ETV Bharat / bharat

ایم پی اقراء حسن کو کیوں پسند نہیں آیا وزیراعظم کا خطاب، کیا تھی امید؟ - IQRA HASAN

سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اقراء حسن لوک سبھا میں یوم آئین پرہوئی بحث پر وزیراعظم کے جواب سے مایوس ہوئی ہیں۔

ایم پی اقراء حسن کو کیوں پسند نہیں آیا وزیراعظم کا خطاب، کیا تھی امید؟
ایم پی اقراء حسن کو کیوں پسند نہیں آیا وزیراعظم کا خطاب، کیا تھی امید؟ (ANI Video)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 4 hours ago

نئی دہلی: یوم آئین پر لوک سبھا میں جمعہ اور سنیچر (13 اور 14 دسمبر) کو بحث ہوئی۔ سنیچر کو وزیراعظم نے بحث کا جواب دیا۔ اپنی پورے خطاب میں پی ایم مودی نے کانگریس کو نشانہ بنایا اور کانگریس پر تنقید کی۔ اپوزیشن کے مطابق پی ایم مودی نے کوئی نئی بات نہیں کی اور پی ایم مودی کا خطاب گھسا پٹا تھا۔

اقراء حسن کے رد عمل سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انھیں پی ایم مودی کے خطاب سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں لیکن جب پی ایم نے خطاب کیا تو اقراء حسن کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اقراء حسن کے مطابق وزیراعظم نے آئین پر خطاب کیا لیکن انھوں نے اقلیتوں کو درپیش مسائل پر کچھ بھی نہیں کیا۔ سماجوادی پارٹی کی ایم پی نے کہا کہ، ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ پی ایم مودی نے آئین کے بارے میں بات کی لیکن سنبھل، یوپی میں امن و امان کی صورتحال، اقلیتوں کے حقوق اور منی پور کے مسئلہ پر کچھ نہیں کہا۔ اقراء حسن کے مطابق پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔

واضح رہے، اقراء حسن بہت کم وقت میں ایک بے باک سیاستداں کے طور پر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

دوسری جانب کانگریس کی نوجوان رکن پارلیمنٹ پرینتی شندے بھی پی ایم مودی کے خطاب سے کافی مایوس نظر آئیں۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ، پی ایم مودی نے اپنے پورے خطاب میں لفظ سیکولر کا استعمال ہی نہیں کیا۔ پرینتی شندے نے کہا کہ، آپ ان (پی ایم مودی) کی پوری تقریر دیکھ لیں، یہ صرف الزام تراشی کا کھیل ہے۔ انھوں نے کہا کہ، یہ خطاب وزیر اعظم کے عہدہ کے مطابق نہیں تھی۔ پرینتی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، میں حیران ہوں کہ انہوں نے ایک بار بھی لفظ سیکولر استعمال نہیں کیا، انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ اس آئین کے ذریعے وزیر اعظم بنے ہیں جس کی بنیاد کانگریس کی طرف سے رکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: یوم آئین پر لوک سبھا میں جمعہ اور سنیچر (13 اور 14 دسمبر) کو بحث ہوئی۔ سنیچر کو وزیراعظم نے بحث کا جواب دیا۔ اپنی پورے خطاب میں پی ایم مودی نے کانگریس کو نشانہ بنایا اور کانگریس پر تنقید کی۔ اپوزیشن کے مطابق پی ایم مودی نے کوئی نئی بات نہیں کی اور پی ایم مودی کا خطاب گھسا پٹا تھا۔

اقراء حسن کے رد عمل سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انھیں پی ایم مودی کے خطاب سے بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں لیکن جب پی ایم نے خطاب کیا تو اقراء حسن کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اقراء حسن کے مطابق وزیراعظم نے آئین پر خطاب کیا لیکن انھوں نے اقلیتوں کو درپیش مسائل پر کچھ بھی نہیں کیا۔ سماجوادی پارٹی کی ایم پی نے کہا کہ، ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ پی ایم مودی نے آئین کے بارے میں بات کی لیکن سنبھل، یوپی میں امن و امان کی صورتحال، اقلیتوں کے حقوق اور منی پور کے مسئلہ پر کچھ نہیں کہا۔ اقراء حسن کے مطابق پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔

واضح رہے، اقراء حسن بہت کم وقت میں ایک بے باک سیاستداں کے طور پر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

دوسری جانب کانگریس کی نوجوان رکن پارلیمنٹ پرینتی شندے بھی پی ایم مودی کے خطاب سے کافی مایوس نظر آئیں۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ، پی ایم مودی نے اپنے پورے خطاب میں لفظ سیکولر کا استعمال ہی نہیں کیا۔ پرینتی شندے نے کہا کہ، آپ ان (پی ایم مودی) کی پوری تقریر دیکھ لیں، یہ صرف الزام تراشی کا کھیل ہے۔ انھوں نے کہا کہ، یہ خطاب وزیر اعظم کے عہدہ کے مطابق نہیں تھی۔ پرینتی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، میں حیران ہوں کہ انہوں نے ایک بار بھی لفظ سیکولر استعمال نہیں کیا، انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ اس آئین کے ذریعے وزیر اعظم بنے ہیں جس کی بنیاد کانگریس کی طرف سے رکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.