ETV Bharat / bharat

سی اے اے تنازع: 200 سے زیادہ عرضیاں دائر، 19 مارچ کو سپریم کورٹ میں سماعت - 200 Petitions in SC on caa

CAA Case in SC: ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) قانون کے نفاذ کی مخالفت جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں اس متنازع قانون کے خلاف 200 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت 19 مارچ کو کرے گا۔ درخواست گزاروں میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کیرالہ حکومت اور آئی یو ایم ایل شامل ہیں۔

More than 200 petitions in supreme court on caa hearing on march 19
More than 200 petitions in supreme court on caa hearing on march 19
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 17, 2024, 3:39 PM IST

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کر دیا ہے۔ یہ قانون سال 2019 میں منظور ہوا تھا۔ 11 مارچ 2024 کو وزارت داخلہ نے اس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ تاہم ملک کے مختلف حصوں میں اس قانون کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ مخالفین کا دعویٰ ہے کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کی بنیاد مذہب پر ہے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ کیرالہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) پارٹی، کیرالہ حکومت نے بھی سی اے اے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔

عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے فوری طور پر سی اے اے کے نفاذ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اویسی کا کہنا ہے کہ کارروائی کے التواء رہنے کے دوران شہریت ایکٹ 1955 کی دفعہ 6B کے تحت شہریت کی مانگ کرنے والی کسی بھی درخواست پر حکومت کے ذریعہ غور یا کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔

اسد الدین اویسی کے وکیل ایڈوکیٹ نظام پاشا نے کہا کہ 2019 میں جب یہ ترمیمی ایکٹ پارلیمنٹ میں پاس ہوا تھا، اس وقت انہوں نے ایک درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست میں سی اے اے کے آئینی جواز کو آرٹیکل 21 اور آرٹیکل 25 میں چیلنج کیا گیا تھا۔

اس وقت، عبوری روک لگانے کی درخواست پر بحث نہیں کی گئی، کیونکہ مرکزی حکومت کے وکلاء نے کہا کہ ان کا اس قانون کو فوری طور پر نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اب، تقریباً پانچ سال کے بعد مرکزی حکومت نے ایکٹ کو نافذ کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، لہذا، ہم ایکٹ کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک عبوری درخواست دائر کر رہے ہیں۔''

سپریم کورٹ نے سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 مارچ کو سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں، مرکزی وزارت داخلہ نے 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ مرکز کے ذریعہ متعارف کرائے گئے اور 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ سی اے اے قوانین کا مقصد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ایسے غیر مسلم تارکین وطن بشمول ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہے جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آئے۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کر دیا ہے۔ یہ قانون سال 2019 میں منظور ہوا تھا۔ 11 مارچ 2024 کو وزارت داخلہ نے اس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ تاہم ملک کے مختلف حصوں میں اس قانون کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ مخالفین کا دعویٰ ہے کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کی بنیاد مذہب پر ہے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ کیرالہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) پارٹی، کیرالہ حکومت نے بھی سی اے اے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔

عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے فوری طور پر سی اے اے کے نفاذ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اویسی کا کہنا ہے کہ کارروائی کے التواء رہنے کے دوران شہریت ایکٹ 1955 کی دفعہ 6B کے تحت شہریت کی مانگ کرنے والی کسی بھی درخواست پر حکومت کے ذریعہ غور یا کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔

اسد الدین اویسی کے وکیل ایڈوکیٹ نظام پاشا نے کہا کہ 2019 میں جب یہ ترمیمی ایکٹ پارلیمنٹ میں پاس ہوا تھا، اس وقت انہوں نے ایک درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست میں سی اے اے کے آئینی جواز کو آرٹیکل 21 اور آرٹیکل 25 میں چیلنج کیا گیا تھا۔

اس وقت، عبوری روک لگانے کی درخواست پر بحث نہیں کی گئی، کیونکہ مرکزی حکومت کے وکلاء نے کہا کہ ان کا اس قانون کو فوری طور پر نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اب، تقریباً پانچ سال کے بعد مرکزی حکومت نے ایکٹ کو نافذ کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، لہذا، ہم ایکٹ کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک عبوری درخواست دائر کر رہے ہیں۔''

سپریم کورٹ نے سی اے اے کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 مارچ کو سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں، مرکزی وزارت داخلہ نے 11 مارچ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ مرکز کے ذریعہ متعارف کرائے گئے اور 2019 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ سی اے اے قوانین کا مقصد بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ایسے غیر مسلم تارکین وطن بشمول ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہے جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آئے۔

مزید پڑھیں: سی اے اے کے نفاذ کے خلاف کیرالہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع

بی جے پی میں آئین کو ’تبدیل‘ کرنے کی ہمت نہیں: راہل گاندھی

آسام کے ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ اویسی

سی اے اے کے بارے میں فکر مند اور اس کے نفاذ کی کڑی نگرانی کر رہے ہیں: امریکہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.