نئی دہلی: کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک اہم سماعت ہوگی۔ سی بی آئی آج سپریم کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے گی۔ قبل ازیں سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے اس پورے معاملے میں حکومت اور پولیس کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے مغربی بنگال پولیس کی سخت سرزنش کی تھی۔ ساتھ ہی اس پورے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ دو دن میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اسپتال میں سیکورٹی کو لے کر کئی بڑے احکامات دیے تھے۔
سپریم کورٹ کولکاتاکے آر جی کار اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں ازخود نوٹس کی سماعت کر رہی ہے۔ اس سے قبل کیس کی سماعت منگل (20 اگست) کو ہوئی تھی۔ یہ سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ میں ہوئی۔ اس بنچ میں جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا شامل ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت اور پولیس پر اس معاملے سے نمٹنے کے طریقے کو لے کر کئی سوالات اٹھائے۔ سی جے آئی نے کہا کہ اس واقعہ نے پورے ملک میں ڈاکٹروں کی حفاظت کا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر دس رکنی قومی ٹاسک فورس تشکیل دے دی۔
مزید پڑھیں: کولکاتا ڈاکٹر ریپ قتل کے خلاف اے ایم یو طالبات کا زبردست احتجاج
اس میں سرجن وائس ایڈمرل آر کے سرین، ایشین انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل گیسٹرولوجی کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ناگیشورا ریڈی اور دیگر شامل ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے اس حقیقت پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ متاثرہ کا نام، متوفی کی تصاویر اور ویڈیو کلپس عوام میں وائرل ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مغربی بنگال پولیس کو پھٹکار لگائی اور سی آئی ایس ایف سے کہا کہ وہ اسپتال کو سیکورٹی فراہم کرے۔