نئی دہلی: کسان تنظیموں نے اپنے کئی مطالبات کو لے کر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جمعرات کو پنجاب میں کئی مقامات پر ٹرینوں کو روک دیا۔ جس کی وجہ سے ٹرینوں کا آپریشن متاثر ہو رہا ہے۔ دراصل دہلی سے بڑی تعداد میں ٹرینیں پنجاب اور جموں کشمیر جاتی ہیں۔ ٹرینوں کا آپریشن متاثر ہو رہا ہے جس سے لاکھوں مسافروں کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے۔ جسے دیکھ کر ریلوے حکام الرٹ ہو گئے ہیں۔
سیاسی نقطہ نظر سے پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے اور کسان مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں نے جمعرات کو دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ٹرین روکنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں پنجاب حکومت ان کسانوں کے ساتھ ہی نظر آرہی ہے۔ اس سے پہلے بھی کسان تنظیموں نے اپنے مختلف مطالبات کے لیے ریل روکو احتجاج کا انعقاد کیا تھا جس کی وجہ سے درجنوں ٹرینیں متاثر ہوئی تھیں۔ اس میں کچھ ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا، جب کہ کچھ کے روٹ تبدیل کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ کچھ ٹرینیں منزل سے پہلے ہی روک دی گئیں جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
- مقررہ جگہ نہ ہونے سے پریشانی بڑھی:
ریلوے حکام سے موصولہ اطلاع کے مطابق اس بار کسان تنظیموں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ٹرین کو کس جگہ روکیں گے۔ اگر ٹرین روکنے کے لیے کسانوں کے احتجاج کی جگہ کا تعین کیا جاتا تو ٹرینوں کا روٹ تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ ایسی صورت حال میں ٹرینوں کا رخ موڑنے یا مختصر مدت کے لیے ٹرین سروس منسوخ کرنے کا کوی منصوبہ تیار نہیں کیا گیا ہے۔ دہلی میں ریلوے کے سینئر افسران اور محکمہ انٹیلی جنس کے اہلکار اس حوالے سے چوکس ہیں اور وہ کسانوں کی تحریک پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ریلوے کے لیے حفاظت اور سلامتی دونوں اہم ہیں۔ ایسے میں آر پی ایف بھی چوکنا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بڑی تعداد میں ٹرینیں دہلی سے پنجاب اور جموں کشمیر کے راستے دہلی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: