ETV Bharat / bharat

بھارت رتن کرپوری ٹھاکر ایک حقیقی جن نائک تھے: مودی

PM Modi Article on Karpoori Thakur's بہار کے سابق وزیر اعلی کرپوری ٹھاکر کی صد سالہ پیدائش کے موقع پر، وزیر اعظم مودی نے تجربہ کار سیاسی رہنما کو ان کی 100ویں یوم پیدائش پر خراج تحسین پیش کی ہے۔

PM Modi Article on Karpoori Thakur's
بھارت رتن کرپوری ٹھاکر ایک حقیقی جن نائک تھے: مودی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 24, 2024, 3:12 PM IST

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت رتن بہار کے سابق وزیر اعلی کرپوری ٹھاکر کو ان کے 100ویں یوم پیدائش کے موقع پر یاد کرتے ہوئے انہیں کروڑوں لوگوں کا حقیقی جن نائک قرار دیا اور کہا کہ جمہوریت، بحث و مباحثہ آنجہانی کرپوری جی کی شخصیت کا لازمی حصہ تھا۔

پی ایم مودی نے منگل کو ایک مضمون میں کہا کہ ''ہماری زندگی بہت سے لوگوں کی شخصیت سے متاثر ہوتی ہے۔ یہ فطری ہے کہ ہم جن لوگوں سے ملتے ہیں اور جن سے ہم رابطے میں رہتے ہیں ان کی باتوں کا اثر پڑتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے بارے میں سن کر ہی آپ متاثر ہو جاتے ہیں۔ جننائک کرپوری ٹھاکر میرے لیے ایسے ہی رہے ہیں۔

  • I am delighted that the Government of India has decided to confer the Bharat Ratna on the beacon of social justice, the great Jan Nayak Karpoori Thakur Ji and that too at a time when we are marking his birth centenary. This prestigious recognition is a testament to his enduring… pic.twitter.com/9fSJrZJPSP

    — Narendra Modi (@narendramodi) January 23, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے مزید لکھا کہ "مجھے کرپوری جی سے ملنے کا کبھی موقع نہیں ملا، لیکن ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے والے (بہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر) کیلاش پتی مشرا جی سے میں نے ان کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ سماجی انصاف کے لیے کرپوری جی کی کوششوں سے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی۔ ان کا تعلق حجام برادری یعنی معاشرے کے سب سے پسماندہ طبقے سے تھا۔ بہت سے چیلنجوں پر قابو پاتے ہوئے انہوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور زندگی بھر معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرتے رہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کی پوری زندگی سادگی اور سماجی انصاف کے لیے وقف تھی۔ آخری سانس تک وہ اپنے سادہ طرز زندگی اور شائستہ طبیعت کی وجہ سے عام لوگوں سے گہرائی سے جڑے رہے۔ ان سے متعلق ایسی کئی کہانیاں ہیں جو ان کی سادگی کی مثال ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ یاد کرتے ہیں کہ وہ کس طرح اس بات پر زور دیتے تھے کہ سرکاری رقم کا ایک پیسہ بھی ان کے کسی ذاتی کام میں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

ایسا ہی ایک واقعہ بہار میں ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں ہوا تھا۔ اس وقت ریاست کے رہنماؤں کے لیے کالونی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اپنے لیے کوئی زمین نہیں لی۔ جب بھی ان سے پوچھا جاتا کہ وہ زمین کیوں نہیں لے رہے، تو وہ شائستگی سے ہاتھ جوڑ لیتے۔ 1988 میں جب ان کا انتقال ہوا تو بہت سے رہنما خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے گاؤں گئے۔ کرپوری جی کے گھر کی حالت دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے کہ اتنے بڑے عہدے پر فائز شخص کا اتنا عام سا گھر کیسے ہو سکتا ہے۔

پی ایم مودی نے مضمون میں کہا، "کرپوری بابو کی سادگی کا ایک اور مشہور قصہ 1977 کی ہے، جب وہ بہار کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ اس وقت مرکز اور بہار میں جنتا سرکار اقتدار میں تھی۔ اس وقت جنتا پارٹی کے لیڈر لوک نائک جے پرکاش نارائن یعنی جے پی کے یوم پیدائش کے لئے بہت سے لیڈر پٹنہ میں جمع ہوئے۔ اس میں شامل وزیر اعلیٰ کرپوری بابو کا کرتہ پھٹا ہوا تھا۔ ایسے میں چندر شیکھر جی نے اپنے منفرد انداز میں لوگوں سے کچھ رقم عطیہ کرنے کی اپیل کی، تاکہ کرپوری جی نیا کرتہ خرید سکیں۔ لیکن کرپوری جی تو کرپوری جی تھے۔ انہوں نے اس میں بھی ایک مثال قائم کردی۔ انہوں نے رقم قبول کر لی لیکن اسے چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’سماجی انصاف تو جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کے ذہن میں رچا بسا تھا۔ ان کی سیاسی زندگی کو ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کی کوششوں کے لیے جانا جاتا ہے جہاں وسائل یکساں طور پر تقسیم ہوں اور سماجی حیثیت سے قطع نظر تمام لوگوں کو مواقع میسر ہوں۔ ان کی کوششوں کا مقصد ان بہت سی عدم مساوات کو دور کرنا بھی تھا جو ہندوستانی معاشرے میں پیوست ہو چکی تھیں۔ کرپوری ٹھاکر جی کی اپنے نظریات سے وابستگی ایسی تھی کہ اس دور میں بھی جب کانگریس ہر جگہ اقتدار میں تھی، انہوں نے کانگریس مخالف لائن پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ وہ بہت پہلے جان چکے تھے کہ کانگریس اپنے بنیادی اصولوں سے ہٹ گئی ہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ''کرپوری ٹھاکر جی کا انتخابی سفر 1950 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا اور یہیں سے وہ ریاستی ایوان میں ایک طاقتور لیڈر کے طور پر ابھرے۔ وہ محنت کش طبقے، مزدوروں، چھوٹے کسانوں اور نوجوانوں کی جدوجہد کے لیے ایک طاقتور آواز بن گئے۔ تعلیم ایک ایسا مضمون تھا جو کرپوری جی کے دل کے قریب تھا۔ اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انہوں نے غریبوں کو تعلیم فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ مقامی زبانوں میں تعلیم دینے کے بڑے حامی تھے، تاکہ گاؤں اور چھوٹے شہروں کے لوگ بھی اچھی تعلیم حاصل کر کے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھیں۔ وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے انہوں نے بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اہم اقدامات بھی کیے ۔

وزیر اعظم نے کہا، "جمہوریت کے تئیں ان کی لگن ہندوستان چھوڑو تحریک کے دوران نظر آئی، جس میں انہوں نے خود کو وقف کر دیا۔ انہوں نے ملک پر زبردستی نافذ کی گئی ایمرجنسی کی بھی شدید مخالفت کی۔ جے پی، ڈاکٹر لوہیا اور چرن سنگھ جی جیسی مشہور شخصیات بھی ان سے بہت متاثر تھیں۔ جن نائک کرپوری ٹھاکر جی نے سماج کے پسماندہ اور محروم طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے ایک ٹھوس ایکشن پلان بنایا تھا۔ یہ صحیح طریقے سے آگے بڑھے، اس کے لئے ایک مکمل نظام تیار کیا تھا۔ یہ ان کی سب سے نمایاں شراکت میں سے ایک ہے۔

انہیں امید تھی کہ ایک دن ان طبقوں کو بھی وہ نمائندگی اور مواقع ضرورملیں گے جس کے وہ حقدار ہیں۔ اگرچہ ان کے اس اقدام کی بہت مخالفت ہوئی لیکن وہ کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے۔ ان کی قیادت میں ایسی پالیسیاں نافذ کی گئیں جن سے ایک ایسے جامع معاشرے کی مضبوط بنیاد پڑی جہاں کسی کی پیدائش سے اس کی تقدیر کا تعین نہ ہوتا ہو۔ وہ سماج کے سب سے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہوں نے تمام طبقات کے لیے کام کیا۔ ان کے دل میں کسی کے بارے میں ذرہ برابر بھی تلخی نہیں تھی اور یہی چیز انہیں عظمت کے زمرے میں لاتی ہے۔‘‘

پی ایم مودی نے کہا، ’’ہماری حکومت جن نائک کرپوری ٹھاکر جی سے تحریک لے کر مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس کی عکاسی ہماری پالیسیوں اور اسکیموں میں بھی ہوتی ہے، جس سے ملک بھر میں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ ہندوستانی سیاست کا سب سے بڑا المیہ یہ تھا کہ کرپوری جی جیسے چند لیڈروں کو چھوڑ کر سماجی انصاف کی بات محض ایک سیاسی نعرہ بن کر رہ گئی تھی۔ کرپوری جی کے وژن سے متاثر ہو کر، ہم نے اسے ایک موثر گورننس ماڈل کے طور پر نافذ کیا۔ میں اعتماد اور فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہندوستان کے 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالنے کے کارنامے پرآج جن نائک کرپوری جی کو یقیناً فخرہوتا۔ غربت سے نکلنے والوں میں زیادہ تر معاشرے کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں جو آزادی کے 70 سال بعد بھی بنیادی سہولیات سے محروم تھے۔

