نئی دہلی: بی جے پی کی حکمراں این ڈی اے حکومت اور کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے لوک سبھا میں اسپیکر کے عہدہ کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ اوم برلا نے اس میں بازی مار لی۔
#WATCH | BJP MP Om Birla occupies the Chair of Lok Sabha Speaker after being elected as the Speaker of the 18th Lok Sabha.
— ANI (@ANI) June 26, 2024
Prime Minister Narendra Modi, LoP Rahul Gandhi and Parliamentary Affairs Minister Kiren Rijiju accompany him to the Chair. pic.twitter.com/zVU0G4yl0d
وزیراعظم مودی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اوم برلا کو مبارکباد پیش کی۔
#WATCH | Prime Minister Narendra Modi says " respected speaker, it is the good fortune of the house that you are occupying this chair for the second time. i congratulate you and the entire house" pic.twitter.com/vKm5b8zv4I
— ANI (@ANI) June 26, 2024
#WATCH | Leader of Opposition, Rahul Gandhi says " we are confident that by allowing the opposition to speak, by allowing us to represent the people of india, you will do your duty of defending the constitution of india. i'd like to once again congratulate you and also all the… pic.twitter.com/HU9BYyS7xm
— ANI (@ANI) June 26, 2024
اوم برلا کو اتفاق رائے سے لوک سبھا کا اسپیکر منتخب کرنے کے لیے حکومت نے اپوزیشن سے بات چیت کی تھی لیکن اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی پوسٹ مانگے جانے پر حکومت نے ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا۔
#WATCH | SP chief Akhilesh Yadav says, " ...i congratulate you and extend you best wishes on behalf of all my colleagues. the post that you are occupying has glorious traditions attached to it. we believe that this will continue without any discrimination and as lok sabha speaker… pic.twitter.com/bvtyX892Ib
— ANI (@ANI) June 26, 2024
ایسی صورت میں انڈیا اتحاد نے بھی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سریش کو لوک سبھا کا امیدوار بنایا تھا۔
روایتی طور پر لوک سبھا کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے کیا جاتا ہے۔ مگر ایسا اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ دونوں پارٹیوں میں اتفاق رائے نہیں بن پائی۔
اوم برلا کا تعلق راجستھان کے کوٹا سے ہے اور وہ تین بار ایم پی رہ چکے ہیں، جبکہ کانگریس پارٹی کی جانب سے کے کوڈی کنل سریش امیدوار بنائے گئے تھے، وہ کیرالہ کے ماویلیکارا سے آٹھ بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ سریش 18ویں لوک سبھا میں سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے اراکین کو وہپ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بدھ کی صبح 11 بجے سے کارروائی کے اختتام تک لوک سبھا میں موجود رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- لوک سبھا اسپیکر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