حیدرآباد: رونقِ رمضان پروگرام میں آج کے عنوان کے حوالے سے حیدرآباد کے مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے زکات کے عنوان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان میں ذکات کی بہت اہمیت ہے۔ ہر ایک مومن کو جو صاحبِ استطاعت ہے اس پر ذکات فرض ہو جاتی ہے۔ اپنے مال و دولت سے صرف ڈھائی فیصد حصہ مستحقین کو دینا چاہیے۔ آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ توبہ میں کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "ذکات کے اصل حقدار غربا و مساکین ہیں۔ زکات ہم بھائی بہنوں کو، چچا، چچی کو۔ پھوپھا، پھوپھی، خالہ، خالو، ماموں، مُمانی وغیرہ کو دے سکتے ہیں۔ ذکات ہم ان کو نہیں دے سکتے ہیں جن سے ہم پیدا ہوئے ہیں جیسے، والدین، نانا، نانی، داد، دادی۔ یا پھر وہ لوگ جو پم سے پیدا ہیں جیسے، بیٹا، بیٹی، پوتا پوتی، ناتی، نواسے وغیرہ وغیرہ۔ مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے بتایا کہ اس ماہ میں ہم کو اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہئے۔ اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔ جس طرح سے ہم نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں اسی طرح ہم کو زکات بھی ادا کرنا چاہیے۔
ہم جب پھل خریدنے جاتے ہیں تو پھل کے ساتھ ان کے چھلکوں کے بھی دام دے کر آتے ہیں، حالانکہ یہ چھلکے ہمارے کسی کام کے نہیں ہیں مگر ہم پھر بھی اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح سے ہمارے مال میں سے زکات بھی ان چھلکوں کی مانند ہے جو ہمارے پاس استطاعت سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہم کو زکات نکالنا چاہیے اور اللہ کے اس فرض کو ادا کرنا کرنا چاہیے۔ ہم ان عبادات کے ذریعہ اللہ کا قرب حاصل کرکے جنّت کے حقدار بن سکتے ہیں۔
یہ بھہ پڑھیں: