ETV Bharat / bharat

ضدی رویہ چھوڑ کر بھارت سے تعلقات بہتر کریں، مالدیپ کے سابق صدر کا محمد معزو کو مشورہ - Maldives India Relationship

Mohamed Solih to Muhammad Muizzu: مالدیپ کے سابق صدر ابراہیم محمد صالح نے موجودہ صدر محمد معزو کو مشورہ دیا ہے کہ اپنی ضد چھوڑ کر بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ مالدیپ پر چین کا 18 بلین مالدیوین روپے (ایم وی آر) کا قرض ہے جب کہ بھارت کا 8 بلین ایم وی آر کا قرض ہے۔

Muhammad Muizzu
Muhammad Muizzu
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 25, 2024, 12:58 PM IST

مالے: مالدیپ کے سابق صدر ابراہیم محمد صالح نے اپنے جانشین صدر محمد معزو کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا "ضدی" رویہ ترک کریں اور مالی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بات چیت کریں۔ صالح نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب چند روز قبل چین کے حامی سمجھے جانے والے محمد معزو نے بھارت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس جزیرے والے ملک کو قرض میں ریلیف فراہم کریں۔ معزو (45) نے گذشتہ سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صالح (62) کو شکست دی تھی۔

مافانو کے چار پارلیمانی حلقوں سے لڑنے والے مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مالے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صالح نے کہا کہ انھوں نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ معزو قرض کی تنظیمِ نو پر غور کر رہے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں بھارت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ویب سائٹ ادھادھو ڈاٹ کام کے مطابق صالح نے کہا کہ 'مگر مالی چیلنجز بھارت کے قرض کی وجہ سے نہیں ہیں۔'

صالح نے کہا کہ مالدیپ پر چین کا 18 بلین مالدیوین روفیا (ایم وی آر) کا قرض ہے جب کہ ہندوستان کا 8 بلین ایم وی آر کا قرض ہے اور اس کی ادائیگی کی مدت بھی 25 سال ہے۔ "تاہم، مجھے یقین ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک ہماری مدد کریں گے۔" انہوں نے کہا۔ ہمیں اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر بات شروع کرنی چاہیے۔ بہت سی جماعتیں ہیں جو ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ لیکن وہ (معزو) سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے (حکومت) اب صورت حال کو سمجھنا شروع کر دیا ہے۔

سابق صدر نے کہا کہ حکومت عوام کو دھوکہ دے رہی ہے اور مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی حکومت کے شروع کیے گئے منصوبوں کو دوبارہ شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر اس جھوٹ کو چھپانے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔ معزو نے صدارتی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی بھارت پر تنقید کی تھی اور نومبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مالدیپ کے تین ہوابازی اڈوں پر تعینات 88 بھارتی فوجی اہلکاروں کی 10 مئی تک مکمل واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ 26 بھارتی فوجی اہلکاروں کی پہلی ٹیم پہلے ہی مالدیپ چھوڑ چکی ہے اور اس کی جگہ غیر فوجی اہلکاروں نے لے لی ہے۔

معزو نے اپنے پہلے میڈیا انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی ایسا کوئی بیان دیا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو۔ جمعرات کو مالدیپ نیوز پورٹل edition.mv کی ایک رپورٹ کے مطابق، معزو نے کہا کہ بھارت، مالدیپ کا سب سے قریبی اتحادی ملک بنا رہے گا اور اس بات پر زور دیا کہ اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں ہے۔ بھارت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے معزو کے ریمارکس مالدیپ میں 21 اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مالے: مالدیپ کے سابق صدر ابراہیم محمد صالح نے اپنے جانشین صدر محمد معزو کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا "ضدی" رویہ ترک کریں اور مالی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بات چیت کریں۔ صالح نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب چند روز قبل چین کے حامی سمجھے جانے والے محمد معزو نے بھارت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس جزیرے والے ملک کو قرض میں ریلیف فراہم کریں۔ معزو (45) نے گذشتہ سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صالح (62) کو شکست دی تھی۔

مافانو کے چار پارلیمانی حلقوں سے لڑنے والے مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مالے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صالح نے کہا کہ انھوں نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ معزو قرض کی تنظیمِ نو پر غور کر رہے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں بھارت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ویب سائٹ ادھادھو ڈاٹ کام کے مطابق صالح نے کہا کہ 'مگر مالی چیلنجز بھارت کے قرض کی وجہ سے نہیں ہیں۔'

صالح نے کہا کہ مالدیپ پر چین کا 18 بلین مالدیوین روفیا (ایم وی آر) کا قرض ہے جب کہ ہندوستان کا 8 بلین ایم وی آر کا قرض ہے اور اس کی ادائیگی کی مدت بھی 25 سال ہے۔ "تاہم، مجھے یقین ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک ہماری مدد کریں گے۔" انہوں نے کہا۔ ہمیں اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر بات شروع کرنی چاہیے۔ بہت سی جماعتیں ہیں جو ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ لیکن وہ (معزو) سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے (حکومت) اب صورت حال کو سمجھنا شروع کر دیا ہے۔

سابق صدر نے کہا کہ حکومت عوام کو دھوکہ دے رہی ہے اور مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی حکومت کے شروع کیے گئے منصوبوں کو دوبارہ شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر اس جھوٹ کو چھپانے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں۔ معزو نے صدارتی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی بھارت پر تنقید کی تھی اور نومبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مالدیپ کے تین ہوابازی اڈوں پر تعینات 88 بھارتی فوجی اہلکاروں کی 10 مئی تک مکمل واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ 26 بھارتی فوجی اہلکاروں کی پہلی ٹیم پہلے ہی مالدیپ چھوڑ چکی ہے اور اس کی جگہ غیر فوجی اہلکاروں نے لے لی ہے۔

معزو نے اپنے پہلے میڈیا انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی ایسا کوئی بیان دیا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو۔ جمعرات کو مالدیپ نیوز پورٹل edition.mv کی ایک رپورٹ کے مطابق، معزو نے کہا کہ بھارت، مالدیپ کا سب سے قریبی اتحادی ملک بنا رہے گا اور اس بات پر زور دیا کہ اس کے بارے میں کوئی سوال نہیں ہے۔ بھارت کے ساتھ مفاہمت کے حوالے سے معزو کے ریمارکس مالدیپ میں 21 اپریل کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.