دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی اپیل پر ملک بھر میں مساجد کے ائمہ، خطباء اور ذمہ داروں نے رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ کو ’یوم تحفظ اوقاف‘ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر مساجد میں ائمہ کرام نے خطبہ میں وقف کی دینی و سماجی ورفاہی اہمیت، اس میں خورد برد کرنے والوں کے لیے وعید اور وقف کی حفاظت و ضـرورت کو اجاگر کیا۔ مسجد عبدالنبی دفتر جمعیۃ علماء ہند میں مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے اس موضوع پر اہم خطاب کیا۔
دوسری طرف گجرات، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ ، آسام، کیرالہ ، گوا،یمنا نگر ہریانہ، مغربی بنگال، بہار ، اتردیش، تامل ناڈو ، دہلی ، جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں پچیس ہزار سے زائد مساجد میں ائمہ کرام نے عہد لیا کہ ہم بحیثیت مسلمان اور ہندوستان کے شہری، ملک بھر میں وقف املاک کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جد وجہد کریں گے ،کسی بھی طرح کے تجاوزات، غیر قانونی قبضہ یا وقف املاک کی غیر مجاز منتقلی کے خلاف حکومت ہند اور وقف ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے میں جمعیۃ علماء ہند اور دیگر وقف پروٹیکشن اداروں کا تعاون کریں گے اور ان کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑے ہوں گے۔
وقف املاک کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور ان کی دیکھ بھال اور تحفظ میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے عوامی بیداری مہم چلائیں گے، نیز ایسی مہم چلانے والوں کا تعاون کریں گے۔ ہم وقف کی جائیدادوں میں خورد برد کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کریں گے اور کوشش کریں گے کہ وقف کو واقف کے منشاء کے مطابق ہی استعمال کیا جائے۔ ہم سب صاحب ثروت اور مالدار حضرات اللہ کی رضا کے لیے اپنی جائیداد کاایک حصہ وقف کریں گے اور اپنی اولادکو بھی اس کی نصیحت کریں گے۔
اس موقع پر اس صورت حال کی طرف بھی توجہ دلائی گئی کہ ہماری بے توجہی اور غفلت کا ہی نتیجہ ہے کہ بڑی تعداد میں وقف جائیدادوں کو اونے پونے داموں میں بیچ دیا گیا۔ خود مسلمان بھی کثرت سے وقف جائیدادوں کے استحصال میں شامل ہیں۔ لگاتار واقف کے منشاء اور وقف کے اغراض و مقاصد کو بے دردی کے ساتھ نظر انداز کیا جا رہا ہے، بڑے بڑے کاروباریوں، فیکٹریوں کے مالکان اور مفاد پرست لوگوں نے وقف کی املاک پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بہت سارے وقف اراضی پر حکومت نے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرائیں، کئی ایکڑ زمینوں کی حصاربندی کردی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں دس ہزار وقفی جائیدادوں پر سرکاری اداروں، متولیوں اور ذاتی اداروں کا قبضہ ہے ۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اوقاف کی جائیدادوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ لاکھ ہے۔ لیکن صورت حال یہ ہے کہ محض کرناٹک میں دو لاکھ کروڑ روپے کے سب سے بڑے گھوٹالے کا واقعہ پیش آیا۔ مدھیہ پردیش میں ۵۵ ہزار کروڑ کی وقف املاک میں سے ۷۰ فیصد زمینوں پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ آندھرا پردیش میں اکتیس ہزار ایکڑس کی وقف اراضی پر نا جائز قبضہ ہو چکا ہے، یہی صورت حال اکثر صوبوں کی ہے۔
ایسی صورت میں جہاں یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی اقدامات کے ذریعہ وقف کو تحفظ فراہم کرے ، وہیں ملک کے مسلم عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بیدار ہو جائیں اور وقف تحفظ تحریک کا حصہ بنیں۔
جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پر ملک بھر میں یوم تحفظ اوقاف کا اہتمام - Awqaf Protection Day
