ETV Bharat / bharat

گیا: وقف کے موضوع پر علماء نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب کیا - Waqf property and Muslim

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 9, 2024, 5:35 PM IST

پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش ہونے کے بعد سے مسلمانوں میں بے چینی ہے اور متعدد خدشات کا اظہار بھی کیا جارہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ وقف کے تحفظ اور اسکی بقاء اور ترقی کے موضوع پر آج جمعہ کی نماز سے قبل علماء کرام نے خطاب کیا اور وقف کی جائداد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ اراضی ہمارے اپنے آباؤ اجداد کی ہے۔

وقف اراضیات اور پسماندہ مسلمان
وقف اراضیات اور پسماندہ مسلمان (Etv Bharat)

گیا (بہار): گیا ضلع میں آج جمعہ کی نماز سے قبل کئی مساجد میں علماء نے وقف کے تعلق سے موجودہ مسائل پر تفصیلی خطاب کیا۔ متعدد ملی ومذہبی اداروں نے وقف کی اہمیت، شرعی حیثیت اور اسکے تحفظ و بقاء پر خطاب کرنے کی اپیل کی تھی۔

شہر گیا میں واقع مدرسہ ترتیل القرآن مسجد سمیت ضلع کی دوسری مساجد میں اس موضوع پر خطاب کیا گیا۔ ترتیل القرآن پنہر مسجد کے امام مولانا عظمت اللہ ندوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ مسلمانوں کی اپنی جائیداد ہے جو مسلمانوں کے اسلاف اور بزرگوں نے مسجد مدارس قبرستان خانقاہوں کے لیے وقف کی۔

ان وقف جائداد کا پہلا مقصد یہ تھا کہ اس سے دین کی خدمت ہو اور دوسرا یہ کہ اس سے مسلمانوں کی معاشی تعلیمی ترقی ہو۔ وقف کی املاک کوئی سرکاری یا دوسرے کی املاک نہیں ہے یہ خالص مسلمانوں کی اپنی املاک ہے۔ اس کے مالک مسلم قوم ہے اور وقف بورڈ ہو یا دوسرے سرکاری ادارے صرف انکی دیکھ بھال کے لیے ہیں جسکی آمدنی میں ایک رقم سرکار کے ماتحت وقف بورڈ کے لیے مختص ہے۔

بورڈ کی بھی یہ ملکیت نہیں ہے اس لئے سیاسی مفاد کے لیے مسلم معاشرے کو اس سے دور رکھا گیا اور اسی وجہ سے آج مسلم قوم کی یہ حالت ہے کہ اتنی جائداد ہوتے ہوئے بھی اس کا کوئی قوم کو فائدہ نہ مل سکا۔ ہم اپنی جائیداد اور شرعی معاملات میں ہرگز مداخلت برداشت نہیں کریں، ہرطرح سے قانونی لڑائی لڑی جائے گی۔ حکومت کی نیت صاف ہے یا نہیں اس پر زیادہ کچھ بولنا درست نہیں ہے لیکن جو بل پیش کیا گیا ہے اس میں کئی نکات ایسے ہیں جو شدید باعث فکر ہیں۔

ہمدردی ہے تو قابضین سے آزاد کرائے حکومت:

علماء نے اپنے خطاب میں کہاکہ حکومت کے سامنے ہم آئین میں ملے اختیارات کے تحت اپنے ردعمل کا اظہار کرسکتے ہیں۔ حکومت اگر واقعی وقف املاک کے تحفظ، اسکی ترقی اور اس کو بچانے کے لیے پابند عہد ہے یا پھر ہمدردی رکھتی ہے تو پہلے حکومت کو چاہیے پوری املاک کا ایمانداری سے سروے کرائے۔ قابضین سے وقف املاک کو نجات دلائے، قابضین میں کوئی بھی فرقے کا ہو اس سے چھوڑوائے اور اسکی ترقی کے لیے منصوبہ جاری کرے۔

وقف بورڈ میں کرپشن بدعنوانی ہے تو اسکی بھی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ وہاں بحال کمیٹی سے لیکر سرکاری اہلکار سبھی حکومت کے ذریعے تعینات کیے جاتے ہیں۔ اگر کوئی بدعنوانی کرتا ہے تو حکومت اس کے خلاف ایکشن لے۔ حکومت وقف بورڈ کے بدعنوانوں پر شکنجہ کسے یہ کسنے روکا ہے؟ مسلمان تو برسوں سے اسکی مانگ کررہے ہیں اس میں شفافیت پیدا کی جائے، املاک کو خرد برد ہونے سے بچایا جائے اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہماری املاک کو اپنے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے قانون میں تبدیلی کردیں۔

مسلمان اپنی وقف املاک سے دستبردار نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ مسلمانوں کی اپنی ملکیت ہے۔ کسی دوسرے کی ملکیت نہیں ہے۔ مسلمانوں کی املاک کو برباد نہیں کیا جائے، حالانکہ علماء نے اپنے خطاب میں مسلمانوں سے صبر وتحمل کے ساتھ کام کرنے کی اپیل اور کہاکہ جذباتی نہیں ہونا ہے۔ قانونی مدد کے لیے ہم کوشش کریں۔ وقف کے اصل معنی روکنے کے ہیں، وقف میں اصل شئے کو روک کر اس سے حاصل ہونے والا نفع وقف کرنے والے کی منشا کے مطابق مستحقین پر خرچ کیا جاتا ہے۔

