ETV Bharat / bharat

کوئی بھی تعلیم یا زبان اقتصادیات سے مربوط ہوئے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی: مولانا فضل الرحیم مجددی

No education can survive without being linked to economics آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پورکے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ ’کوئی بھی تعلیم یا یازبان، اقتصادیات سے مربوط ہوئے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی‘۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By UNI (United News of India)

Published : Feb 6, 2024, 5:31 PM IST

نئی دہلی/ جے پور: مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پورکے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ کوئی بھی تعلیم،یازبان اقتصادیات سے مربوط ہوئے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ یہ بات انہوں نے جامعتہ الہدایہ جے پور میں منعقدہ جلسہ تقسیم اسناد میں طلبہ کو سند دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بانی جامعہ نے مدارس میں عصری تعلیم کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اس کی داغ بیل ڈالی تھی۔ اللہ کا شکر ہے آج بڑے بڑےا سلامی مدارس اور جامعات میں عصری تعلیم کو جگہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ فارغین نہ صرف بڑے بڑے عصری جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ کثیر بین الاقوامی کمپنیوں میں ملازمت حاصل کررہے ہیں اور اچھی تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں۔ یہ دینی عصری تعلیم کے کمالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبہ میں بے پناہ صلاحیت ہے اور ہر میدان میں جھنڈے گاڑ سکتے ہیں بشرطیکہ انہیں یکساں مواقع فراہم کئےجائیں۔ ساتھ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سند عالمیت اور سند افتا حاصل کرلی ہے اور آپ بڑی ذمہ داری ہے۔ آپ اس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، صرف سند سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس کے معاشرتی حساسیت کےساتھ اپنے مطالعہ کو وسیع کرنا ہوگا۔


مولانا مجددی نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ جے پور کے فارغین طلبہ کے مسقتبل سنوارنے اور اعلی تعلیم کےلئے اور طلبہ کی رہنمائی اور تعاون کے لئے جامعہ پوری طرح تیار ہے۔ انہوں کہا کہ میری خواہش اور کوشش ہے کہ یہاں کے فارغین دینی کتب کے ساتھ عربی زبان میں بھی ماہر ہوں ۔عرب ممالک اورجہاں بھی جائیں اپنی مافی الضمیر کو بہتر انداز میں ادا کرسکیْں۔ اس سے عرب ممالک میں ملازمت کا راستہ ہموار ہوگا۔ اسی کے ساتھ مولانا مجددی نےعالمیت اور افتا کی سند حاصل کرنے والے طلبہ سے اپنی سند کا احترام کرنے کا عہد بھی لیا۔ مدارس اسلامیہ کی تاریخ میں جامعۃ الہدایہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ۱۹۸۵ء؁ میں جب بہت ہی عصری درسگاہوں میں بھی کمپیوٹر کا نظم نہیں تھا، جامعہ نے طلبہ کی تعلیم کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ دوکمپیوٹر لیب قائم کئے، (۱) سینئر کمپیوٹر لیب، (۲) جونیئر کمپیوٹر لیب ۔زمانہ کی رفتار کے ساتھ کمپیوٹر لیب میں بھی اصلاحات کا عمل جاری رہا، جس کوچار مرحلوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔پہلا مرحلہ ۱۹۸۵ء؁ ہے جس میںاس دورکے حساب سے جدید کمپیوٹر خریدے گئے ، دوسرامرحلہ ۲۰۰۲ء؁ سے ۲۰۲۰ء کاہے اس میں کمپیوٹر تبدیل نہیں ہوئے، البتہ زمانہ کی تبدیلی کے ساتھ سافٹ ویر اپڈیٹ کئے جاتے رہے۔ تیسرامرحلہ ۲۰۲۰ء؁ تا ۲۰۲۲ء؁ کا ہے۔


