شہڈول۔ مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع میں ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں 15 ماہ کے معصوم بچے نے بلیڈ کھا لیا۔ جس کے بعد اسے الٹیاں آنے لگیں۔ یہی نہیں بچے نے عجیب و غریب حرکتیں کرنا شروع کر دیں۔ اسے سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ جس کے بعد گھر والے جلدی میں معصوم بچے کو لے کر میڈیکل کالج پہنچے تو پتہ چلا کہ اس کے گلے میں بلیڈ پھنسا ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے کافی کوشش کے بعد اسے باہر نکالا۔
بتایا جا رہا ہے کہ انوپ پور ضلع کے گاؤں اندڑی کے رہنے والے رام پرتاپ سنگھ کا 15 ماہ کا معصوم بچہ ہے جس کا نام روہت سنگھ ہے۔ گزشتہ بدھ کی شام گھر کے باہر کھیل رہا تھا۔ اسی دوران کھیلتے ہوئے اس نے زمین پر پڑے تیز دھار بلیڈ کا آدھا ٹکڑا نگل لیا۔ جو بچے کے سانس کی نلی میں پھنس گیا۔ کچھ دیر بعد بچے کو الٹیاں آنے لگیں۔ اس کے علاوہ جب بچے کو سانس لینے میں دشواری ہونے لگی تو گھر والے خوفزدہ ہوگئے اور یہ سمجھنے لگے کہ بچے نے کچھ کھایا ہے۔ اس لیے اہل خانہ جلدی جلدی 15 ماہ کے معصوم بچے کو لے کر رات گئے شاہڈول میڈیکل کالج پہنچے۔
جہاں بچے کو داخل کرایا گیا اور تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ بچے کے سانس کی نلی میں کوئی ٹھوس چیز پھنسی ہوئی تھی۔ جس سے واضح ہوا کہ بچے کے گلے میں کوئی چیز پھنسی ہوئی ہے۔ ابتدائی علاج کے بعد میڈیکل کالج میں صبح 4 بجے کے قریب آدھے گھنٹے کی محنت کے بعد بچے کے گلے میں پھنسی ٹھوس چیز کو دوربین کی مدد سے باہر نکالا گیا۔ جب اس چیز کو باہر نکالا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ بلیڈ کا آدھا ٹکڑا تھا۔ بچے نے اسے اپنے منہ میں ڈال کر چبایا تو وہ جھک گیا اور پھر سانس کی نالی میں پھنس گیا۔ بچے کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹر اظہار خان نے بتایا کہ 'بچہ بالکل نارمل ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جاتا تو بچے کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