Jamiat Ulama-i-Hind organizes Awqaf Protection Day وقف املاک کی اہجمعیۃ علماء ہند کی جانب سے وقف املاک کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور ان کی دیکھ بھال و تحفظ میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے ملک بھر میںعوامی بیداری مہم چلائی جائے گی۔
Published : Mar 29, 2024, 10:33 PM IST
دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی اپیل پر ملک بھر میں مساجد کے ائمہ، خطباء اور ذمہ داروں نے رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ کو ’یوم تحفظ اوقاف‘ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر مساجد میں ائمہ کرام نے خطبہ میں وقف کی دینی و سماجی ورفاہی اہمیت، اس میں خورد برد کرنے والوں کے لیے وعید اور وقف کی حفاظت و ضـرورت کو اجاگر کیا۔ مسجد عبدالنبی دفتر جمعیۃ علماء ہند میں مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے اس موضوع پر اہم خطاب کیا۔
دوسری طرف گجرات، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ ، آسام، کیرالہ ، گوا،یمنا نگر ہریانہ، مغربی بنگال، بہار ، اتردیش، تامل ناڈو ، دہلی ، جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں پچیس ہزار سے زائد مساجد میں ائمہ کرام نے عہد لیا کہ ہم بحیثیت مسلمان اور ہندوستان کے شہری، ملک بھر میں وقف املاک کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جد وجہد کریں گے ،کسی بھی طرح کے تجاوزات، غیر قانونی قبضہ یا وقف املاک کی غیر مجاز منتقلی کے خلاف حکومت ہند اور وقف ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے میں جمعیۃ علماء ہند اور دیگر وقف پروٹیکشن اداروں کا تعاون کریں گے اور ان کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑے ہوں گے۔
وقف املاک کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور ان کی دیکھ بھال اور تحفظ میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے عوامی بیداری مہم چلائیں گے، نیز ایسی مہم چلانے والوں کا تعاون کریں گے۔ ہم وقف کی جائیدادوں میں خورد برد کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کریں گے اور کوشش کریں گے کہ وقف کو واقف کے منشاء کے مطابق ہی استعمال کیا جائے۔ ہم سب صاحب ثروت اور مالدار حضرات اللہ کی رضا کے لیے اپنی جائیداد کاایک حصہ وقف کریں گے اور اپنی اولادکو بھی اس کی نصیحت کریں گے۔
اس موقع پر اس صورت حال کی طرف بھی توجہ دلائی گئی کہ ہماری بے توجہی اور غفلت کا ہی نتیجہ ہے کہ بڑی تعداد میں وقف جائیدادوں کو اونے پونے داموں میں بیچ دیا گیا۔ خود مسلمان بھی کثرت سے وقف جائیدادوں کے استحصال میں شامل ہیں۔ لگاتار واقف کے منشاء اور وقف کے اغراض و مقاصد کو بے دردی کے ساتھ نظر انداز کیا جا رہا ہے، بڑے بڑے کاروباریوں، فیکٹریوں کے مالکان اور مفاد پرست لوگوں نے وقف کی املاک پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بہت سارے وقف اراضی پر حکومت نے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرائیں، کئی ایکڑ زمینوں کی حصاربندی کردی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں دس ہزار وقفی جائیدادوں پر سرکاری اداروں، متولیوں اور ذاتی اداروں کا قبضہ ہے ۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اوقاف کی جائیدادوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ لاکھ ہے۔ لیکن صورت حال یہ ہے کہ محض کرناٹک میں دو لاکھ کروڑ روپے کے سب سے بڑے گھوٹالے کا واقعہ پیش آیا۔ مدھیہ پردیش میں ۵۵ ہزار کروڑ کی وقف املاک میں سے ۷۰ فیصد زمینوں پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ آندھرا پردیش میں اکتیس ہزار ایکڑس کی وقف اراضی پر نا جائز قبضہ ہو چکا ہے، یہی صورت حال اکثر صوبوں کی ہے۔
ایسی صورت میں جہاں یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی اقدامات کے ذریعہ وقف کو تحفظ فراہم کرے ، وہیں ملک کے مسلم عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بیدار ہو جائیں اور وقف تحفظ تحریک کا حصہ بنیں۔