انہوں نے کہا کہ "آج ہم سیچوریشن کے لئے کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ہر اسکیم کا فائدہ، 100 فیصد استفادہ کنندگان کو ملے۔ اس سمت میں ہماری کوششیں سماجی انصاف کے تئیں حکومت کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔ آج جب مدرالون سے او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے لوگ کاروباری بن رہے ہیں، تو یہ کرپوری ٹھاکر جی کے معاشی آزادی کے خوابوں کو پورا کر رہا ہے۔ اسی طرح یہ ہماری حکومت ہے جس نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کا دائرہ بڑھایا ہے۔ ہمیں او بی سی کمیشن (افسوس کی بات ہے کہ کانگریس نے اس کی مخالفت کی تھی) کے قیام کا موقع بھی ملا جو کرپوری جی کے دکھائے ہوئے راستے پر کام کر رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل شروع کی گئی پی ایم وشوکرما اسکیم بھی ملک میں او بی سی کمیونٹی کے کروڑوں لوگوں کے لیے خوشحالی کی نئی راہیں پیدا کرے گی۔

یہ بھی پرھیں:

وزیر اعظم نے کہا کہ "پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کے طور پر، مجھے جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کی زندگی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ مجھ جیسے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں کرپوری بابو کا براہ راست اور بالواسطہ تعاون رہا ہے۔ اس کے لیے میں ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا۔ بدقسمتی سے، ہم نے کرپوری ٹھاکر جی کو 64 سال کی عمر میں ہی کھو دیا۔ ہم نے انہیں اس وقت کھویا جب ملک کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ اگرچہ وہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن عوامی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے کاموں کی وجہ سے وہ کروڑوں ہم وطنوں کے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔ وہ ایک حقیقی عوامی لیڈر تھے۔"

قابل ذکر ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے منگل کو ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے بہار میں اپنے وقت کے قدآور رہنما کرپوری ٹھاکر کو بعد از مرگ ملک کا سب سے بڑا اعزاز بھارت رتن دینے کا اعلان کیا۔ راشٹرپتی بھون نے دیر شام ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔

(یو این آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت رتن بہار کے سابق وزیر اعلی کرپوری ٹھاکر کو ان کے 100ویں یوم پیدائش کے موقع پر یاد کرتے ہوئے انہیں کروڑوں لوگوں کا حقیقی جن نائک قرار دیا اور کہا کہ جمہوریت، بحث و مباحثہ آنجہانی کرپوری جی کی شخصیت کا لازمی حصہ تھا۔

پی ایم مودی نے منگل کو ایک مضمون میں کہا کہ ''ہماری زندگی بہت سے لوگوں کی شخصیت سے متاثر ہوتی ہے۔ یہ فطری ہے کہ ہم جن لوگوں سے ملتے ہیں اور جن سے ہم رابطے میں رہتے ہیں ان کی باتوں کا اثر پڑتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے بارے میں سن کر ہی آپ متاثر ہو جاتے ہیں۔ جننائک کرپوری ٹھاکر میرے لیے ایسے ہی رہے ہیں۔

  • I am delighted that the Government of India has decided to confer the Bharat Ratna on the beacon of social justice, the great Jan Nayak Karpoori Thakur Ji and that too at a time when we are marking his birth centenary. This prestigious recognition is a testament to his enduring… pic.twitter.com/9fSJrZJPSP

    — Narendra Modi (@narendramodi) January 23, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے مزید لکھا کہ "مجھے کرپوری جی سے ملنے کا کبھی موقع نہیں ملا، لیکن ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے والے (بہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر) کیلاش پتی مشرا جی سے میں نے ان کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ سماجی انصاف کے لیے کرپوری جی کی کوششوں سے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی۔ ان کا تعلق حجام برادری یعنی معاشرے کے سب سے پسماندہ طبقے سے تھا۔ بہت سے چیلنجوں پر قابو پاتے ہوئے انہوں نے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور زندگی بھر معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرتے رہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کی پوری زندگی سادگی اور سماجی انصاف کے لیے وقف تھی۔ آخری سانس تک وہ اپنے سادہ طرز زندگی اور شائستہ طبیعت کی وجہ سے عام لوگوں سے گہرائی سے جڑے رہے۔ ان سے متعلق ایسی کئی کہانیاں ہیں جو ان کی سادگی کی مثال ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگ یاد کرتے ہیں کہ وہ کس طرح اس بات پر زور دیتے تھے کہ سرکاری رقم کا ایک پیسہ بھی ان کے کسی ذاتی کام میں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

