ETV Bharat / bharat

حلال سرٹیفیکیشن معاملہ: سپریم کورٹ نے جمعیت سربراہ محمود مدنی کو تحفظ فراہم کردیا

Halal certification ban: Top Court grants protection to Jamiat chief Mahmood Madani جمعیۃ علماء حلال ٹرسٹ کی عرضی پر سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو واضح ہدایت کرتے ہوئے نوٹس جاری کی اور جمعیت سربراہ محمود مدنی کو تحفظ فراہم کردیا۔

حلال سرٹیفیکیشن معاملہ: سپریم کورٹ نے جمعیت سربراہ محمود مدنی کو تحفظ فراہم کردیا
حلال سرٹیفیکیشن معاملہ: سپریم کورٹ نے جمعیت سربراہ محمود مدنی کو تحفظ فراہم کردیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 25, 2024, 5:52 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے آج جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی عرضی پر اترپردیش سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے. عرضی میں حلال مصدقہ مصنوعات کی تیاری، خرید و فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر اتر پردیش حکومت کی پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے. جسٹس بی آر گاوائی اور سندیپ مہتا کی بنچ نے ایک اہم فیصلے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور ٹرسٹ کے دیگر عہدیداروں کے خلاف کسی بھی جبریہ کارروائی پر بھی روک لگا دی ہے اور سرکار سے کہا ہے کہ یہ اب معاملہ سپریم کورٹ کے پاس ہے، اس لیے ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے. اس کے علاوہ بنچ نے جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر آئین کی دفعہ 32 کے تحت سماعت کرنے کو بھی منظور کرلیا۔

عدالت نے اس سے قبل حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر کی طرف سے دائر کردہ عرضیوں پر نوٹس جاری کیا تھا جس میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، خرید فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم" پر عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا. گزشتہ سال 18 نومبر کو نافذ ہونے والی اس پابندی نے تنازعہ اور افرا تفری کو جنم دیا اور پولیس نے ریاست بھر میں دکانوں اور مالز پر چھاپے مار کر حلال مصنوعات کو ضبط کیا۔

درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ پابندی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور سرٹیفیکیشن کے قائم کردہ اصولوں اور جاری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ ایک غلط فہمی پر مبنی کارروائی ہے جو خوردہ فروشوں کے لیے افراتفری کا باعث بن رہی ہے اور جائز تجارتی طریقوں کو متاثر کررہی ہے۔ اگرچہ ابتدائی طور پر سپریم کورٹ اس پابندی کے خلاف آرٹیکل 32 کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے سے گریزاں تھا، لیکن بعد میں عرضی گزاروں کے وکلاء نے استدلال کیا کہ اس پابندی کا ملک بھر میں اثر ہو رہا ہے ، اس کے بعد سپریم کورٹ نے جنوری کے شروع میں عرضیوں پر نوٹس جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور عرضیوں پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا، لیکن عدالت نے حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت کارروائی پر فوری روک لگانے سے انکار کردیا۔

آج کی سماعت کے دوران، جمعیۃ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے دلیل دی کہ حلال ٹرسٹ تحقیقات کے عمل میں ہر ممکن تعاون کررہا ہے اور مطلوبہ تمام دستاویزات متعلقہ محکمہ کو دے چکا ہے، ریاستی حکومت نے ٹرسٹ کے صدر کو بلا مقصد اور کسی خاص وجہ بتائے بغیر طلب کیا ہے، اور ان سے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں۔ جو کہ غیر مناسب رویہ ہے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے جسٹس گوائی نے کہا، "انہیں بتاؤ کہ سپریم کورٹ اس معاملہ کو دیکھ رہا ہے۔"

ایم آر شمشاد نے جواب دیا، "ہم نے ان کو بتایا بھی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملےکو دیکھ رہا ہے۔ پھر بھی وہ صدر کی حاضری پر مصر ہیں ۔ اس کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی ہیں ، وہ عالمی سطح کے اسلامی اسکالر ہیں، نیز وہ سابق ممبر پارلیامنٹ ہیں. ان کی طلبی پر اصرار کا اس کے علاوہ کوئی مقصد نظر نہیں آتا کہ مولانا مدنی جائیں اور وہاں پہلے سے ٹی وی کیمرا موجود ہو اور پھر میڈیا ٹرائل چلے. بالآخر، نوٹس جاری کرنے کے علاوہ، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ درخواست گزار تنظیم اور اس کے عہدیداروں کے خلاف کوئی جبریہ قدم نہیں اٹھایا جائے.

