رانچی: وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ناراض جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سینئر لیڈر چمپائی سورین 30 اگست کو بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے۔ یہ فیصلہ اگست کی دیر شام دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے بعد لیا گیا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے علاوہ چمپائی سورین کے بیٹے بابولال سورین بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے خود تصویر سوشل میڈیا پر جاری کر کے گزشتہ کئی دنوں سے چل رہی سیاسی قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا۔
Former Chief Minister of Jharkhand and a distinguished Adivasi leader of our country, @ChampaiSoren Ji met Hon’ble Union Home Minister @AmitShah Ji a short while ago. He will officially join the @BJP4India on 30th August in Ranchi. pic.twitter.com/OOAhpgrvmu
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) August 26, 2024
اسے جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور انڈیا الائنس کے لیے بڑا سیاسی جھٹکا سمجھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل لوک سبھا انتخابات کے دوران جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سربراہ شیبو سورین کی بڑی بہو سیتا سورین بی جے پی میں شامل ہوگئی تھیں۔ اس کے علاوہ کولہن کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ مدھو کوڈا کی اہلیہ گیتا کوڈا نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
تاہم 26 اگست کو ہی آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے رانچی میں اس کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ چمپائی سورین گزشتہ 5-6 مہینوں سے ان کے رابطے میں ہیں اور وہ ذاتی طور پر چاہتے ہیں کہ وہ بی جے پی میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا تھا کہ چمپائی سورین کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی کو تقویت ملے گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ ان کے بارے میں سیاسی بات کی جائے۔ ان کے بیان کے چند گھنٹوں کے اندر ہی دہلی میں پوری حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی۔
ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق چمپائی سورین کو کولہن یا رانچی میں باضابطہ طور پر بی جے پی کی رکنیت دی جائے گی۔ اس دوران بی جے پی کے کئی بڑے لیڈروں کے بھی موجود ہونے کا امکان ہے۔ دراصل چمپائی سورین کو جب سے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا تب سے وہ ناراض تھے۔
20 اگست کو سوشل میڈیا پر اپنے دلی جذبات شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کی اپنی پارٹی میں ہی توہین کی گئی ہے۔ اس لیے 3 جولائی کو ہی انہوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اب اس پارٹی میں نہیں رہیں گے۔ انہوں نے اشاروں کے ذریعے ہیمنت سورین کو براہ راست نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد وہ رکھشا بندھن کے دن دہلی پہنچے اور 20 اگست کو سرائیکیلا واپس آنے کے بعد کولہن میں اپنے حامیوں کے مزاج کا اندازہ لگا رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ یا تو اپنی تنظیم قائم کریں گے یا اگر انہیں کوئی ساتھی ملا تو وہ اس کا ساتھ دیں گے۔