ETV Bharat / bharat

مہاراشٹر میں ہجومی تشدد، مسجد میں توڑ پھوڑ، ابھی تک کوئی کیس درج نہیں - Mosque vandalism in Maharashtra - MOSQUE VANDALISM IN MAHARASHTRA

مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع میں شرپسند تنظیموں کی جانب سے تاریخی وشال گڑھ قلعے کو تجاوزات سے آزاد کرانے کے لیے مہینوں سے جاری مہم اتوار کو پرتشدد ہو گئی، جب انتہا پسند ہجوم نے ایک مسجد، کئی مکانات اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی۔

Mosque vandalism in Maharashtra
مہاراشٹر میں مسجد میں توڑ پھوڑ (Photo: Social media)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 16, 2024, 8:02 AM IST

Updated : Jul 16, 2024, 4:39 PM IST

مہاراشٹر: اطلاعات کے مطابق راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے وارث سمبھاجی راجے چھترپتی نے ہزاروں حامیوں کے ساتھ قلعہ کی طرف مارچ کیا، جس کی وجہ سے تشدد بھڑکنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ اتوار کو صبح تقریباً 9:40 بجے سمبھاجی راجے کے قلعے میں پہنچنے سے قبل حامیوں نے ایک مسجد پر پتھراؤ شروع کر دیا اور آس پاس کے مقامی مسلم باشندوں پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا۔

غور طلب ہے کہ یہ مسجد وشال گڑھ کے راستے پر ہے جو قلعہ سے 6 کلومیٹر دور ہے اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ قلعہ کی زمین پر اس کے محل وقوع کے دعوے عجیب اور جعلی ہیں۔ دریں اثنا ایک نجی میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے انتہا پسند گروپوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ پیر کو ڈھانچوں کو منہدم کر دیں گے۔

گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے قلعہ کا سروے کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں 160 عمارتیں ملی ہیں جن میں ایک مسجد، مکانات اور دکانیں شامل ہیں جو غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ ابھی تک حملہ آوروں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں بچوں سمیت کم از کم 40 لوگوں پر حملہ کیا گیا۔

اس حوالے سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کی مہا یوتی حکومت پر حملہ کیا اور ان سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ بابری مسجد کے انہدام سے ملتا جلتا ہے، جو 6 دسمبر 1992 کو ہوا تھا۔

اویسی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "6 دسمبر جاری ہے" مزید لکھا کہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فڑنویس آپ کی حکومت میں ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کیا، جو کہ قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے لیکن آپ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کو آنے والے انتخاب میں جواب دینا چاہیے۔ ایم آئی ایم کے امیدواروں کی جیت کو یقینی بناتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ایسے ہجومی تشدد، سیاسی لیڈروں اور پارٹیوں کو روکیں، جو انہیں سرپرستی اور حمایت فراہم کرتے ہیں اور ان جماعتوں کی خاموشی کو یاد رکھیں جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہ جیت گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

برکینا فاسو میں مسجد پر حملے میں درجن سے زائد افراد کا قتل

مودی کو جو منڈیٹ ملا ہے وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہندتوا کی وجہ سے ہے: اویسی

پارلیمانی انتخابات کے بعد مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد اور فرقہ وارانہ واقعات میں اچانک اضافہ کیوں؟

مہاراشٹر: اطلاعات کے مطابق راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے وارث سمبھاجی راجے چھترپتی نے ہزاروں حامیوں کے ساتھ قلعہ کی طرف مارچ کیا، جس کی وجہ سے تشدد بھڑکنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ اتوار کو صبح تقریباً 9:40 بجے سمبھاجی راجے کے قلعے میں پہنچنے سے قبل حامیوں نے ایک مسجد پر پتھراؤ شروع کر دیا اور آس پاس کے مقامی مسلم باشندوں پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا۔

غور طلب ہے کہ یہ مسجد وشال گڑھ کے راستے پر ہے جو قلعہ سے 6 کلومیٹر دور ہے اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ قلعہ کی زمین پر اس کے محل وقوع کے دعوے عجیب اور جعلی ہیں۔ دریں اثنا ایک نجی میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے انتہا پسند گروپوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ پیر کو ڈھانچوں کو منہدم کر دیں گے۔

گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے قلعہ کا سروے کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں 160 عمارتیں ملی ہیں جن میں ایک مسجد، مکانات اور دکانیں شامل ہیں جو غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ ابھی تک حملہ آوروں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں بچوں سمیت کم از کم 40 لوگوں پر حملہ کیا گیا۔

اس حوالے سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کی مہا یوتی حکومت پر حملہ کیا اور ان سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ بابری مسجد کے انہدام سے ملتا جلتا ہے، جو 6 دسمبر 1992 کو ہوا تھا۔

اویسی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "6 دسمبر جاری ہے" مزید لکھا کہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فڑنویس آپ کی حکومت میں ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کیا، جو کہ قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے لیکن آپ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کو آنے والے انتخاب میں جواب دینا چاہیے۔ ایم آئی ایم کے امیدواروں کی جیت کو یقینی بناتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ایسے ہجومی تشدد، سیاسی لیڈروں اور پارٹیوں کو روکیں، جو انہیں سرپرستی اور حمایت فراہم کرتے ہیں اور ان جماعتوں کی خاموشی کو یاد رکھیں جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہ جیت گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

برکینا فاسو میں مسجد پر حملے میں درجن سے زائد افراد کا قتل

مودی کو جو منڈیٹ ملا ہے وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور ہندتوا کی وجہ سے ہے: اویسی

پارلیمانی انتخابات کے بعد مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد اور فرقہ وارانہ واقعات میں اچانک اضافہ کیوں؟

Last Updated : Jul 16, 2024, 4:39 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.