سلطنت عمان کے نمائندے ڈاکٹر شیخ ابراہیم بن ناصر الصوافی نے مدارس پر تمام زبانوں کی تعلیم حاصل کرنے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر وہ علم سیکھنا چاہئے جو انسانیت کے لئے نافع ہو۔ انہوں نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ کاعلوم دینہ، عصریہ اور تکنکی تعلیم پر مشتمل نصاب ہے۔ طلبہ محنت اور لگن سے علم حاصل کریں اور مدارس اسلامیہ کو اس نصاب کی توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے طلبہ سے مزید کہا کہ آپ یہاں سے جاکر اسلام اور مسلمانوں کے لئے سربلندی اور فلاض بہبود کے لئے کام کریں۔ لندن سے تشریف لانے والے مشہور عالم مفتی برکت اللہ قاسمی نے جامعتہ الہدایہ کی خصوصیت بیان کرتع ہوئے کہا کہ جو میں نے 30 سال میں حاصل کی ہے وہ آپ لوگوں نے محض 12،13 سال میں حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے ہر شہر میں موجود ہونے چاہئے تاکہ قدیم و جدید کے فاصلے کو پاٹا جسکے۔ اسلامی بنیک کاری کے ماہر مفتی برکت اللہ نے کہا کہ مدارس میں اس طرح کی تعلیم کی ضرورت ہے جس میں ہرطرح کی تعلیم کی شمولیت ہو۔


ڈاکٹر مجاہد سلیم نے کہا کہ بانی جامعہ مولانا عبدالرحیم کا ویژن بہت وسیع تھاوہ یہاں جامعہ کے ساتھ میڈیکل کالج اور انجینطرنگ کالج کھولنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس پروگرام میں مقامات رحیمی (گجراتی زبان) کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ بہترین کارکردگی کرنے والے فارغین کو نشان ہدات سے بھی نوازا گیا۔ اسی کے ساتھ انگلش کورس پورے کرنے والے طلبہ کو بھی سند دی گئی۔ خطاب کرنے والوں میں پروفیسر محسن عثمانی بھی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض مولانا حبیب الرحیم مجددی نے انجام دئے۔ قبل ازیں مہمانوں کو مومنٹوں دیکر استقبال کیا گیا۔


یو این آئی

نئی دہلی/ جے پور: مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پورکے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ کوئی بھی تعلیم،یازبان اقتصادیات سے مربوط ہوئے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ یہ بات انہوں نے جامعتہ الہدایہ جے پور میں منعقدہ جلسہ تقسیم اسناد میں طلبہ کو سند دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بانی جامعہ نے مدارس میں عصری تعلیم کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اس کی داغ بیل ڈالی تھی۔ اللہ کا شکر ہے آج بڑے بڑےا سلامی مدارس اور جامعات میں عصری تعلیم کو جگہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ فارغین نہ صرف بڑے بڑے عصری جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ کثیر بین الاقوامی کمپنیوں میں ملازمت حاصل کررہے ہیں اور اچھی تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں۔ یہ دینی عصری تعلیم کے کمالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبہ میں بے پناہ صلاحیت ہے اور ہر میدان میں جھنڈے گاڑ سکتے ہیں بشرطیکہ انہیں یکساں مواقع فراہم کئےجائیں۔ ساتھ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سند عالمیت اور سند افتا حاصل کرلی ہے اور آپ بڑی ذمہ داری ہے۔ آپ اس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، صرف سند سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس کے معاشرتی حساسیت کےساتھ اپنے مطالعہ کو وسیع کرنا ہوگا۔


