نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات ایک اہم فیصلہ میں کہا کہ سرکاری نوکریوں کی بھر کے قواعد میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سرکاری ملازمت کےلئے انتخاب کا عمل شروع ہونے یا درمیان میں اصول و ضوابط کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے سنایا جس میں جسٹس ہریشی کیش رائے، پی ایس نرسمہا، پنکج متل اور منوج مشرا شامل تھے۔
بنچ نے کہا کہ سرکاری نوکری کےلئے انتخابی عمل کے درمیان میں اصولوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ریکروٹنگ ایجنسی مختلف مراحل کے لیے مختلف معیارات طے کر سکتی ہے لیکن وہ مرحلہ ختم ہونے کے بعد معیار کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
بنچ نے کہا کہ بھرتی کا عمل درخواستوں کو مدعو کرنے اور اسامیوں کو پُر کرنے کے اشتہار شائع ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔ اگر کوئی تبدیلی موجودہ قواعد یا اشتہار کے تحت جائز ہے تو اس طرح کی تبدیلی جائز ہوگی لیکن اس طرح کی تبدیلی انصاف اور مساوات کے اصولوں کے خلاف نہیں ہونی چاہئے۔
بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ قوانین کے تحت بھرتی کرنے والے ادارے بھرتی کے عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کر سکتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس عمل کے لیے اپنایا جانے والا طریقہ کار شفاف اور غیر من مانی ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وقف سے متعلق جے پی سی کا طرز عمل نا قابل فہم، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ضوابط واصولوں کی خلاف ورزی کا لگایا الزام
قبل ازیں تیج پرکاش پاٹھک اور دیگر بمقابلہ راجستھان ہائیکورٹ و دیگر سے متعلق معاملے کی سماعت کررہی تین ججوں کی بنچ نے اس معاملے کو پانچ ججوں کی بنچ کو بھیج دیا تھا۔