چوں کہ اس میں اصل شئے بچی رہتی ہے اور اس کو روکے رکھا جاتا ہے، اس لئے اس کو وقف کہتے ہیں، وقف اور عام صدقات کے درمیان بنیادی فرق یہی ہے، کہ عام صدقات میں غرباء و ضرورت مندوں کو اصل شے کا بھی مالک بنادیا جاتا ہے اور کسی اور مستحق کے لئے اس سے استفادہ کی گنجائش نہیں رہتی، اور وقف میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا (بہار): گیا ضلع میں آج جمعہ کی نماز سے قبل کئی مساجد میں علماء نے وقف کے تعلق سے موجودہ مسائل پر تفصیلی خطاب کیا۔ متعدد ملی ومذہبی اداروں نے وقف کی اہمیت، شرعی حیثیت اور اسکے تحفظ و بقاء پر خطاب کرنے کی اپیل کی تھی۔

شہر گیا میں واقع مدرسہ ترتیل القرآن مسجد سمیت ضلع کی دوسری مساجد میں اس موضوع پر خطاب کیا گیا۔ ترتیل القرآن پنہر مسجد کے امام مولانا عظمت اللہ ندوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ مسلمانوں کی اپنی جائیداد ہے جو مسلمانوں کے اسلاف اور بزرگوں نے مسجد مدارس قبرستان خانقاہوں کے لیے وقف کی۔

ان وقف جائداد کا پہلا مقصد یہ تھا کہ اس سے دین کی خدمت ہو اور دوسرا یہ کہ اس سے مسلمانوں کی معاشی تعلیمی ترقی ہو۔ وقف کی املاک کوئی سرکاری یا دوسرے کی املاک نہیں ہے یہ خالص مسلمانوں کی اپنی املاک ہے۔ اس کے مالک مسلم قوم ہے اور وقف بورڈ ہو یا دوسرے سرکاری ادارے صرف انکی دیکھ بھال کے لیے ہیں جسکی آمدنی میں ایک رقم سرکار کے ماتحت وقف بورڈ کے لیے مختص ہے۔

بورڈ کی بھی یہ ملکیت نہیں ہے اس لئے سیاسی مفاد کے لیے مسلم معاشرے کو اس سے دور رکھا گیا اور اسی وجہ سے آج مسلم قوم کی یہ حالت ہے کہ اتنی جائداد ہوتے ہوئے بھی اس کا کوئی قوم کو فائدہ نہ مل سکا۔ ہم اپنی جائیداد اور شرعی معاملات میں ہرگز مداخلت برداشت نہیں کریں، ہرطرح سے قانونی لڑائی لڑی جائے گی۔ حکومت کی نیت صاف ہے یا نہیں اس پر زیادہ کچھ بولنا درست نہیں ہے لیکن جو بل پیش کیا گیا ہے اس میں کئی نکات ایسے ہیں جو شدید باعث فکر ہیں۔

ہمدردی ہے تو قابضین سے آزاد کرائے حکومت:

علماء نے اپنے خطاب میں کہاکہ حکومت کے سامنے ہم آئین میں ملے اختیارات کے تحت اپنے ردعمل کا اظہار کرسکتے ہیں۔ حکومت اگر واقعی وقف املاک کے تحفظ، اسکی ترقی اور اس کو بچانے کے لیے پابند عہد ہے یا پھر ہمدردی رکھتی ہے تو پہلے حکومت کو چاہیے پوری املاک کا ایمانداری سے سروے کرائے۔ قابضین سے وقف املاک کو نجات دلائے، قابضین میں کوئی بھی فرقے کا ہو اس سے چھوڑوائے اور اسکی ترقی کے لیے منصوبہ جاری کرے۔

وقف بورڈ میں کرپشن بدعنوانی ہے تو اسکی بھی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ وہاں بحال کمیٹی سے لیکر سرکاری اہلکار سبھی حکومت کے ذریعے تعینات کیے جاتے ہیں۔ اگر کوئی بدعنوانی کرتا ہے تو حکومت اس کے خلاف ایکشن لے۔ حکومت وقف بورڈ کے بدعنوانوں پر شکنجہ کسے یہ کسنے روکا ہے؟ مسلمان تو برسوں سے اسکی مانگ کررہے ہیں اس میں شفافیت پیدا کی جائے، املاک کو خرد برد ہونے سے بچایا جائے اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہماری املاک کو اپنے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے قانون میں تبدیلی کردیں۔

مسلمان اپنی وقف املاک سے دستبردار نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ مسلمانوں کی اپنی ملکیت ہے۔ کسی دوسرے کی ملکیت نہیں ہے۔ مسلمانوں کی املاک کو برباد نہیں کیا جائے، حالانکہ علماء نے اپنے خطاب میں مسلمانوں سے صبر وتحمل کے ساتھ کام کرنے کی اپیل اور کہاکہ جذباتی نہیں ہونا ہے۔ قانونی مدد کے لیے ہم کوشش کریں۔ وقف کے اصل معنی روکنے کے ہیں، وقف میں اصل شئے کو روک کر اس سے حاصل ہونے والا نفع وقف کرنے والے کی منشا کے مطابق مستحقین پر خرچ کیا جاتا ہے۔

چوں کہ اس میں اصل شئے بچی رہتی ہے اور اس کو روکے رکھا جاتا ہے، اس لئے اس کو وقف کہتے ہیں، وقف اور عام صدقات کے درمیان بنیادی فرق یہی ہے، کہ عام صدقات میں غرباء و ضرورت مندوں کو اصل شے کا بھی مالک بنادیا جاتا ہے اور کسی اور مستحق کے لئے اس سے استفادہ کی گنجائش نہیں رہتی، اور وقف میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.