نئی دہلی: بھارت میں طلاق کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ یہ دنیا میں طلاق کی سب سے کم شرح ہے۔ اگرچہ ملک میں طلاق کے معاملات پہلے کے مقابلے میں بڑھ رہے ہیں لیکن بھارت اب بھی دیگر تمام ممالک سے پیچھے ہے۔ دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جہاں 50 فیصد سے زیادہ لوگ طلاق یافتہ ہیں۔ طلاق لینے والے افراد کی فہرست میں پرتگال پہلے نمبر پر ہے۔ وہاں 94 فیصد لوگ طلاق یافتہ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپین دوسرے نمبر پر ہے جہاں 85 فیصد مرد اور خواتین طلاق یافتہ ہیں۔ 79 فیصد طلاق کے ساتھ لکسمبرگ تیسرے نمبر پر ہے۔ روس طلاق لینے والوں کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ وہاں 73 فیصد لوگ طلاق یافتہ ہیں۔ بھارت، جو ازدواجی تعلقات کو برقرار رکھنے میں دنیا میں سرفہرست ہے، یہاں دنیا بھر میں طلاق کی شرح سب سے کم ہے۔
گلوبل انڈیکس کے اعداد و شمار کے مطابق، جو دنیا بھر کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتا ہے، بھارت میں طلاق کی شرح متاثر کن حد تک صرف 1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ بھارت کے بالکل پیچھے، ویتنام سات فیصد طلاق کے ساتھ دوسری سب سے کم شرح والا ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
- پرتگال میں طلاق کی سب سے زیادہ شرح
دنیا میں سب سے زیادہ طلاق کی شرح یعنی 94 فیصد پرتگال میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ براعظموں کے لحاظ سے یورپ میں طلاق کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ملک کے لحاظ سے پرتگال کے بعد اسپین میں طلاق کی شرح 85 فیصد ہے۔ لکسمبرگ، فن لینڈ، بیلجیئم، فرانس اور سویڈن سمیت کئی دیگر یورپی ممالک میں طلاق کی شرح 50 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں طلاق کی شرح یکساں ہے، تقریباً 50 فیصد۔
- بھارت میں طلاق کی شرح
بھارت میں طلاق جوڑوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔ یہاں قانونی ڈھانچہ لوگوں کے مذہب کے لحاظ سے مختلف ہے لیکن یہاں سبھی مذاہب کے ماننے والوں میں طلاق کی شرح بہت زیادہ نہیں ہے۔
- معلق خواتین اس اعداد و شمار میں شامل نہیں
بھارت میں طلاق کے مسئلے پر اقلیتی طبقہ ہمیشہ میڈیا اور کچھ مذہبی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے نشانے پر رہا ہے لیکن وہی لوگ اکثریتی طبقے کے ایک تاریک پہلو یعنی معلق خواتین کے مسئلے بات کرنے سے اکثر کتراتے نظر آتے ہیں۔ دراصل ہندو مذہب میں پہلے سے طلاق کا کوئی تصور نہیں رہا ہے۔ اس کے برعکس وہاں بغیر طلاق کے خواتین کو معلق چھوڑ دینے کی روایت رہی ہے۔ یہ خواتین طلاق شدہ بھی نہیں ہوتیں اور شوہر کے ساتھ بھی نہیں رہتیں۔ ایسے میں اگر ان معلق خواتین کو طلاق شدہ جوڑوں کی فہرست میں شامل کیا جائے تو طلاق کی شرح سے متعلق اعداد و شمار میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: آسام: بچوں کی شادی اور مسلم شادی وطلاق رجسٹریشن ایکٹ منسوخ