ایسا ہی ایک واقعہ بہار میں ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں ہوا تھا۔ اس وقت ریاست کے رہنماؤں کے لیے کالونی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اپنے لیے کوئی زمین نہیں لی۔ جب بھی ان سے پوچھا جاتا کہ وہ زمین کیوں نہیں لے رہے، تو وہ شائستگی سے ہاتھ جوڑ لیتے۔ 1988 میں جب ان کا انتقال ہوا تو بہت سے رہنما خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے گاؤں گئے۔ کرپوری جی کے گھر کی حالت دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے کہ اتنے بڑے عہدے پر فائز شخص کا اتنا عام سا گھر کیسے ہو سکتا ہے۔

پی ایم مودی نے مضمون میں کہا، "کرپوری بابو کی سادگی کا ایک اور مشہور قصہ 1977 کی ہے، جب وہ بہار کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ اس وقت مرکز اور بہار میں جنتا سرکار اقتدار میں تھی۔ اس وقت جنتا پارٹی کے لیڈر لوک نائک جے پرکاش نارائن یعنی جے پی کے یوم پیدائش کے لئے بہت سے لیڈر پٹنہ میں جمع ہوئے۔ اس میں شامل وزیر اعلیٰ کرپوری بابو کا کرتہ پھٹا ہوا تھا۔ ایسے میں چندر شیکھر جی نے اپنے منفرد انداز میں لوگوں سے کچھ رقم عطیہ کرنے کی اپیل کی، تاکہ کرپوری جی نیا کرتہ خرید سکیں۔ لیکن کرپوری جی تو کرپوری جی تھے۔ انہوں نے اس میں بھی ایک مثال قائم کردی۔ انہوں نے رقم قبول کر لی لیکن اسے چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’سماجی انصاف تو جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کے ذہن میں رچا بسا تھا۔ ان کی سیاسی زندگی کو ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کی کوششوں کے لیے جانا جاتا ہے جہاں وسائل یکساں طور پر تقسیم ہوں اور سماجی حیثیت سے قطع نظر تمام لوگوں کو مواقع میسر ہوں۔ ان کی کوششوں کا مقصد ان بہت سی عدم مساوات کو دور کرنا بھی تھا جو ہندوستانی معاشرے میں پیوست ہو چکی تھیں۔ کرپوری ٹھاکر جی کی اپنے نظریات سے وابستگی ایسی تھی کہ اس دور میں بھی جب کانگریس ہر جگہ اقتدار میں تھی، انہوں نے کانگریس مخالف لائن پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ وہ بہت پہلے جان چکے تھے کہ کانگریس اپنے بنیادی اصولوں سے ہٹ گئی ہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ''کرپوری ٹھاکر جی کا انتخابی سفر 1950 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا اور یہیں سے وہ ریاستی ایوان میں ایک طاقتور لیڈر کے طور پر ابھرے۔ وہ محنت کش طبقے، مزدوروں، چھوٹے کسانوں اور نوجوانوں کی جدوجہد کے لیے ایک طاقتور آواز بن گئے۔ تعلیم ایک ایسا مضمون تھا جو کرپوری جی کے دل کے قریب تھا۔ اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انہوں نے غریبوں کو تعلیم فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ مقامی زبانوں میں تعلیم دینے کے بڑے حامی تھے، تاکہ گاؤں اور چھوٹے شہروں کے لوگ بھی اچھی تعلیم حاصل کر کے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھیں۔ وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے انہوں نے بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اہم اقدامات بھی کیے ۔

وزیر اعظم نے کہا، "جمہوریت کے تئیں ان کی لگن ہندوستان چھوڑو تحریک کے دوران نظر آئی، جس میں انہوں نے خود کو وقف کر دیا۔ انہوں نے ملک پر زبردستی نافذ کی گئی ایمرجنسی کی بھی شدید مخالفت کی۔ جے پی، ڈاکٹر لوہیا اور چرن سنگھ جی جیسی مشہور شخصیات بھی ان سے بہت متاثر تھیں۔ جن نائک کرپوری ٹھاکر جی نے سماج کے پسماندہ اور محروم طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے ایک ٹھوس ایکشن پلان بنایا تھا۔ یہ صحیح طریقے سے آگے بڑھے، اس کے لئے ایک مکمل نظام تیار کیا تھا۔ یہ ان کی سب سے نمایاں شراکت میں سے ایک ہے۔

انہیں امید تھی کہ ایک دن ان طبقوں کو بھی وہ نمائندگی اور مواقع ضرورملیں گے جس کے وہ حقدار ہیں۔ اگرچہ ان کے اس اقدام کی بہت مخالفت ہوئی لیکن وہ کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے۔ ان کی قیادت میں ایسی پالیسیاں نافذ کی گئیں جن سے ایک ایسے جامع معاشرے کی مضبوط بنیاد پڑی جہاں کسی کی پیدائش سے اس کی تقدیر کا تعین نہ ہوتا ہو۔ وہ سماج کے سب سے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہوں نے تمام طبقات کے لیے کام کیا۔ ان کے دل میں کسی کے بارے میں ذرہ برابر بھی تلخی نہیں تھی اور یہی چیز انہیں عظمت کے زمرے میں لاتی ہے۔‘‘

پی ایم مودی نے کہا، ’’ہماری حکومت جن نائک کرپوری ٹھاکر جی سے تحریک لے کر مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس کی عکاسی ہماری پالیسیوں اور اسکیموں میں بھی ہوتی ہے، جس سے ملک بھر میں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ ہندوستانی سیاست کا سب سے بڑا المیہ یہ تھا کہ کرپوری جی جیسے چند لیڈروں کو چھوڑ کر سماجی انصاف کی بات محض ایک سیاسی نعرہ بن کر رہ گئی تھی۔ کرپوری جی کے وژن سے متاثر ہو کر، ہم نے اسے ایک موثر گورننس ماڈل کے طور پر نافذ کیا۔ میں اعتماد اور فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہندوستان کے 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالنے کے کارنامے پرآج جن نائک کرپوری جی کو یقیناً فخرہوتا۔ غربت سے نکلنے والوں میں زیادہ تر معاشرے کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں جو آزادی کے 70 سال بعد بھی بنیادی سہولیات سے محروم تھے۔

انہوں نے کہا کہ "آج ہم سیچوریشن کے لئے کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ہر اسکیم کا فائدہ، 100 فیصد استفادہ کنندگان کو ملے۔ اس سمت میں ہماری کوششیں سماجی انصاف کے تئیں حکومت کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔ آج جب مدرالون سے او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے لوگ کاروباری بن رہے ہیں، تو یہ کرپوری ٹھاکر جی کے معاشی آزادی کے خوابوں کو پورا کر رہا ہے۔ اسی طرح یہ ہماری حکومت ہے جس نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کا دائرہ بڑھایا ہے۔ ہمیں او بی سی کمیشن (افسوس کی بات ہے کہ کانگریس نے اس کی مخالفت کی تھی) کے قیام کا موقع بھی ملا جو کرپوری جی کے دکھائے ہوئے راستے پر کام کر رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل شروع کی گئی پی ایم وشوکرما اسکیم بھی ملک میں او بی سی کمیونٹی کے کروڑوں لوگوں کے لیے خوشحالی کی نئی راہیں پیدا کرے گی۔

یہ بھی پرھیں:

وزیر اعظم نے کہا کہ "پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کے طور پر، مجھے جن نائک کرپوری ٹھاکر جی کی زندگی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ مجھ جیسے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں کرپوری بابو کا براہ راست اور بالواسطہ تعاون رہا ہے۔ اس کے لیے میں ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا۔ بدقسمتی سے، ہم نے کرپوری ٹھاکر جی کو 64 سال کی عمر میں ہی کھو دیا۔ ہم نے انہیں اس وقت کھویا جب ملک کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ اگرچہ وہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن عوامی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے کاموں کی وجہ سے وہ کروڑوں ہم وطنوں کے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔ وہ ایک حقیقی عوامی لیڈر تھے۔"

قابل ذکر ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے منگل کو ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے بہار میں اپنے وقت کے قدآور رہنما کرپوری ٹھاکر کو بعد از مرگ ملک کا سب سے بڑا اعزاز بھارت رتن دینے کا اعلان کیا۔ راشٹرپتی بھون نے دیر شام ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.