مولانا مجددی نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ جے پور کے فارغین طلبہ کے مسقتبل سنوارنے اور اعلی تعلیم کےلئے اور طلبہ کی رہنمائی اور تعاون کے لئے جامعہ پوری طرح تیار ہے۔ انہوں کہا کہ میری خواہش اور کوشش ہے کہ یہاں کے فارغین دینی کتب کے ساتھ عربی زبان میں بھی ماہر ہوں ۔عرب ممالک اورجہاں بھی جائیں اپنی مافی الضمیر کو بہتر انداز میں ادا کرسکیْں۔ اس سے عرب ممالک میں ملازمت کا راستہ ہموار ہوگا۔ اسی کے ساتھ مولانا مجددی نےعالمیت اور افتا کی سند حاصل کرنے والے طلبہ سے اپنی سند کا احترام کرنے کا عہد بھی لیا۔ مدارس اسلامیہ کی تاریخ میں جامعۃ الہدایہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ۱۹۸۵ء؁ میں جب بہت ہی عصری درسگاہوں میں بھی کمپیوٹر کا نظم نہیں تھا، جامعہ نے طلبہ کی تعلیم کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ دوکمپیوٹر لیب قائم کئے، (۱) سینئر کمپیوٹر لیب، (۲) جونیئر کمپیوٹر لیب ۔زمانہ کی رفتار کے ساتھ کمپیوٹر لیب میں بھی اصلاحات کا عمل جاری رہا، جس کوچار مرحلوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔پہلا مرحلہ ۱۹۸۵ء؁ ہے جس میںاس دورکے حساب سے جدید کمپیوٹر خریدے گئے ، دوسرامرحلہ ۲۰۰۲ء؁ سے ۲۰۲۰ء کاہے اس میں کمپیوٹر تبدیل نہیں ہوئے، البتہ زمانہ کی تبدیلی کے ساتھ سافٹ ویر اپڈیٹ کئے جاتے رہے۔ تیسرامرحلہ ۲۰۲۰ء؁ تا ۲۰۲۲ء؁ کا ہے۔


سلطنت عمان کے نمائندے ڈاکٹر شیخ ابراہیم بن ناصر الصوافی نے مدارس پر تمام زبانوں کی تعلیم حاصل کرنے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر وہ علم سیکھنا چاہئے جو انسانیت کے لئے نافع ہو۔ انہوں نے کہا کہ جامعتہ الہدایہ کاعلوم دینہ، عصریہ اور تکنکی تعلیم پر مشتمل نصاب ہے۔ طلبہ محنت اور لگن سے علم حاصل کریں اور مدارس اسلامیہ کو اس نصاب کی توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے طلبہ سے مزید کہا کہ آپ یہاں سے جاکر اسلام اور مسلمانوں کے لئے سربلندی اور فلاض بہبود کے لئے کام کریں۔ لندن سے تشریف لانے والے مشہور عالم مفتی برکت اللہ قاسمی نے جامعتہ الہدایہ کی خصوصیت بیان کرتع ہوئے کہا کہ جو میں نے 30 سال میں حاصل کی ہے وہ آپ لوگوں نے محض 12،13 سال میں حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے ہر شہر میں موجود ہونے چاہئے تاکہ قدیم و جدید کے فاصلے کو پاٹا جسکے۔ اسلامی بنیک کاری کے ماہر مفتی برکت اللہ نے کہا کہ مدارس میں اس طرح کی تعلیم کی ضرورت ہے جس میں ہرطرح کی تعلیم کی شمولیت ہو۔


ڈاکٹر مجاہد سلیم نے کہا کہ بانی جامعہ مولانا عبدالرحیم کا ویژن بہت وسیع تھاوہ یہاں جامعہ کے ساتھ میڈیکل کالج اور انجینطرنگ کالج کھولنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس پروگرام میں مقامات رحیمی (گجراتی زبان) کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ بہترین کارکردگی کرنے والے فارغین کو نشان ہدات سے بھی نوازا گیا۔ اسی کے ساتھ انگلش کورس پورے کرنے والے طلبہ کو بھی سند دی گئی۔ خطاب کرنے والوں میں پروفیسر محسن عثمانی بھی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض مولانا حبیب الرحیم مجددی نے انجام دئے۔ قبل ازیں مہمانوں کو مومنٹوں دیکر استقبال کیا گیا۔


یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.