ETV Bharat / bharat

'سماج میں انصاف کا قیام مذہبی رہنماؤں کی اہم ذمہ داری' - JAMAAT ISLAMI HIND

جماعت اسلامی ہند کے نشینل سکریٹری محمد احمد نے کہا کہ مذہبی آزادی کے تحفظ میں ریاست کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، ملک کا آئین سیکولرزم پر مبنی ہے جس میں سب کو مساوی انصاف کی ضمانت دی گئی ہے۔

سماج میں انصاف کا قیام مذہبی رہنماؤں کی اہم ذمہ داری
سماج میں انصاف کا قیام مذہبی رہنماؤں کی اہم ذمہ داری (Photo Credit: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 10:36 PM IST

نئی دہلی: 'دھارمک جن مورچہ' اور 'انسٹی ٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیس اسٹڈیز' نے مشترکہ طور پر جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں "مختلف مذاہب میں انصاف کا تصور" کے عنوان پر ایک بین المذاہب ڈائیلاگ کا انعقاد کیا، جس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں و سماجی قائدین نے شرکت کی اور مذہبی کتابوں میں انصاف و مساوات کے اصولوں وتصورات کو اجاگر کرنے اور انہیں معاشرے میں عام کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ کانفرنس جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور دھرمک جن مورچہ کے نیشنل کورڈی نیٹر پروفیسر محمد سلیم انجینئر کی صدارت میں منعقد ہوئی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر سلیم انجینئر نے عدل و انصاف اور مساوات کے بنیادی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "قرآن اور دیگر تمام مذہبی کتابوں میں عدل و انصاف اور مساوات پر واضح روشنی ڈالی گئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ’’سماج میں انصاف قائم کرنے کے لیے ، ہر شہری خصوصاً مذہبی رہنماؤں کی اولین ذمہ داری ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "قرآن خدا کی جانب سے انسانوں کی رہنمائی کے لیے نازل کی گئی آخری کتاب ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رسولوں اور پیغمبروں کے بھیجے جانے اور کتابوں کے نازل کیے جانے کا اصل مقصد انسانی سماج میں عدل و انصاف کا قیام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں انصاف کے قیام کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ہے"۔

کانفرنس میں شریک ڈاکٹر ایم ڈی تھامس فاؤنڈر ڈائریکٹر 'آئی ایچ پی ایس' نے مختلف مذاہب کی اقدار اور ہندوستانی آئین کے سیکولر و جمہوری اصولوں کی پاسداری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دیگر عقائد کی طرح عیسائیت میں بھی انصاف کو بڑی اہمیت دی گئی ہے"۔ اس موقع پر 'بھارتیہ سرو دھرم سنسد' کے گوسوامی ششیل جی مہاراج نے کہا کہ تمام مذاہب میں امن و انصاف کی وکالت کی گئی ہے۔ ان اقدار کو فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ ایجنڈا تیار کیا جانا چاہئے اور تشدد و ناانصافیوں سے نمٹنے کے لیے بغرض نگرانی ایک فورم کی تشکیل کی جائے"۔

جماعت اسلامی ہند کے نشینل سکریٹری محمد احمد نے کہا کہ مذہبی آزادی کے تحفظ میں ریاست کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، ملک کا آئین سیکولرزم پر مبنی ہے جس میں سب کو مساوی انصاف کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے مسلمانوں ، دلتوں و دیگر اقلیتوں کے لوگوں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتے ہوئے شہریوں کے درمیان سماجی اتحاد و ہم آہنگی پر زور دیا"۔ 'حلیمہ عزیز یونیورسٹی' ، امپھال کے چانسلر اور انڈو عرب سوسائٹی کے خیر سگالی سفیرڈاکٹر سید احمد اقبال نے قرآن میں انسانی جان کی قیمت و اہمیت اور بے قصور آدمی کی زندگی لینے کی سخت ممانعت کا ذکر کیا'۔

کانفرنس میں مختلف مذہبی نمائندوں نے شرکت کی جن میں برہما کماری کی سسٹر حسین نے کہا کہ "رحم اور نیک اعمال کے بغیر انصاف کا پیغام ممکن نہیں" ،۔ جین برادری سے اجے جین ، سکھ برادری سے یش پال اور بدھسٹ کمیونٹی کے آچاریہ یشی پھنسٹوک نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شرکاء نے اپنے اپنے مذاہب میں بتائے گئے انصاف و مساوات کو عملی طور پر لاگو کرنے کے پہلوؤں پر کھل کر بات کی۔ کانفرنس میں شریک تمام مذہبی پیشواؤں اور سماجی رہنماؤں نے عدل و مساوات کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے اور اجتماعی عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