قابل ذکر ہے کہ 18 نومبر 2023 کو، اتر پردیش حکومت کی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر فوری اثر سے پابندی لگا دی"، حکومت نے مبینہ طور پر لکھنؤ میں درج شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے فیصلے کو درست ثابت کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یوتھ ونگ کے ایک نمائندہ نے حلال سرٹیفائیڈ کرنے والی تنظیموں پر مسلمانوں میں فروخت کو بڑھانے کے لیے 'جعلی' سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام لگا یا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پابندی صرف اتر پردیش کے اندر فروخت، تیاری اور ذخیرہ کرنے پر لاگو عائد ہوئی اور اس کا اطلاق مصنوعات کے اکسپورٹ پر نہیں ہے۔ آج عدالت میں ایڈوکیٹ ایم آرشمشاد کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سی او ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی وغیرہ بھی موجود تھے۔

دہلی: سپریم کورٹ نے آج جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی عرضی پر اترپردیش سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے. عرضی میں حلال مصدقہ مصنوعات کی تیاری، خرید و فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر اتر پردیش حکومت کی پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے. جسٹس بی آر گاوائی اور سندیپ مہتا کی بنچ نے ایک اہم فیصلے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور ٹرسٹ کے دیگر عہدیداروں کے خلاف کسی بھی جبریہ کارروائی پر بھی روک لگا دی ہے اور سرکار سے کہا ہے کہ یہ اب معاملہ سپریم کورٹ کے پاس ہے، اس لیے ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے. اس کے علاوہ بنچ نے جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر آئین کی دفعہ 32 کے تحت سماعت کرنے کو بھی منظور کرلیا۔

عدالت نے اس سے قبل حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر کی طرف سے دائر کردہ عرضیوں پر نوٹس جاری کیا تھا جس میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، خرید فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم" پر عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا. گزشتہ سال 18 نومبر کو نافذ ہونے والی اس پابندی نے تنازعہ اور افرا تفری کو جنم دیا اور پولیس نے ریاست بھر میں دکانوں اور مالز پر چھاپے مار کر حلال مصنوعات کو ضبط کیا۔

درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ پابندی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور سرٹیفیکیشن کے قائم کردہ اصولوں اور جاری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ ایک غلط فہمی پر مبنی کارروائی ہے جو خوردہ فروشوں کے لیے افراتفری کا باعث بن رہی ہے اور جائز تجارتی طریقوں کو متاثر کررہی ہے۔ اگرچہ ابتدائی طور پر سپریم کورٹ اس پابندی کے خلاف آرٹیکل 32 کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے سے گریزاں تھا، لیکن بعد میں عرضی گزاروں کے وکلاء نے استدلال کیا کہ اس پابندی کا ملک بھر میں اثر ہو رہا ہے ، اس کے بعد سپریم کورٹ نے جنوری کے شروع میں عرضیوں پر نوٹس جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور عرضیوں پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا، لیکن عدالت نے حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت کارروائی پر فوری روک لگانے سے انکار کردیا۔

آج کی سماعت کے دوران، جمعیۃ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے دلیل دی کہ حلال ٹرسٹ تحقیقات کے عمل میں ہر ممکن تعاون کررہا ہے اور مطلوبہ تمام دستاویزات متعلقہ محکمہ کو دے چکا ہے، ریاستی حکومت نے ٹرسٹ کے صدر کو بلا مقصد اور کسی خاص وجہ بتائے بغیر طلب کیا ہے، اور ان سے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں۔ جو کہ غیر مناسب رویہ ہے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے جسٹس گوائی نے کہا، "انہیں بتاؤ کہ سپریم کورٹ اس معاملہ کو دیکھ رہا ہے۔"

ایم آر شمشاد نے جواب دیا، "ہم نے ان کو بتایا بھی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملےکو دیکھ رہا ہے۔ پھر بھی وہ صدر کی حاضری پر مصر ہیں ۔ اس کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی ہیں ، وہ عالمی سطح کے اسلامی اسکالر ہیں، نیز وہ سابق ممبر پارلیامنٹ ہیں. ان کی طلبی پر اصرار کا اس کے علاوہ کوئی مقصد نظر نہیں آتا کہ مولانا مدنی جائیں اور وہاں پہلے سے ٹی وی کیمرا موجود ہو اور پھر میڈیا ٹرائل چلے. بالآخر، نوٹس جاری کرنے کے علاوہ، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ درخواست گزار تنظیم اور اس کے عہدیداروں کے خلاف کوئی جبریہ قدم نہیں اٹھایا جائے.

قابل ذکر ہے کہ 18 نومبر 2023 کو، اتر پردیش حکومت کی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر فوری اثر سے پابندی لگا دی"، حکومت نے مبینہ طور پر لکھنؤ میں درج شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے فیصلے کو درست ثابت کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یوتھ ونگ کے ایک نمائندہ نے حلال سرٹیفائیڈ کرنے والی تنظیموں پر مسلمانوں میں فروخت کو بڑھانے کے لیے 'جعلی' سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام لگا یا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پابندی صرف اتر پردیش کے اندر فروخت، تیاری اور ذخیرہ کرنے پر لاگو عائد ہوئی اور اس کا اطلاق مصنوعات کے اکسپورٹ پر نہیں ہے۔ آج عدالت میں ایڈوکیٹ ایم آرشمشاد کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ کے سی او ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی وغیرہ بھی موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.