علی گڑھ: گزشتہ ایک دہائی سے بی جے پی کی مرکزی و ریاستی حکومتوں میں مسلمانوں کے خلاف ناانصافی اور مظالم کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کا قتل اور ہجومی تشدد فرضی گئو کشی، لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کی عبادت گاہوں، دکانوں، مکانات اور بستیوں کو بلڈوز کر تباہ کرنے کا کام موجودہ حکومتیں اور شدت پسند تنظیموں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سے ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ اور ماب لنچنگ کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے متعلق سوالات کے جواب میں بہار سے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی اختر الایمان نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور بنایا جاتا رہے گا اور بی جے پی دور حکومت سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں نے بھی ہمارے ساتھ بدسلوکی کرنے میں کوئی کمی نہیں کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
اختر الایمان نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم زیادتی کرکے ہندوتوا کو متحد کرنے کا جو پرانا فلسفہ ہے اسی کی کڑی میں ہم ماب لنچنگ کو دیکھتے ہیں، ملک میں ذات پات پر مبنی سیاست ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے تو یہ ریاستی و مرکزی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک اور صوبہ کے باشندوں کی جان، مال، عزت آبرو کی سلامتی اور اسٹیبلشمنٹ کی حفاظت کرے، لیکن مسلمانوں کو مسلسل نشانہ اس لئے بنایا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ حکومت مسلمانوں کو ڈر اور خوف میں رکھ کر ہندو ووٹ کو اگھٹا کرنا چاہتی ہے اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان اپنی قیادت تیار کرے۔
واضح رہے کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد گزشتہ ایک ماہ کے اندر ملک بھر میں ہجومی تشدد، بے گناہ مسلمانوں کے قتل اور مکانات اور بستیوں کو تباہ کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں بھی عید الاضحی کے دوسرے روز یعنی 18 جون کو 35 سالہ محمد فرید عرف اورنگزیب کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب وہ معمول کے مطابق ہوٹل سے روٹی بنا کر اپنے گھر واپس جارہا تھا۔ ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کے بجائے آر ایس ایس، بی جے پی، بی جے پی رکن اسمبلی مکتا راجا اور بجرنگ دل کے لوگ ملزمین کو بچانے، انکی حفاظت اور حمایت کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھ کر آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس پر دباؤ ڈالنے کا کام کرتے نظر آئے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں اختر الایمان نے ضلع علیگڑھ میں اورنگزیب کی ماب لنچنگ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مجرموں کو جلد سخت سے سخت سزا سناکر ایک نظیر بنانے کے بجائے نامزد فرار ملزموں کو بھی علیگڑھ پولیس گرفتار نہیں کرپائی ہے اور حد تو یہ ہے کے ماب لنچنگ میں ہلاک ہونے والے اورنگزیب کے قتل کے تقریبا دس روز بعد اورنگزیب سمیت دیگر نامزد اور نامعلوم افراد کے خلاف ہی چوری اور ڈکیتی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے 30 جون کو مقتول اورنگزیب سمیت سات نامزد اور دو نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 395, 354 کے تحت علی گڑھ گاندھی پارک تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا اس لئے میں ذاتی طور پر اور اے آئی ایم آئی ایم کی جانب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ تمام مجرموں کو جلد سے جلد گرفتار کرکے انہیں سزا سنائی جائے اور اورنگزیب کے خلاف درج مقدمات کے خلاف بھی اعلی سطحی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے۔
اختر الایمان نے کہا کہ صرف اس بار نہیں بلکہ ہمیشہ ہی مسلمانوں نے کانگریس کو ووٹ دیا ہے اور آج بھی کانگریس کا بنیادی ووٹ مسلم ہی ہے اسی لئے کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ماب لنچنگ کے خلاف اپنی آواز اٹھائے، وہ مسلمانوں کی آواز بنے، جس طرح انہوں نے منی پور میں جاکر آواز اٹھائی تھی، آنسو بہائے تھے، اپنا اور پارٹی کا احتجاج درج کروایا تھا ٹھیک اسی طرح علیگڑھ کی ماب لنچنگ کے خلاف بھی کریں۔
اے آئی ایم آئی ایم سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہم تو جنگل میں لگی آگ میں چڑیا کی چوچ میں پانی کے مانند ہماری حیثیت ہے اور ملت نے بھی بنائی ہوئی ہے اور جہاں تک اس طرح کے واقعات کی بات ہے تو اے آئی ایم آئی ایم جنتے احتجاج درج کروا سکتی ہے کروا رہی ہے اور آواز بلند کر رہی ہے۔ اختر الایمان نے کہا کہ جب تک مسلمان اپنی مسلم قیادت تیار نہیں کرتا تب تک اسی طرح مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا اور آخر کب تک مسلمان اپنی قیادت دیگر سیاسی جماعتوں میں ڈھونڈتا رہے گا، اس طرح کے واقعات سے پچنے کے لئے اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی مضبوط قیادت تیار کریں۔