ETV Bharat / bharat

لوک سبھا نے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پینل کے لیے 21 اراکین کے نام کی تحریک منظور کی، لوک سبھا کے 10 ایم پی بھی پینل کا حصہ - JPC on Waqf Bill

وعدے کے مطابق مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کی مزید جانچ کے لیے جے پی سی تشکیل دے دی ہے۔ اس پینل میں لوک سبھا کے دس ممبران پارلیمنٹ کو شامل کیا گیا ہے۔

وقف ترمیمی ایکٹ 2024
وقف ترمیمی ایکٹ 2024 (Etv Bharat)
author img

By PTI

Published : Aug 9, 2024, 5:02 PM IST

نئی دہلی: لوک سبھا نے جمعہ کو وقف (ترمیمی) بل 2024 کی جانچ کے لئے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی ( جے پی سی) کا حصہ بننے کے لئے اپنے 21 ارکان کے نام کی تحریک منظور کی۔

پینل میں راجیہ سبھا کے 10 ارکان پارلیمان بھی ہوں گے اور اسے پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

پارلیمانی امور و اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے یہ تحریک پیش کی کہ، وقف (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے جس میں لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ارکان شامل ہوں گے۔

واضح رہے اپوزیشن کی مخالفت اور ہنگامہ کے باوجود یہ بل جمعرات کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا اور گرما گرم بحث کے بعد مشترکہ پارلیمانی پینل کو بھیج دیا گیا۔ حکومت نے زور دے کر کہا کہ مجوزہ قانون مساجد کے کام میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتا ہے اور اپوزیشن نے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور آئین پر حملہ قرار دیا ہے۔

مرکزی وزیر اقلیتی امور نے جمعرات کو جب وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا تو انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمان کے علاوہ ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی اسد الدین اویسی نے اسے مسلم مخالف اور امتیازی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ بل آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 25 کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس بل سے حکومت نے اپنے مسلم دشمن ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

دوسری جانب سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، این سی پی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے اور انڈیا اتحاد میں شامل دیگر ارکان پارلیمان نے بل کو مسلمانوں کے حقوق میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔ دوسری جانب این ڈی اے حکومت میں شامل جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی نے بل کی حمایت کی تھی۔

وزیراقلیتی امور کرن رجیجو نے ترامیم سے متعلق اپوزیشن کے خدشات کو دور کرتے ہوئے بحث کے بعد جواب دیا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ، ترمیمی بل سے کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔ اپنے خطاب میں کرن رجیجو نے بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: لوک سبھا نے جمعہ کو وقف (ترمیمی) بل 2024 کی جانچ کے لئے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی ( جے پی سی) کا حصہ بننے کے لئے اپنے 21 ارکان کے نام کی تحریک منظور کی۔

پینل میں راجیہ سبھا کے 10 ارکان پارلیمان بھی ہوں گے اور اسے پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

پارلیمانی امور و اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے یہ تحریک پیش کی کہ، وقف (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے جس میں لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ارکان شامل ہوں گے۔

واضح رہے اپوزیشن کی مخالفت اور ہنگامہ کے باوجود یہ بل جمعرات کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا اور گرما گرم بحث کے بعد مشترکہ پارلیمانی پینل کو بھیج دیا گیا۔ حکومت نے زور دے کر کہا کہ مجوزہ قانون مساجد کے کام میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتا ہے اور اپوزیشن نے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور آئین پر حملہ قرار دیا ہے۔

مرکزی وزیر اقلیتی امور نے جمعرات کو جب وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا تو انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمان کے علاوہ ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی اسد الدین اویسی نے اسے مسلم مخالف اور امتیازی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ بل آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 25 کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس بل سے حکومت نے اپنے مسلم دشمن ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

دوسری جانب سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، این سی پی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے اور انڈیا اتحاد میں شامل دیگر ارکان پارلیمان نے بل کو مسلمانوں کے حقوق میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔ دوسری جانب این ڈی اے حکومت میں شامل جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی نے بل کی حمایت کی تھی۔

وزیراقلیتی امور کرن رجیجو نے ترامیم سے متعلق اپوزیشن کے خدشات کو دور کرتے ہوئے بحث کے بعد جواب دیا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ، ترمیمی بل سے کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔ اپنے خطاب میں کرن رجیجو نے بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.