ETV Bharat / bharat

ای وی ایم ۔ وی وی پی اے ٹی پر سماعت مکمل، سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ - SC EVM VVPAT - SC EVM VVPAT

سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی عمل اور ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے کام سے متعلق کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہئے، بنچ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ آپ یا کوئی اور افسر اندر یا باہر کے لوگوں کے تمام خدشات کو دور کردے۔ تاکہ انتخابی عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
author img

By UNI (United News of India)

Published : Apr 18, 2024, 8:48 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) پرچیوں کی 100 فیصد گنتی یا اس کے ذریعے انتخابات کرانے کے پرانے نظام کو نافذ کرنے یا بیلٹ پیپرز کے ذریعے انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سماعت کے دوران متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا، بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ امیدواروں کے نمائندوں کی شمولیت، چھیڑ چھاڑ کو روکنے سمیت تمام معاملات کو یقینی بنائے۔اس کے ساتھ ہی ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے موجودہ نظام سے انتخابی عمل اور طریقہ کار سے متعلق تمام خدشات کو دور کرنے کو کہا گیا۔

یہ درخواستیں غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں پر سماعت کے دوران بنچ نے ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش ویاس سے پوچھا، "آپ ہمیں پوری کارروائی بتائیں، امیدواروں کے نمائندے کس طرح شامل ہوتے ہیں اور چھیڑ چھاڑ کو کیسے روکا جاتا ہے؟"

سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی عمل اور ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے کام سے متعلق کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہئے، بنچ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ آپ یا کوئی اور افسر اندر یا باہر کے لوگوں کے تمام خدشات کو دور کردے۔ تاکہ انتخابی عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔

عدالت عظمیٰ کے سامنے انتخابی افسر نے ای وی ایم، اس کے کنٹرول یونٹ، بیلٹ یونٹ اور وی وی پی اے ٹی کے کام کی وضاحت کی۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا وی وی پی اے ٹی اور ای وی ایم میں کوئی تضاد ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ اگر کسی ووٹر کو یہ بتانے کے لئے کہ اس نے ووٹ ڈال دیا ہے، یہ ( وی وی پی اے ٹی ) پرچی دی جائے تو اس سے کیا نقصان ہے ؟ اس پر الیکشن افسر نے کہا کہ اس سے ووٹ کی رازداری متاثر ہوتی ہے اور اس جان بوجھ کر شرارت کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ منیندر سنگھ سے اس الزام کی تحقیقات کرانے کو کہا کہ کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع میں فرضی پول کے دوران ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کیرالہ میں ایک فرضی پول کے دوران چار ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے امیدوار کے حق میں ایک اضافی ووٹ ریکارڈ کیا گیا تھا، عدالت نے اس معاملے کی دوبارہ تحقیقات کرانے کی ہدایت دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا 2024 کے پہلے مرحلے کے انتخابات 19 اپریل کو 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 102 سیٹوں پر ہونے جا رہے ہیں۔

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) پرچیوں کی 100 فیصد گنتی یا اس کے ذریعے انتخابات کرانے کے پرانے نظام کو نافذ کرنے یا بیلٹ پیپرز کے ذریعے انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سماعت کے دوران متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا، بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ امیدواروں کے نمائندوں کی شمولیت، چھیڑ چھاڑ کو روکنے سمیت تمام معاملات کو یقینی بنائے۔اس کے ساتھ ہی ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے موجودہ نظام سے انتخابی عمل اور طریقہ کار سے متعلق تمام خدشات کو دور کرنے کو کہا گیا۔

یہ درخواستیں غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں پر سماعت کے دوران بنچ نے ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش ویاس سے پوچھا، "آپ ہمیں پوری کارروائی بتائیں، امیدواروں کے نمائندے کس طرح شامل ہوتے ہیں اور چھیڑ چھاڑ کو کیسے روکا جاتا ہے؟"

سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی عمل اور ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے کام سے متعلق کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہئے، بنچ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ آپ یا کوئی اور افسر اندر یا باہر کے لوگوں کے تمام خدشات کو دور کردے۔ تاکہ انتخابی عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔

عدالت عظمیٰ کے سامنے انتخابی افسر نے ای وی ایم، اس کے کنٹرول یونٹ، بیلٹ یونٹ اور وی وی پی اے ٹی کے کام کی وضاحت کی۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا وی وی پی اے ٹی اور ای وی ایم میں کوئی تضاد ہے۔ بنچ نے پوچھا کہ اگر کسی ووٹر کو یہ بتانے کے لئے کہ اس نے ووٹ ڈال دیا ہے، یہ ( وی وی پی اے ٹی ) پرچی دی جائے تو اس سے کیا نقصان ہے ؟ اس پر الیکشن افسر نے کہا کہ اس سے ووٹ کی رازداری متاثر ہوتی ہے اور اس جان بوجھ کر شرارت کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ منیندر سنگھ سے اس الزام کی تحقیقات کرانے کو کہا کہ کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع میں فرضی پول کے دوران ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کیرالہ میں ایک فرضی پول کے دوران چار ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے امیدوار کے حق میں ایک اضافی ووٹ ریکارڈ کیا گیا تھا، عدالت نے اس معاملے کی دوبارہ تحقیقات کرانے کی ہدایت دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا 2024 کے پہلے مرحلے کے انتخابات 19 اپریل کو 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 102 سیٹوں پر ہونے جا رہے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.