کولکاتا: کولکاتا میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس کے ایک اہم پیش رفت میں متاثرہ کے والدین نے سی بی آئی کو بتایا ہے کہ اس جرم میں اسپتال کے کئی انٹرن اور ڈاکٹر ملوث ہو سکتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ والدین نے مرکزی ایجنسی کو ان لوگوں کے نام بھی فراہم کیے ہیں جن پر انہیں شبہ ہے کہ وہ ان کی بیٹی کے قتل میں ملوث ہیں۔
سی بی آئی افسر نے کہا 'والدین نے ہمیں بتایا کہ انہیں اپنی بیٹی کے جنسی استحصال اور قتل میں کئی لوگوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔انہوں نے اسپتال میں اپنے ساتھ کام کرنے والے کچھ انٹرنز اور ڈاکٹروں کے نام بتائے ہیں۔ ایجنسی ان افراد اور کولکاتا پولیس کے ان افسران سے پوچھ گچھ کو ترجیح دے رہی ہے جو ابتدائی تفتیش کا حصہ تھے۔ افسر نے کہا ہم نے کم از کم 30 مشتبہ افراد کی شناخت کر لی ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔
جمعہ کو سی بی آئی نے اسپتال کے عملے کے ایک رکن اور دو پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کو طلب کیا، جو ڈاکٹر کے ساتھ ڈیوٹی پر تھے۔ جس رات اس کا قتل ہوا تھا۔ ایجنسی اسپتال کے سابق پرنسپل ڈاکٹر سندیپ گھوش کو بھی پوچھ گچھ کے لیے اپنے ساتھ لے گئی۔
لاش ملنے کے دو دن بعد ڈاکٹر گھوش نے استعفیٰ دے دیا۔ اس نے حملہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس وجہ سے ان کے وکیل نے کولکاتا ہائی کورٹ سے تحفظ مانگا ہے۔ عدالت نے انہیں سنگل بنچ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹروں کی ملک گیر ہڑتال شروع، 24 گھنٹے تک غیر ایمرجنسی طبی خدمات بند رکھنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر سی بی آئی حکام گرفتار ملزمین کو بھی موقع پر لے گئے۔ ہسپتال کے سیمینار ہال میں تھری ڈی ٹریکنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش 9 اگست کو آر جی کار ہسپتال کے سیمینار روم سے ملی تھی۔ پولیس نے اس سلسلے میں اگلے دن ایک سویلین رضاکار کو گرفتار کر لیا۔