امپھال: منی پور کا دورہ کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بھارتی حکومت اور ہر وہ شخص جو خود کو محب الوطن سمجھتا ہے، اس کو منی پور کے لوگوں تک پہنچ کر گلے لگانا چاہیے اور منی پور میں امن قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
मैं तीसरी बार मणिपुर आया हूं।
— Congress (@INCIndia) July 8, 2024
मैंने सोचा था कि जमीन पर काफी सुधार हुआ होगा, मगर दुख की बात है कि मुझे सुधार नहीं दिखा।
मैं राहत शिविर में लोगों से मिला, उनके दिल की बातें सुनीं, उनका दर्द देखा और समझा।
मैं ये कहना चाहता हूं कि हिंसा और नफरत से कोई रास्ता नहीं निकलेगा।… pic.twitter.com/2tJpEIlfXM
راہل نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ وزیر اعظم منی پور کے لوگوں کو سننے کے لئے یہاں آئیں اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ آخر منی پور میں کیا ہو رہا ہے۔ منی پور بھارتی یونین کی ایک قابل فخر ریاست ہے اور یہ بہت ضروری ہے کہ اگر یہ سانحہ نہیں تھا تب بھی وزیر اعظم کو یہاں آنا چاہیے تھا۔
لیکن اس بڑے سانحے میں، میں وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے وقت میں سے ایک یا دو دن نکالیں اور صرف منی پور کے لوگوں کی بات سنیں۔ اس سے ریاست کے لوگوں کو سکون ملے گا۔ ہم کانگریس پارٹی کے طور پر ہر اس چیز کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے حالات بہتر ہوں۔
واضح رہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کو آسام اور منی پور کا دورہ کیا۔ پہلے انھوں نے آسام کے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی پھر اس کے بعد وہ منی پور گئے اور یہاں پرتشدد متاثرین سے ملاقات کی۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد راہل گاندھی کا شمال مشرقی ریاست کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس لئے اس دورے کی کافی اہمیت ہے۔ راہل گاندھی نے منی پور کے جِریبام میں ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا۔
मणिपुर के लोगों का जीवन तबाह हो गया
— Congress (@INCIndia) July 8, 2024
लेकिन...
नरेंद्र मोदी आज तक मणिपुर नहीं गए pic.twitter.com/hMRVLZsgqG
اٹھارہویں پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں راہل گاندھی نے لوک سبھا میں منی پور پر حکومت سے کئی سوال کیے تھے لیکن لوک سبھا میں اپوزیشن کے مطالبے کے باوجود حکومت نے منی پور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ لیکن راجیہ سبھا میں پی ایم نے کہا کہ مرکزی حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔اس سلسلے میں اب تک 11,000 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 500 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں امن کی بحالی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔ آج ریاست میں اسکول، کالج، دفاتر اور دیگر ادارے کھلے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شمال مشرقی ریاست میں گزشتہ سال 3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین (اے ٹی ایس یو) کی جانب سے میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے نکالی گئی ریلی کے دوران جھڑپوں کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