ایودھیا: سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل دی گئی انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) نے دھنی پور میں مسجد کے تعمیراتی کام کی نگرانی کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ فاؤنڈیشن نے مسجد کی ترقی کے لیے بنائی گئی کمیٹی سمیت چار ذیلی کمیٹیوں کو تحلیل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ مسجد کی تعمیر کے لیے بیرون ملک سے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے کیا گیا۔ اس سے ایف سی آر اے (فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ) کے تحت منظوری حاصل کرنا آسان ہو جائے گا۔
آئی آئی سی ایف کے چیف ٹرسٹی اور سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے کہا کہ یہ فیصلہ 19 ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں لیا گیا۔ اجلاس میں اراکین نے کہا کہ اب ان کی توجہ بہتر کوآرڈینیشن قائم کرنے اور غیر ملکی شراکت کے تحت ضروری منظوریوں کے حصول کے عمل کو تیز کرنے پر ہے۔ اس سے ٹرسٹ بیرون ملک سے عطیات وصول کر سکے گا۔ ممبران نے تسلیم کیا کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں 5 ایکڑ پلاٹ الاٹ ہونے کے بعد سے پچھلے چار سالوں میں صرف ایک کروڑ روپے اکٹھے ہوئے ہیں۔
6 دسمبر 1992 کو متنازعہ مسجد کے انہدام کے بعد یہ پلاٹ نئی جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے الاٹ کیا گیا تھا۔ آئی آئی سی ایف کے سکریٹری عطار حسین کے مطابق ٹرسٹ نے مارچ میں اس سلسلے میں تمام ضروری تفصیلات مرکز کو فراہم کر دی ہیں۔ جن کمیٹیوں کو تحلیل کیا گیا ہے ان میں انتظامی کمیٹی، فنانس کمیٹی، ڈویلپمنٹ کمیٹی-مسجد محمد بن عبداللہ اور میڈیا اینڈ پبلسٹی کمیٹی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ طویل قانونی لڑائی کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 9 نومبر 2019 کوبابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے لیے 2.77 ایکڑ زمین ٹرسٹ کو سونپ دی تھی۔ ایودھیا میں ایک اہم مقام پر مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین مختص کی گئی تھی۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسجد کی تعمیر کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