ETV Bharat / bharat

انڈیا کینیڈا کشیدگی: نجر قتل معاملے میں امت شاہ کے ملوث ہونے کا الزام، میڈیا رپورٹ میں چونکا دینے والا دعویٰ

ہندوستان اور کینیڈا کے بیچ کشیدگی کے درمیان نجر قتل کیس میں امت شاہ کے ملوث ہونے کا الزام سامنے آیا ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ
وزیر داخلہ امت شاہ (File Photo - AFP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 16, 2024, 7:23 AM IST

نئی دہلی/واشنگٹن: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ خاص طور پر خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے ہندوستان پر کینیڈا کے نئے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر سفارتی اہلکاروں پر 'مجرمانہ سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

اس کے بعد بھارت نے کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی نئی دہلی میں موجود چھ سینئر کینیڈین سفارت کاروں کو 19 اکتوبر تک بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

بھارت کے اس اقدام کے بعد کینیڈا نے بھی چھ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ کینیڈا نے بھارتی سفارت کاروں پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے اس معاملے کی جانچ میں تعاون نہیں کیا۔

دریں اثنا واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت میں اعلیٰ شخصیات پر کینیڈا میں خالصتانی عسکریت پسندوں کے خلاف تشدد کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور خالصتان کے حامی عناصر پر دیگر حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا بھارت پر بشنوئی گینگ کو استعمال کرنے کا الزام، ہندوستانی حکومت کے 'ایجنٹوں' کے ساتھ گینگ کے روابط کا دعویٰ

رپورٹ کے مطابق یہ دعوے انٹرسیپٹڈ کمیونیکیشنز اور نئی اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس جانکاری کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی ان حملوں میں ملوث سینئر عہدیداروں میں سے ایک بتایا گیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کینیڈین اور بھارتی حکام کے درمیان سنگاپور میں خفیہ ملاقات ہوئی تاہم بھارت نے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا کہ ملاقات کے دوران ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے ہندوستانی سفارت کاروں کی نگرانی کی سرگرمیوں کو تسلیم کیا لیکن تشدد سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے انکار کیا۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کا دعویٰ

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے کہا کہ اس نے فروری 2024 میں کینیڈا کی سرزمین پر ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کے ذریعہ انجام دی گئیں 'منظم' مجرمانہ سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی۔ آر سی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ اس نے ہلاکتوں اور کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کاروں کے درمیان 'روابط' کا پتہ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سفارتی تنازع: بھارت اور کینیڈا کا ایک دوسرے کے چھ سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان

آر سی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ ان سفارت کاروں نے اپنے سرکاری عہدوں کا استعمال خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کو مجرمانہ پراکسیز کی مدد سے نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے کیا۔

نئی دہلی/واشنگٹن: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ خاص طور پر خالصتان حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے ہندوستان پر کینیڈا کے نئے الزامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر سفارتی اہلکاروں پر 'مجرمانہ سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

اس کے بعد بھارت نے کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی نئی دہلی میں موجود چھ سینئر کینیڈین سفارت کاروں کو 19 اکتوبر تک بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

بھارت کے اس اقدام کے بعد کینیڈا نے بھی چھ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ کینیڈا نے بھارتی سفارت کاروں پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے اس معاملے کی جانچ میں تعاون نہیں کیا۔

دریں اثنا واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت میں اعلیٰ شخصیات پر کینیڈا میں خالصتانی عسکریت پسندوں کے خلاف تشدد کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور خالصتان کے حامی عناصر پر دیگر حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا بھارت پر بشنوئی گینگ کو استعمال کرنے کا الزام، ہندوستانی حکومت کے 'ایجنٹوں' کے ساتھ گینگ کے روابط کا دعویٰ

رپورٹ کے مطابق یہ دعوے انٹرسیپٹڈ کمیونیکیشنز اور نئی اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس جانکاری کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی ان حملوں میں ملوث سینئر عہدیداروں میں سے ایک بتایا گیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کینیڈین اور بھارتی حکام کے درمیان سنگاپور میں خفیہ ملاقات ہوئی تاہم بھارت نے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا کہ ملاقات کے دوران ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے ہندوستانی سفارت کاروں کی نگرانی کی سرگرمیوں کو تسلیم کیا لیکن تشدد سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے انکار کیا۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کا دعویٰ

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے کہا کہ اس نے فروری 2024 میں کینیڈا کی سرزمین پر ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کے ذریعہ انجام دی گئیں 'منظم' مجرمانہ سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی۔ آر سی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ اس نے ہلاکتوں اور کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کاروں کے درمیان 'روابط' کا پتہ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سفارتی تنازع: بھارت اور کینیڈا کا ایک دوسرے کے چھ سفارت کاروں کو ملک سے نکالنے کا اعلان

آر سی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ ان سفارت کاروں نے اپنے سرکاری عہدوں کا استعمال خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور جنوبی ایشیائی کینیڈین شہریوں کو مجرمانہ پراکسیز کی مدد سے نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.