نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کا آج ( 8 جولائی) کو منی پور کا دورہ کریں گے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ "ریاست منی پور میں مئی 2023 سے نسلی کشمکش دیکھی جا رہی ہے"۔ "کانگریس ذرائع کے مطابق راہل گاندھی ریلیف کیمپوں کا دورہ کریں گے اور منی پور پردیش کانگریس کمیٹی کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔" منی پور میں نسلی تشدد پر اپوزیشن مرکز پر حملہ کر رہی ہے۔ جو کہ ایک سال سے جاری ہے۔
واضح رہے کہ آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین (اے ٹی ایس یو) کی جانب سے شیڈولڈ ٹرائب کے زمرے میں میتی کمیونٹی کو شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ سال 3 مئی کو شمال مشرقی ریاست میں جھڑپوں کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے راجیہ سبھا میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ مرکزی حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 11 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ منی پور میں تشدد کے واقعات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں امن بحال کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔ مودی نے کہا کہ آج، اسکول، کالج، دفاتر اور ریاست میں دیگر ادارے کھلے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں امن کی بحالی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کر رہی ہیں۔
جون کے شروع میں قومی دار الحکومت دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہاں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں منی پور میں سیکورٹی کی صورتحال کا ایک جامع جائزہ لیا تھا۔ اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ شمال مشرقی ریاست میں "تشدد کا مزید کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔ اپنے نارتھ بلاک کے دفتر میں ایک گھنٹہ طویل میٹنگ کے دوران وزیر داخلہ نے منی پور میں امن و سکون کی بحالی کے لیے مرکزی فورسز کے اسٹریٹجک تعیناتی پر زور دیا۔
حالیہ لوک سبھا انتخابات میں، کانگریس پارٹی نے تشدد زدہ ریاست میں دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ کانگریس سمیت اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں کے رہنما مودی حکومت پر منی پور میں تشدد پر سخت نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اپوزیشن کے ایک وفد نے گذشتہ سال بھی منی پور کا دورہ کیا تھا۔ تاہم وزیراعظم مودی یا امت شاہ تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد منی پور کا دورہ نہیں کیا۔