مہاراشٹر: اطلاعات کے مطابق راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے وارث سمبھاجی راجے چھترپتی نے ہزاروں حامیوں کے ساتھ قلعہ کی طرف مارچ کیا، جس کی وجہ سے تشدد بھڑکنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ اتوار کو صبح تقریباً 9:40 بجے سمبھاجی راجے کے قلعے میں پہنچنے سے قبل حامیوں نے ایک مسجد پر پتھراؤ شروع کر دیا اور آس پاس کے مقامی مسلم باشندوں پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا۔
" 6 december continues "@mieknathshinde @Dev_Fadnavis under your government a Masjid is attacked by a Mob,this is an attack on Rule of Law but your government is not concerned.
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) July 15, 2024
Muslims of Maharashtra must reply through Ballot by ensuring your party MIM candidates win the… https://t.co/085RnK2y7u
غور طلب ہے کہ یہ مسجد وشال گڑھ کے راستے پر ہے جو قلعہ سے 6 کلومیٹر دور ہے اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ قلعہ کی زمین پر اس کے محل وقوع کے دعوے عجیب اور جعلی ہیں۔ دریں اثنا ایک نجی میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے انتہا پسند گروپوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ پیر کو ڈھانچوں کو منہدم کر دیں گے۔
گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے قلعہ کا سروے کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں 160 عمارتیں ملی ہیں جن میں ایک مسجد، مکانات اور دکانیں شامل ہیں جو غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ ابھی تک حملہ آوروں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ اس واقعے میں بچوں سمیت کم از کم 40 لوگوں پر حملہ کیا گیا۔
اس حوالے سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کی مہا یوتی حکومت پر حملہ کیا اور ان سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ بابری مسجد کے انہدام سے ملتا جلتا ہے، جو 6 دسمبر 1992 کو ہوا تھا۔
#WATCH | On Mosque demolished in Maharashtra’s Kolhapur, AIMIM Chief Asaduddin Owaisi says, " it is a kind of terrorist attack on the mosque. there is a shinde-fadnavis bjp government there (maharashtra). it is because of the government that such attacks are happening on the… pic.twitter.com/t3ChGclEaX
— ANI (@ANI) July 16, 2024
اویسی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "6 دسمبر جاری ہے" مزید لکھا کہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فڑنویس آپ کی حکومت میں ایک مسجد پر ہجوم نے حملہ کیا، جو کہ قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے لیکن آپ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کو آنے والے انتخاب میں جواب دینا چاہیے۔ ایم آئی ایم کے امیدواروں کی جیت کو یقینی بناتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ایسے ہجومی تشدد، سیاسی لیڈروں اور پارٹیوں کو روکیں، جو انہیں سرپرستی اور حمایت فراہم کرتے ہیں اور ان جماعتوں کی خاموشی کو یاد رکھیں جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہ جیت گئے ہیں۔