ETV Bharat / bharat

رونقِ رمضان: ماہ صیام میں ذکات کی اہمیت - Importance of Zakat

Importance of Zakat in Ramadan سارے مہینوں میں افضل رمضان کا مہینہ آہستہ آہستہ رخصت ہو رہا ہے۔ اس ماہ میں ہر مومن کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرے۔ کیونکہ اس ماہِ مبارک میں ایک نفل کا ثواب ایک فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستّر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

Importance of Zakat in Ramadan Month
Importance of Zakat in Ramadan Month
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 29, 2024, 3:59 PM IST

Importance of Zakat in Ramadan Month

حیدرآباد: رونقِ رمضان پروگرام میں آج کے عنوان کے حوالے سے حیدرآباد کے مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے زکات کے عنوان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان میں ذکات کی بہت اہمیت ہے۔ ہر ایک مومن کو جو صاحبِ استطاعت ہے اس پر ذکات فرض ہو جاتی ہے۔ اپنے مال و دولت سے صرف ڈھائی فیصد حصہ مستحقین کو دینا چاہیے۔ آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ توبہ میں کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "ذکات کے اصل حقدار غربا و مساکین ہیں۔ زکات ہم بھائی بہنوں کو، چچا، چچی کو۔ پھوپھا، پھوپھی، خالہ، خالو، ماموں، مُمانی وغیرہ کو دے سکتے ہیں۔ ذکات ہم ان کو نہیں دے سکتے ہیں جن سے ہم پیدا ہوئے ہیں جیسے، والدین، نانا، نانی، داد، دادی۔ یا پھر وہ لوگ جو پم سے پیدا ہیں جیسے، بیٹا، بیٹی، پوتا پوتی، ناتی، نواسے وغیرہ وغیرہ۔ مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے بتایا کہ اس ماہ میں ہم کو اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہئے۔ اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔ جس طرح سے ہم نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں اسی طرح ہم کو زکات بھی ادا کرنا چاہیے۔

ہم جب پھل خریدنے جاتے ہیں تو پھل کے ساتھ ان کے چھلکوں کے بھی دام دے کر آتے ہیں، حالانکہ یہ چھلکے ہمارے کسی کام کے نہیں ہیں مگر ہم پھر بھی اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح سے ہمارے مال میں سے زکات بھی ان چھلکوں کی مانند ہے جو ہمارے پاس استطاعت سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہم کو زکات نکالنا چاہیے اور اللہ کے اس فرض کو ادا کرنا کرنا چاہیے۔ ہم ان عبادات کے ذریعہ اللہ کا قرب حاصل کرکے جنّت کے حقدار بن سکتے ہیں۔

یہ بھہ پڑھیں:

Importance of Zakat in Ramadan Month

حیدرآباد: رونقِ رمضان پروگرام میں آج کے عنوان کے حوالے سے حیدرآباد کے مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے زکات کے عنوان پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان میں ذکات کی بہت اہمیت ہے۔ ہر ایک مومن کو جو صاحبِ استطاعت ہے اس پر ذکات فرض ہو جاتی ہے۔ اپنے مال و دولت سے صرف ڈھائی فیصد حصہ مستحقین کو دینا چاہیے۔ آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ توبہ میں کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "ذکات کے اصل حقدار غربا و مساکین ہیں۔ زکات ہم بھائی بہنوں کو، چچا، چچی کو۔ پھوپھا، پھوپھی، خالہ، خالو، ماموں، مُمانی وغیرہ کو دے سکتے ہیں۔ ذکات ہم ان کو نہیں دے سکتے ہیں جن سے ہم پیدا ہوئے ہیں جیسے، والدین، نانا، نانی، داد، دادی۔ یا پھر وہ لوگ جو پم سے پیدا ہیں جیسے، بیٹا، بیٹی، پوتا پوتی، ناتی، نواسے وغیرہ وغیرہ۔ مفتی احمد عبیداللہ یاسر قاسمی صاحب نے بتایا کہ اس ماہ میں ہم کو اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہئے۔ اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔ جس طرح سے ہم نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں اسی طرح ہم کو زکات بھی ادا کرنا چاہیے۔

ہم جب پھل خریدنے جاتے ہیں تو پھل کے ساتھ ان کے چھلکوں کے بھی دام دے کر آتے ہیں، حالانکہ یہ چھلکے ہمارے کسی کام کے نہیں ہیں مگر ہم پھر بھی اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح سے ہمارے مال میں سے زکات بھی ان چھلکوں کی مانند ہے جو ہمارے پاس استطاعت سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہم کو زکات نکالنا چاہیے اور اللہ کے اس فرض کو ادا کرنا کرنا چاہیے۔ ہم ان عبادات کے ذریعہ اللہ کا قرب حاصل کرکے جنّت کے حقدار بن سکتے ہیں۔

یہ بھہ پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.