن لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 85 سال سے زیادہ عمر والوں کو گھر بیٹھے ووٹ ڈالنے کی اجازت
عرضی میں کہا گیا کہ تمام وی وی پی اے ٹی پرچیوں کی کراس تصدیق اور گنتی جمہوریت کے مفاد اور اس اصول کے لیے ضروری ہے کہ انتخابات نہ صرف آزادانہ اور منصفانہ ہونے چاہیے بلکہ آزادانہ دکھنے بھی چاہیے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 'ای سی آئی کے ذریعہ جاری کردہ ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی مینوئل 2023 کی گائیڈ لائن 14.7 (ایچ) میں رینڈم طریقے سے پانچ پولنگ اسٹیشنوں کی وی وی پی اے ٹی کاغذی پرچیوں کی گنتی سلسلے وار طریقے سے کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ وی وی پی اے ٹی سلپس کی رینڈم طریقے سے تصدیقی گنتی مکمل طور پر من مانی ہے۔ اس کا وی وی پی اے ٹی پرچیوں کی تصدیقی گنتی کے مقصد سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کسی بھی جواز سے خالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کو مساوی مواقع کو یقینی بنانا چاہئے: پرینکا
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'انتخابات نہ صرف منصفانہ ہونے چاہیے بلکہ منصفانہ دکھنا بھی چاہیے کیونکہ حق اطلاعات کو آئین کے آرٹیکل 19(1)(a) اور 21 کے مطابق آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کا حصہ مانا گیا ہے۔ سبرامنیم سوامی بمقابلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا (2013) میں اس معزز عدالت کی ہدایات کے مطابق آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ووٹر کو حق حاصل ہے کہ وہ وی وی پی اے ٹی کے کاغذی ووٹ کے ذریعے اپنے ذریعے ڈالے گئے اور گنے گئے ووٹ کی تصدیق کرے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن کو تمام وی وی پی اے ٹی کاغذی پرچیوں کی ووٹروں کے ذریعہ ڈالے گئے ووٹوں سے لازمی کراس تصدیق کے لیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں ای سی آئی کو یہ ہدایت دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے کہ ووٹر کو وی وی پیٹ سے پرچی کو بیلٹ باکس میں داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں: الیکٹورل بانڈز کی تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیا: ایس بی آئی کا حلف نامہ
چار دنوں میں الیکشن کمیشن کو ایک لاکھ سے زائد شکایتیں موصول ہوئی ہیں