نئی دہلی: 'دھارمک جن مورچہ' اور 'انسٹی ٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیس اسٹڈیز' نے مشترکہ طور پر جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں "مختلف مذاہب میں انصاف کا تصور" کے عنوان پر ایک بین المذاہب ڈائیلاگ کا انعقاد کیا، جس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں و سماجی قائدین نے شرکت کی اور مذہبی کتابوں میں انصاف و مساوات کے اصولوں وتصورات کو اجاگر کرنے اور انہیں معاشرے میں عام کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ کانفرنس جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور دھرمک جن مورچہ کے نیشنل کورڈی نیٹر پروفیسر محمد سلیم انجینئر کی صدارت میں منعقد ہوئی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر سلیم انجینئر نے عدل و انصاف اور مساوات کے بنیادی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "قرآن اور دیگر تمام مذہبی کتابوں میں عدل و انصاف اور مساوات پر واضح روشنی ڈالی گئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ’’سماج میں انصاف قائم کرنے کے لیے ، ہر شہری خصوصاً مذہبی رہنماؤں کی اولین ذمہ داری ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "قرآن خدا کی جانب سے انسانوں کی رہنمائی کے لیے نازل کی گئی آخری کتاب ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رسولوں اور پیغمبروں کے بھیجے جانے اور کتابوں کے نازل کیے جانے کا اصل مقصد انسانی سماج میں عدل و انصاف کا قیام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں انصاف کے قیام کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ہے"۔

کانفرنس میں شریک ڈاکٹر ایم ڈی تھامس فاؤنڈر ڈائریکٹر 'آئی ایچ پی ایس' نے مختلف مذاہب کی اقدار اور ہندوستانی آئین کے سیکولر و جمہوری اصولوں کی پاسداری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دیگر عقائد کی طرح عیسائیت میں بھی انصاف کو بڑی اہمیت دی گئی ہے"۔ اس موقع پر 'بھارتیہ سرو دھرم سنسد' کے گوسوامی ششیل جی مہاراج نے کہا کہ تمام مذاہب میں امن و انصاف کی وکالت کی گئی ہے۔ ان اقدار کو فروغ دینے کے لیے ایک مشترکہ ایجنڈا تیار کیا جانا چاہئے اور تشدد و ناانصافیوں سے نمٹنے کے لیے بغرض نگرانی ایک فورم کی تشکیل کی جائے"۔

جماعت اسلامی ہند کے نشینل سکریٹری محمد احمد نے کہا کہ مذہبی آزادی کے تحفظ میں ریاست کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، ملک کا آئین سیکولرزم پر مبنی ہے جس میں سب کو مساوی انصاف کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے مسلمانوں ، دلتوں و دیگر اقلیتوں کے لوگوں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتے ہوئے شہریوں کے درمیان سماجی اتحاد و ہم آہنگی پر زور دیا"۔ 'حلیمہ عزیز یونیورسٹی' ، امپھال کے چانسلر اور انڈو عرب سوسائٹی کے خیر سگالی سفیرڈاکٹر سید احمد اقبال نے قرآن میں انسانی جان کی قیمت و اہمیت اور بے قصور آدمی کی زندگی لینے کی سخت ممانعت کا ذکر کیا'۔

کانفرنس میں مختلف مذہبی نمائندوں نے شرکت کی جن میں برہما کماری کی سسٹر حسین نے کہا کہ "رحم اور نیک اعمال کے بغیر انصاف کا پیغام ممکن نہیں" ،۔ جین برادری سے اجے جین ، سکھ برادری سے یش پال اور بدھسٹ کمیونٹی کے آچاریہ یشی پھنسٹوک نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شرکاء نے اپنے اپنے مذاہب میں بتائے گئے انصاف و مساوات کو عملی طور پر لاگو کرنے کے پہلوؤں پر کھل کر بات کی۔ کانفرنس میں شریک تمام مذہبی پیشواؤں اور سماجی رہنماؤں نے عدل و مساوات کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے اور اجتماعی عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.